ہوم << مفادپرستی اور استحصال کی سیاست - محمد شاکر

مفادپرستی اور استحصال کی سیاست - محمد شاکر

محمد شاکر یہ تلخ ضرور ہے مگر ہے حقیقت کہ انسان طبعا بڑا خود غرض اور مطلب پرست واقع ہوا ہے. ایسے خوش خصلت لوگ انسانی تاریخ کے ہر دور میں اقلیت میں ہی رہے ہیں کہ جن کے لینے اور دینے کے پیمانے ایک ہوں.
اپنے مطلب کی بات ہو تو لوگ بڑے متشرع اور اصول پرست بنتے ہیں لیکن جوں ہی کوئی قانون و اصول کی زد اپنی مفادات پر پڑتی ہے تو قدرے شریف لوگ کھسیانی بلی بن جاتے ہیں، ڈھیٹ مزاج حیلہ سازی میں لگ جاتے ہیں کہ دراصل بات یہ تھی ... اصل مسئلہ یوں تھا .... وغیرہ وغیرہ اور بے شرم طبیعتیں ایسے اصولوں کو جوتوں کی نوک پر رکھتی ہیں. صاف صاف انکار میں کوئی عار محسوس نہیں کریں گے. ایسے لوگوں سے پہلی مرتبہ واسطہ پڑ رہا ہو تو یقین جانیے! کچھ دیر کے لیے آپ کو اپنی آنکھوں اور کانوں پر یقین نہیں آئے گا، جی آپ یہ سب کچھ کھلی آنکھوں مشاہدے کے بعد کر سکتے ہیں.
مزہ تو تب ہے جب ہماری خواہشات پر چھری چلے اور ذاتی مفادات پر کاری ضرب لگے اور ہم اصولوں سے چمٹے رہیں اور کہیں کہ جی اصولوں کی سودا بازی نہیں کر سکتا.
ذاتی مفادات کے حصول کے لیے پاگل پن کی حد تک جنونی کیفیت کے حامل افراد کی بھی کمی نہیں جو کمزور طبقات کے مال و جان کی قیمت پر اپنی ادنی خواہشات کو قربان کرنے کو تیار نہیں ہوتے. ان کو اس بات کی ذرہ برابر پروا نہیں ہوتی کہ وہ اپنی اس حقیر سی خواہش کو پورا کرنے کے لیے کتنوں کا استحصال کر رہے ہیں.
حد تو یہ ہے شریعت کے احکام بھی ہمیں وہی نظر آتے ہیں جو ذاتی مفادات کے عین مطابق ہوں. یہاں بھی معاملہ خواہشات کے بر عکس ہو تو آئیں بائیں کرنے سے نہیں کتراتے ہیں. شریعت کی تعلیم تو یہ ہے آدمی جو اپنے لیے پسند کرتا ہے اپنے بھائی کے لیے بھی اسی کا خواہاں رہے. ہر حال میں اللہ لگی کہنے اور ہر وقت اصولوں پر چلنے کی اخلاقی جرات ہمارے معاشرے میں گنے چنے لوگ ہی رکھتے ہیں.
ہم معاشرتی زندگی کا ٹھنڈے دماغ سے جائزہ لیں گے تو ہمیں اس کی مثالیں جابجا ملیں گی. مفاد پرستی اور خود غرضی سے ہمارے معاشرے کی بنیادیں کھوکھلی ہورہی ہیں. دوسروں خاص طور پر ماتحتوں کے استحصال کے ساتھ ہم خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی چلانے کے مرتکب ہو رہے ہیں .ہمارے گھروں، اسکولوں، مدرسوں اور دیگر اداروں میں بپا فساد کا سبب یہی مفادپرستی اور استحصال کی سیاست ہے.
بہرحال کامیابی کے لیے حقوق لینے کے ساتھ حقوق دینا بھی سیکھنا ہوگا. مطلب پرستی اور خود غرضی ختم کر کے اپنے لیے قناعت اور دوسروں کے لیے ایثار کا جذبہ اپنانا ہوگا.

Comments

Click here to post a comment