ہوم << جہانگیر بدر انتقال کر گئے - آصف محمود

جہانگیر بدر انتقال کر گئے - آصف محمود

آصف محمود جہانگیر بدر انتقال کر گئے. انا للہ و انا الیہ راجعون.
سپریم کورٹ میں بھٹو ریفرنس کی سماعت ہو رہی تھی. مجھے بھی اس کیس میں وفاق کی جانب سے معاون وکیل مقرر کیا گیا تھا، اس لیے ہر سماعت پر میں سپریم کورٹ میں موجود ہوتا تھا.
ایک روز جب سماعت ابھی شروع نہیں ہوئی تھی، پیپلز پارٹی کے وزیر راجہ ریاض کے بھائی راجہ نعیم نے مجھے کہا کہ پیچھے چلو تمہیں ایک مزے کی چیز دکھاتا ہوں.
میں ان کے ساتھ اٹھ کر پیچھے آگیا.
جہانگیر بدر کو دیکھ رہے ہیں؟ انہوں نے سوال کیا. لیکن وہ خود جہانگیر بدر کی طرف نہیں دیکھ رہے تھے. ان کے نظریں سامنے ججز کی نشستوں کی طرف تھیں.
جی دیکھ رہا ہوں.
وہ کیا کر رہے ہیں؟
ٹیب پر کچھ پڑھ رہے ہیں.
جہانگیر بدر ٹیب پر کچھ پڑھ رہے تھے اور ساتھ ساتھ جیسے کتاب کا صفحہ الٹتے ہیں ویسے ہی ٹیب پر آگے بڑھتے جا رہے تھے.
غور سے دیکھیں، نعیم نے کہا، وہ ٹیب کو انگلی سے آپریٹ کر رہے ہیں یا انگوٹھے سے؟
انگوٹھے سے....... . میں نے انہیں بتایا.
کیا وہ ساتھ ساتھ انگوٹھے پر تھوک بھی لگا رہے ہیں؟
میں نے دیکھا وہ تھوڑی دیر بعد انگوٹھے کو زبان پر لگاتے اور پھر ٹیب پر گھماتے لگتے. یہ ایسے ہی تھا جیسے بعض لوگ نوٹ گنتے گنتے انگلی زبان سے لگا کر گیلی کرتے ہیں.
ہاں لگا رہے ہیں.
نعیم نے مسکراتے ہوئے کہا : بس یہی دکھانا تھا. اب آپ یہ بتائیں کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
خود بتاؤں یا انہی سے پوچھ کر بتاؤں؟
ان سے پوچھ کے بتا دیں تو زیادہ بہتر ہے. نعیم نے جواب دیا اور ہم دونوں قہقہہ لگا کر خاموش ہو گئے. ججز کمرہ عدالت میں داخل ہو چکے تھے.
کچھ دن بعد سپریم کورٹ بار روم میں کچھ وکلاء کے ساتھ گپ شپ ہو رہی تھی، جہانگیر بدر بھی موجود تھے. ماحول خاصا خوشگوار اور بےتکلف تھا. میں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سارا قصہ سنا کر پوچھ لیا. جہانگیر بدر َصاحب خلق خدا اب یہ جاننا چاہتی ہے کہ آپ ٹیب کو تھوک کیوں لگاتے ہیں.
قہقہے پھوٹ پڑے لیکن سب سے اونچا قہقہہ جہانگیر بدر صاحب کا تھا.
تکلفات اور تصنع سے قدرے بے نیاز ایک سادہ اور جینیوئن جہانگیر بدر مجھے ہمیشہ اچھے لگے. سرمایہ دارانہ سیاست میں وہ کارکن سیاست کی چند نشانیوں میں سے ایک تھے. بھٹو مرحوم کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ مجبوریوں کے ساتھ ساتھ عوامی رومان کو کسی حد تک زندہ رکھا اور جہانگیر بدر جیسے غریب کارکن کو بھی عزت دی.
جہانگیر بدر نے بھی اس عزت کی لاج رکھی. دھوپ چھاؤں زندگی کا حصہ ہے، جہانگیر بدر ہر دو صورتوں میں اپنی جماعت کے ساتھ رہے.
اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے. آمین