حوصلہ پا کر میاں صاحب اپنا منہ مولانا کے کان کے قریب لے جاتے ہیں اور سرگوشیانہ انداز میں گفتگو کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس میں حکومت، فوج، سازش، مارشل لا جیسے الفاظ کی بھرمار ہے۔ مولانا کی آنکھوں میں سرخ ڈورے دوڑنے لگتے ہیں، سانس دھونکنی کی طرح چلنے لگتی ہے۔ اس سے قبل کہ جواب میں کچھ کہیں، ایک دھماکے سے دروازہ کھلتا ہے اور اس مرتبہ فوجی وردی میں ملبوس جنرل راحیل شریف اندر داخل ہوتے ہیں۔ دائیں ہاتھ میں پکڑی چھڑی کو بائیں پر ہلکے ہلکے مارتے ہوئے باوقار انداز میں قدم اٹھاتے وہ انھی دونوں کی جانب بڑھے چلے آ رہے ہیں۔ میاں صاحب کی تو جیسے جان نکل جاتی ہے، مگر مولانا دونوں مٹھیاں بھینچتے ہوئے ایک دم سے تن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ سر پر لپٹا زرد رومال کھینچ کر اتارتے ہیں اور جھٹکے سے پرے پھینک دیتے ہیں اور دونوں آستینیں چڑھا لیتے ہیں۔ یہ دیکھ کر میاں صاحب کی جان میں کچھ جان آتی ہے۔ مگر یہ کیا؟؟ مولانا اچانک منہ کے بل زمین پر لیٹ جاتے ہیں اور ”پُش اَپس“ لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ میاں صاحب اس خوفناک منظر کی تاب نہیں لا پاتے اور ایک زوردار چیخ ان کے حلق سے برآمد ہوتی ہے۔ اور اسی چیخ کی آواز سے ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔
میاں نوازشریف کا خوابِ پریشاں - ابو الحسن

تبصرہ لکھیے