بھلا ہو نئے محب وطن اور متحدہ سے منحرف شدہ پاک سر زمین پارٹی کے بانی رہنما مصطفی کمال کا کہ انہوں نے 14سال بعد، معصوم و فرشتہ صفت پاکستانی حکمرانوں اور مقتدر اداروں کو، بذریعہ پریس کانفرنس اور انٹرویو لفظی طور پر آگاہ اور قائل کیا کہ 14 سال سندھ کا گورنر رہنے والا شخص دراصل رشوت العباد ہے اور قومی مجرم ہے۔ مصطفی کمال کے ا نکشافات کے بعد، مقتدر حلقوں کی طرف سے گورنر سندھ کے لیے بے اعتنائی کا اظہار تو محسوس کیا جا رہا تھا جو بالآخر گورنر سندھ کی تبدیلی پر منتج ہوا۔
سبکدوشی کے بعد سابق گورنر کے احتساب کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں، امید کی جاسکتی ہے کہ سیاستدانوں کی وہ کھیپ جو سیاسی منحرف ہونے کا وسیع تجربہ اور ذوق و شوق رکھتی ہے، مصطفی کمال کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ، معصوم و فرشتہ صفت حکمرانوں، قانون ، احتساب اور عدل و انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو ، اپنی سابقہ جماعت کے رہنماؤں کی بدعنوانیوں سے وقتا فوقتا آگاہ کرتے رہیں گے تاکہ حکمرانوں اور عوام کی جان بدعنوان عناصر سے چھوٹے اور حکمران اپنی وفادار، تجربہ کار عمر رسیدہ شخصیات کے تجربے سے مزید فائدہ اٹھائیں اور مقتدر سیاسی جماعت کے نوجوان و جوان سیاستدانوں کو بھی پتا چلے کہ وفاداری اور قربانی دینے کا صلہ بالآخر مل ہی جاتا ہے، بس ذرا اپنی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ اس طرح کے مواقع عموما اور فی زمانہ طویل العمری میں ہی میسر آ رہے ہیں۔
سبکدو ش کیے جانے والے گورنر سندھ کا مستقبل جیل کی سلاخیں ہیں یا کسی اور جماعت میں شامل ہوں گے، یہ تو سب سے بہتر ملک کی وہ طاقتور شخصیات ہی بتا سکتی ہیں جو سیاستدان بنانے کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ فی الوقت تو سندھ کے عوام کو اپنی توجہ نئے گورنر (جو جلد ہی حلف اٹھانے والے ہیں) کی طرف مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے وسیع تجربے سے، صحت کے رہنما اصول کے ساتھ، وفاداری اور قربانی دینے کے اصول بھی خصوصی طور سے سیکھے جائیں لیکن ان اصولوں کو استعمال صرف اس وقت کیا جائے، جب وطن عزیز کو اس کی ضرورت ہو، ویسے بھی عوام کو ادھر ادھر قربانی دے کر کون ساگورنر یا کرکٹ بورڈ کا چیئرمین لگ جانا ہے۔
تبصرہ لکھیے