بےشرمی کی انتہا ہوچکی ہے۔ جو ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ کبھی نوازشریف کو تخت سے ہٹایا جاتا ہے، تو کبھی عمران خان کو یہ طاقت ہے یا کھیل کا میدان؟؟ اگر فوج نواز شریف کو تخت سے ہٹاتی ہے اور دوسری طرف عمران خان کو بٹھاتی ہے اور پھر تمام حکمران مل کر عمران خان کا تختہ الٹتے ہیں، تو اس کا سبب آخر کیا ہے؟؟
بات سابق وزیراعظم عمران خان صاحب کی جائے تو، تخت کے لالچ میں ملک کو انگاروں پر بٹھایا جا رہا ہے۔ انہی کے دور حکومت میں کشمیر پر کرفیو نافذ کر دیا گیا، مدینے کی ریاست کا دعویٰ کرنے والے سے پوچھا جائے کہ آسیہ ملعونہ کو کیوں رہا کیا گیا؟؟ امریکہ کے حوالے کیوں گیا؟؟ کیا عافیہ صدیقی وطن کی، اسلام کی بیٹی جو امریکہ کی ذلیل جیلوں میں تڑپ کر، تشدد کا نشانہ بن کر رہ گئی ہے، کیا وہ نظروں سے اوجھل ہو گئی تھی؟؟ یا امریکہ کی غلامی کرنے پر مجبور ہیں؟؟ کیا موت سے ڈر لگتا ہے؟؟ کہ اگر امریکہ کا حکم نہ مانیں گئے تو وہ موت کے گھاٹ اتار دے گا۔ IMF کو اپنے ملک کا سرمایہ بیچ دیا جاتا ہے، مہنگائی سے لوگوں کا خون نچوڑا جائے، قرضوں میں ڈوبا ملک ہے تو کچھ تو کرنا ہوگا کہہ کر عوام سے ٹیکس پر ٹیکس وصول کیے جائیں، کیا یہ مدینے کی ریاست تشکیل دی جارہی تھی؟؟ اسلام کے برعکس جس میں کام ہو اپنی بات سے مکر کر حکومت چلائی جائے، تو اسے منافق کہنے سے میں کیسے دریغ کر سکتی ہوں؟
اب ذرا اس بات پر بھی غور طلب کیا جائے کہ ہمارے حکمران آپس میں ایک دوسرے کا مذاق بنا کر، آپس میں ایک دوسرے کو برے القابات سے نواز رہے ہیں۔ کیا یہ تماشے سے کم نہیں؟؟ ذرا اس بات پر بھی غور طلب کیا جائے کہ بلاول صاحب کے جملے "کانپیں ٹانگ رہی ہیں" کا پوری دنیا میں تماشہ بنایا جارہا ہے۔ آخر اس قدر جہالیت کیوں بڑھ چکی ہے کہ ہم نے خود ہی مذاق بنا ڈالا۔
سورة الحجرات آیت ١١ میں اللہ فرماتے ہیں کہ مومنو! مرد مردوں سے تمسخر نہ کریں ممکن ہے جن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے تمسخر کریں ممکن ہے وہ جن کا مذاق اڑا رہی ہیں ان سے اچھی ہوں۔ اور اپنوں کو آپس میں عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد برا نام رکھنا گناہ ہے۔ اور جو لوگ توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں۔"
مدینے کی ریاست بنانے والے سے پوچھا جائے کہ آپ کس بنیاد پر مدینے کی ریاست بنانا چاہتے ہیں؟؟ جب کہ آپ کے اندر اسلام نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ آپ مسلمان ہیں تو، کیا آپ کو یہ زیب دیتا ہے کہ آپ کسی دوسرے مسلمان کا مذاق اڑائیں؟؟ ہرگز نہیں!!! عوام پر بھی اظہار خیال سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ حیرت کی بات یہ کہ عوام مہنگائی کے زور سے ڈکیتیاں، خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوگئی تھی، اب جب عمران صاحب کو ہٹایا گیا تو درد کے مارے عوام باہر نکل آئی۔۔۔ اور انھیں مظلوم سمجھنے لگی۔۔۔ کیا نواز شریف کو اس طرح تخت سے نہیں ہٹایا گیا تھا؟؟ آخر عوام کو کیا ہو گیا کہ وہ سمجھنے، بوجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھی ہے؟؟ سب کچھ آنکھوں کے سامنے ہے۔ بے شک عمران صاحب ایماندار ہیں لیکن ان کے کرتوت دیکھ کر انہیں ہم کس لقب سے پکاریں؟؟
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں انہیں کیا کہوں۔ آخر ملک میں کون سی سازش رچائی جا رہی ہے؟ ہر کوئی اقتدار کی ہوس میں زبان لٹکائے پھر رہا ہے۔ اقتدار کا حق تو ان لوگوں کو ہے جو اسوہ حسنہ کے پیروکار ہیں، جو حضرات ابو بکر، عمر، عثمان رضہ وغیرہ کے نقش قدم پر چلنے والے ہوں۔ یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے۔ اسے اسلام کا قلعہ بنانا ہے۔ اس ملک پر چور، زانی،ڈکیت کرپٹ حکمرانوں کی نہیں بلکہ صالح و مومن حکمرانوں کی ضرورت ہے، ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے جو ملک کی کایا پلٹ دیں، جو کافروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں نہ کہ ان سے زندگی کی بھیک مانگیں۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔ آمین
تبصرہ لکھیے