جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہیلری کلنٹن نے پاپولر ووٹ ٹرمپ سے زیادہ حاصل کیے ہیں لیکن چونکہ امریکہ میں صدر کا انتخاب پاپولر ووٹ کی بجا ئے الیکٹورل کالج پر بیس کرتا ہے اور ٹرمپ کے زیادہ نمائندے الیکٹورل کالج کے لیے منتخب ہوئے ہیں، اس لیے اس کے صدر بننے کے چانس زیادہ ہیں. میں نے جان بوجھ کر چانس کا لفظ استعمال کیا ہے. یوں سمجھیے کہ امریکہ میں عوام ڈائریکٹ صدر اور نائب صدر کو منتخب نہیں کرتے بلکہ ایک باڈی کو منتخب کرتے ہیں جسے الیکٹورل کالج کہتے ہیں. امریکہ کے عوام ہر اسٹیٹ سے اپنے اپنے نمائندہ اس باڈی کے لیے چنتے ہیں جو صدارتی امیدوار کو ووٹ ڈالتے ہیں. الیکٹورل کالج کے ٹوٹل 538 ممبرز ہوتے ہیں جن میں 435 سٹیٹس سے منتخب ہوکر آتے ہیں جبکہ کولمبیا اسٹیٹ کے تین اضافی ممبر ہوتے ہیں. اس کے علاوہ سینٹ کے 100 ممبرز بھی اس کا حصہ ہوتے ہیں.
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ہیلری نے (%47.7) اور ٹرمپ نے (%47.4) پاپولر ووٹ حاصل کیے ہیں یعنی ہیلری نے ٹوٹل ووٹ زیادہ حاصل کیے ہیں لیکن اصل فیصلہ الیکٹورل کالج کے نمائندوں نے کرنا ہے جہاں ٹرمپ کے حمایتی 290 اور ہیلری کے 228 جیتے ہیں. اگرچہ 290 نمائندے ٹرمپ کی کمپین اور حمایت کے نتیجے میں جیتے ہیں لیکن کیا ان کے لیے ٹرمپ کی حمایت میں صدارت کا ووٹ ڈالنا لازم ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ لازم نہیں ہے. یہ نمائندے اگر چاہیں تو اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ہیلری کو بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں.
19 دسمبر کو الیکٹورل کالج کے نمائندوں نے صدارتی امیدواوں کو ووٹ ڈالنا ہے. یہ امیدوار اگر اسی نمونے پر چلیں جس پر ان کی سٹیٹ کے لوگوں نے ووٹ ڈالا ہے تو ٹرمپ جیت جائےگا لیکن اس وقت امریکہ میں کچھ لوگ یہ تحریک چلا رہے ہیں کہ یہ نمائندے ٹرمپ سے بغاوت کر کے ہیلری کو ووٹ ڈالیں. یہ تحریک کامیاب ہوگی یا نہیں، اس کا حتمی نتیجہ تو 19 دسمبر کو سامنے آئے گا لیکن بہرحال امریکہ کے انٹلیکچولز اور سڑکوں پر احتجاج کرتے مظاہرین کے لیے امید کا ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ضرور ہے.
امریکی انٹلیکچولز ٹرمپ کی صدارت سے اتنا خوف زدہ کیوں ہیں؟ اور عوام سڑکوں پر پرتشدد احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟ اس کی وجہ صاف واضح ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکی معاشرے کو انتہائی حد تک تقسیم کر دیا ہے اور اس کی پالیسیز تیزی سے زوال پذیر سپر پاور کی طاقت کو مزید کمزور کرنے کا باعث بنیں گی.
(عمران عمر جانباز ایک شاعر اور قلم کار ہیں جن کی زندگی کا کا بڑا حصہ پاکستان اور آسٹریلیا میں مختلف خیراتی اور اسلامی اداروں کی تعمیر و تشکیل میں گزرا ہے. اپنے حالیہ قیام پاکستان کے دوران بھی یتیم بچوں کی نگہداشت کے ایک ادارے سے رضاکارانہ طور پر منسلک ہیں.)
تبصرہ لکھیے