میری بیٹی!
تیرا باپ آج کچھ تجھ سے کہنا چاہ رہا ہے.
وہ باپ جس نے آج تک اپنے پیٹ میں حرام لقمہ نہیں جانے دیا کہ اِس لقمہ سے ملنے والی طاقت سے کی گئی مزدوری کا معاوضہ حرام یا مشکوک نہ ہو جائے.
آج تجھ سے تیرا وہ باپ کچھ کہنا چاہ رہا ہے کہ جو تیرے قریبُ البلوغت سے لے کر آج تک حیا کی وجہ سے جی بھر کے تجھے نہیں دیکھ پایا.
آج تجھ سے تیرا وہ باپ کچھ کہنا چاہ رہا ہے جس نے خلوت کی مناجات میں گِڑگِڑا کر سجدہ ریز حالت میں اپنے کریم اللہ سے تیرے اچھے نصیب التجائیں کی ہیں.
بِٹیا...! اب سُن اور جو کہوں یاد رکھ...!
اب میری نگاہ کمزور ہو چکی، میری نگاہ کی کمزوری تجھے آوارگی پہ آمادہ نہ کر دے،
میرے قُوٰی ساتھ دینا چھوڑ چکے، میرے قُوٰی کی کمزوری تجھے جَری نہ کر دے،
دماغ بھی کمی کی طرف تیزی سے بَڑھنے لگا، میرے دماغ کا نسیان تجھے خود مختاری اور مستقبل کے فیصلے بلکہ یوں کہوں کہ اپنی زندگی کے فیصلے کرنے پر برانگیختہ نہ کر ڈالے.
بٹیا! ہم مسلمانوں کا یقین ہے کہ جوں جوں مسلمان بندے کے بال سفید ہوتے جاتے ہیں، اللہ کے ہاں سفید بالوں والے کی قدر و منزلت بڑھتی جاتی ہے.
پیاری بیٹی! میری قدر کی قدر کرنا، قدم قدم پہ اپنی عزت و ناموس کا خیال رکھنا، ہر چیز مِل سکتی ہے مگر ناموس کی چادر اِک بار داغدار ہو جائے تو دوبارہ جہان کا کوئی کیمیکل اُس کو نہیں دھو سکتا، اور ہاں یہ بھی تجھے خبر دیتا چلوں کہ مرد جو کرتا پھرے اُس پہ اُٹھنے والی انگلی اور زبان کاٹ دی جاتی ہے مگر عورت کی ادنٰی غلطی پر انگلی نہ اُٹھانے والوں کو دیّوث و بےغیرت کہا جاتا ہے.
بیٹی! ہر لمحے جیسے جیسے تو بڑھتی جا رہی ہے اُتنا اُتنا تیرے باپ کی فکر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے.
بیٹی! مال کے لُٹیروں سے بڑھ کر اپنے ایمان اور اپنی عزت کے لٹیروں سے بچنا کہ مومن کا کُل سرمایہ ایمان و عصمت ہے.
بیٹی! آخر میں یہی کہوں گا کہ باپ کے سفید بالوں کی لاج رکھنا، اپنے آپ کو سلامتی اور پاک دامنی کے زیور کے ساتھ آراستہ ربِّ قدوس کی بارگاہ میں پیش ہونا تاکہ رب کے رُوبرُو میرا تیری وجہ سے اکرام کیا جائے.
تبصرہ لکھیے