ہوم << نگرانی - بلال الرشید

نگرانی - بلال الرشید

نگرانی ، بہت کڑی نگرانی ۔ by humans۔Humans are under observation
5جون 2013ءکو ایک ایسا انکشاف ہوا کہ دنیا کی بڑی بڑی حکومتیں سکتے میں آگئیں۔ پینٹاگان نے بعد میں جو وضاحت جاری کی، اس کے مطابق امریکی تاریخ کا سب سے بڑا راز فاش ہو چکا تھا۔ سی آئی اے کے تحت کام کرنے والی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (NSA) کے ایک اہلکار ایڈورڈ جوزف سنوڈن نے گارڈین اور واشنگٹن پوسٹ کو سب بتا ڈالا تھا۔ یہ کہ دوسری چار حکومتوں (آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ ) کی مدد سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ دنیا بھر کی خفیہ نگرانی (Global Surveillance)کررہا ہے ۔
اس کارِ خیر میں یورپی حکومتیں اور بڑے کاروباری ادارے امریکہ کا ہاتھ بٹا رہے تھے ۔ ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سے ڈیٹا اکھٹا ہورہا تھا۔انٹرنیٹ پر نظر رکھنے کے لیے Prismسمیت کئی منصوبے سامنے آئے۔ انٹر نیٹ استعمال کرنے والی افراد ذرا غور کریں تو وہ خفیہ طور پر جائزہ لیتی ہوئی ان آنکھوں کو دیکھ سکتے ہیں ۔ سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ "فیس بک"پر یہ سب اس قدر دلچسپ ہے کہ گھنٹوں اس میں مگن رہتے ہیں ۔ اسی کھیل تماشے میں اب وہ ہمارے رشتے داروں سے لے کر گہرے دوستوں تک کے نام توہم سے اگلوا چکی ہے ۔ عالمی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق مختلف لوگوں کے روابط جاننے کے لیے نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے فیس بک کی زمین پر کھدائی کی۔ سوشل میڈیا کی ایک اور موثر ترین ویب سائٹ ٹوئٹر نے اس چوری سے بچنے کے لیے اپنی سکیورٹی سخت کرنے کا اعلان کیا ۔ برقی خطوط (ای میل) کے لیے استعمال ہونے والی ویب سائٹ جی میل (G Mail)نے بھی ایسے ہی اقدامات اٹھائے۔
نیٹ سے ہم مختلف مقاصد کے لیے ڈیٹا اکھٹا کرتے ہیں ۔عین اسی وقت وہ بھی ہمارا ڈیٹا اکھٹا کررہا ہوتا ہے ۔ جن ویب سائٹس سے ہم استفادہ کرتے ہیں ، وہ ہمارے متعلق بہت کچھ جانتی ہیں ۔ وہ اس کاغلط استعمال کریں یا نہیں ، یہ ایک الگ بات ہے ۔اپنے ایک کالم کے دوران میں نے دنیا کا نقشہ دیکھنے کے لیے گوگل میپس (Google Maps)کھولی تو سب سے اوپر میرا نام اور"خوش آمدید "لکھا تھا۔ پہلے تو میں حیران ہوا لیکن پھر سمجھ آیا کہ یہ ویب سائٹ میرے جی میل کے اکاؤنٹ کے ساتھ منسلک تھی ۔
ملائیشیا کے بدقسمت طیارے کا سراغ لگاتے ہوئے کئی حکومتوں نے سیٹلائٹ کی مدد سے اپنے سمندروں کو کھنگالا اور جہاز کے ملبے سے ملتی جلتی اشیا دیکھنے کا اعلان کیا۔سیٹلائٹ سے مراد خلا میں موجود انسان کی بنائی ہوئی مشینیں ہیں۔ زمین کے گرد اپنی گردش کے دوران وہ کرّہ ءارض پہ نظر رکھتی ہیں ۔ وہ خلا سے آنے والی چٹانوں کی بروقت معلومات سے لے کر موسم کا حال اور طوفان کی پیشین گوئی تک میں استعمال ہوتی ہیں ۔ بعض ٹی وی چینلز اور سیٹلائٹ فون بھی انہی کے پیدا کردہ سگنل استعمال کرتے ہیں ۔ دشمن اقوام اور افراد کی جاسوسی کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی سے کون واقف نہیں ۔انہی کی مدد سے امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کی نگرانی اور میزائل حملے کرتاہے ۔ سی این این کے مطابق ہیکرز (ڈیٹا چرانے والے) اب "سنوپی " (Snoopy)نامی ایسا ڈرون ایجاد کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں ، جو ہمارے سمارٹ فون کو کھنگال سکتے ہیں ۔یہ کوئی خواب وخیال کی بات نہیں ، خود سی این این نے سنوپی کی کارکردگی جانچنے کے لیے ایک سہ پہر لندن کی فضا میں آزمائشی طور پر اسے استعمال کیا۔ کچھ ہی دیر میں وہ اپنے نیچے سے گزرنے والے کئی افراد کے گھروں کا پتہ معلوم کر چکا تھا ۔ایک گھنٹے میں اس نے 150آلات (Devices)میں نقب لگائی ۔ سنوپی انٹرنیٹ سے رابطہ استوار کرنے والے فون کو یہ یقین دلا دیتاہے کہ وہ ایک ایسا با اعتماد کنکشن ہے ، جسے ماضی میں وہ استعمال کرتارہا ہے ۔
یہاں یہ یاد رہے کہ سائنسی ترقی کے اس جدید دور میں یہ فون بڑے بڑے تجارتی مقاصد اور کھربوں روپے کے لین دین میں استعمال ہورہے ہیں ۔ یہ ننھا سا ڈرون انٹر نیٹ استعمال کرنے والے موبائل فون کے ساتھ رابطہ استوار کرنے کے بعد اس پر استعمال ہونے والی ویب سائٹس دیکھ سکتاہے ۔ وہ جانتاہے کہ آپ کہاں تشریف فرما ہیں اور آپ کا کریڈٹ کارڈ نمبر نوٹ کرنے میں اسے کچھ خاص وقت درکار نہیں ۔اکثر اوقات ہمارے موبائل فون پر بغیر کسی خفیہ نمبر (Password)کے ،بغیر تاروں کے استعمال ہونے والے انٹرنیٹ(Wifi)کے سگنل موصول ہو رہے ہوتے ہیں ۔تب ہمارے اڑوس پڑوس میں مقیم کچھ نا معلوم افراد اس تاک میں ہوتے ہیں کہ ہم ان سے استفادہ کرنے کی کوشش کر یں اور وہ ہماری خلوت (Privacy)میں جھانک سکیں ۔انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہئیے ۔
دنیا بھر کی جاسوسی میں مصروف امریکی عزائم منظرِ عام پر لانے والے ایڈورڈ سنوڈن کو "محب وطن"، "غدّار "اور "ہیرو"سے لے کر ہر قسم کے القابات دیے گئے ۔وہ اقوامِ عالم کے تعلقات میں بگاڑ کا باعث بھی بنا۔17دسمبر 2013ءکو گارڈین نے انکشاف کیا کہ اپنی ذاتی گفتگو سنے جانے پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے امریکی صدر باراک اوباما سے تلخ گفتگو کی۔ انہوں نے اس امریکی حرکت کو "سٹاسی" (Stasi) سے تشبیہ دی ۔ سٹاسی ماضی کے مشرقی جرمنی میں قائم آمریت کی طاقتور ترین خفیہ پولیس تھی ۔ایڈورڈ سنوڈن کے معاملے میں امریکہ کے تمام تحفظات کو لات مارتے ہوئے، روسی سرزمین نے اسے کسی خفیہ مقام پر پناہ دے رکھی ہے ۔
قارئین، انسان کی طرف سے انسان کی جاسوسی کے بارے میں یہ تیسری دنیا کے ایک عام سے فرد کی معلومات ہیں ۔ انتہائی ترقی یافتہ ممالک کی حکومتیںاپنی جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا گل کھلا رہی ہوں گی ، اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔

Comments

Click here to post a comment