اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ہیلری نے (%47.7) اور ٹرمپ نے (%47.4) پاپولر ووٹ حاصل کیے ہیں یعنی ہیلری نے ٹوٹل ووٹ زیادہ حاصل کیے ہیں لیکن اصل فیصلہ الیکٹورل کالج کے نمائندوں نے کرنا ہے جہاں ٹرمپ کے حمایتی 290 اور ہیلری کے 228 جیتے ہیں. اگرچہ 290 نمائندے ٹرمپ کی کمپین اور حمایت کے نتیجے میں جیتے ہیں لیکن کیا ان کے لیے ٹرمپ کی حمایت میں صدارت کا ووٹ ڈالنا لازم ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ لازم نہیں ہے. یہ نمائندے اگر چاہیں تو اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ہیلری کو بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں.
19 دسمبر کو الیکٹورل کالج کے نمائندوں نے صدارتی امیدواوں کو ووٹ ڈالنا ہے. یہ امیدوار اگر اسی نمونے پر چلیں جس پر ان کی سٹیٹ کے لوگوں نے ووٹ ڈالا ہے تو ٹرمپ جیت جائےگا لیکن اس وقت امریکہ میں کچھ لوگ یہ تحریک چلا رہے ہیں کہ یہ نمائندے ٹرمپ سے بغاوت کر کے ہیلری کو ووٹ ڈالیں. یہ تحریک کامیاب ہوگی یا نہیں، اس کا حتمی نتیجہ تو 19 دسمبر کو سامنے آئے گا لیکن بہرحال امریکہ کے انٹلیکچولز اور سڑکوں پر احتجاج کرتے مظاہرین کے لیے امید کا ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ضرور ہے.
امریکی انٹلیکچولز ٹرمپ کی صدارت سے اتنا خوف زدہ کیوں ہیں؟ اور عوام سڑکوں پر پرتشدد احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟ اس کی وجہ صاف واضح ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکی معاشرے کو انتہائی حد تک تقسیم کر دیا ہے اور اس کی پالیسیز تیزی سے زوال پذیر سپر پاور کی طاقت کو مزید کمزور کرنے کا باعث بنیں گی.
(عمران عمر جانباز ایک شاعر اور قلم کار ہیں جن کی زندگی کا کا بڑا حصہ پاکستان اور آسٹریلیا میں مختلف خیراتی اور اسلامی اداروں کی تعمیر و تشکیل میں گزرا ہے. اپنے حالیہ قیام پاکستان کے دوران بھی یتیم بچوں کی نگہداشت کے ایک ادارے سے رضاکارانہ طور پر منسلک ہیں.)
ٹرمپ کی صدارت میں ایک نئی رکاوٹ - عمران عمر جانباز

تبصرہ لکھیے