ہوم << اسلام اور انسانیت - قاضی حارث

اسلام اور انسانیت - قاضی حارث

13713507_10205280484611378_968149985_nمکہ میں ایک گانے والی ہوا کرتی تھی، جب تک لوگ اس کے گانے سنتے تھے تو بڑے عیش و آرام تھے، جب سننے والے نہ رہے تو فقر و فاقہ کی نوبت آگئی۔ یہ گانے والی مدینہ میں رحمۃ للعالمین ﷺ کے پاس آتی ہے۔ حضور ﷺ پوچھتے ہیں : تم تو گانا گاتی تھیں اب یہ فقر و فاقہ کیسے؟
جواب آتا ہے: بدر میں سرداروں کے مارے جانے کے بعد اب کوئی نوازتا ہی نہیں۔
حضور علیہ السلام اپنے رشتہ داروں کو حکم صادر فرماتے ہیں کہ اس کی مدد کرو۔ اور پھر حسب استطاعت اس کی مدد کردی جاتی ہے۔
گانے والی، کافرہ، دشمنوں کی سرزمین سے آئی ہوئی تھی لیکن کوئی بات بھی حضور ﷺ کی سخاوت اور رحمت میں آڑے نہ آئی۔ رحمۃ للعالمین ﷺ تھے، صرف رحمۃ للمسلمین تھوڑی تھے۔
فرمایا: ایک انسان کا ناحق قتل پوری انسانیت کو قتل کیے جانے کے مترادف ہے۔
سورہ مائدہ آیۃ 32
جی ہاں وہاں بھی انسان (نفس) کا ذکر ہے مسلمان یا عیسائی وغیرہ کا ذکر نہیں ہے۔ کیونکہ وہ رب العالمین ہے، صرف رب المسلمین تھوڑی ہے۔
عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک بوڑھے ذمی سے خراج وصول کرنے جاتے ہیں تو وہ رو کر بتاتا ہے کہ اس کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، خراج دینا تو دور کی بات! سیدنا عمر فاروق رو پڑتے ہیں اور اس کا خراج معاف کرکے بیت المال سے اس کا وظیفہ جاری کرتے ہیں۔ وہ بوڑھا مسلمان نہ تھا لیکن انسان تو تھا نا!
جو لوگ اسلام اور انسانیت کو الگ الگ ذکر کرتے ہیں وہ نادان ہیں۔ اصل میں مذھبِ اسلام ہی انسانیت ہے۔ اگر دین اسلام اور اس کے نظام پر کما حقہ عمل کیا جائے تو یہی نظام انسانیت کی فلاح کا باعث ہے اور انسانیت کی بہبود کے لیے اس سے بہتر نظام کوئی اور نہیں۔
مکہ والوں سے شدید تکلیفیں برداشت کرنے اور ہجرت پر مجبور کیے جانے کے باوجود فتح مکہ کے موقع پر انسانیت کے ناتے سب کو عام معافی دے دینا۔ اس سے بڑا کوئی سبق انسانیت کا ہوگا؟ اسی رویے نے سب پر یہ بات آشکارا کی کہ اسلام ہی انسانیت کا اصل مسیحا ہے اور لوگ جوق در جوق مسلمان ہوئے۔
ایک ایک انسان کے پاس صرف اس نیت سے جانا کہ وہ جنت میں چلا جائے اور دوزخ کی تکلیفوں سے بچ جائے۔ یہ بھی انسان دوستی ہی کی مثال ہے۔
اسلام اور انسانیت دو الگ چیزیں نہیں ہیں بلکہ یہ ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں۔

Comments

Click here to post a comment