چین کے پاکستان میں سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے لیے مفید ہے، یہ منصوبہ پاکستان کے ایشین ٹائیگر بننے کے خواب کی تعبیر ثابت ہوگا۔ سی پیک کے منصوبوں کو تیزی سے عملی جامہ پہنایا جارہا ہے، توانائی، انفرااسٹرکچر، گوادر پورٹ اور صنعتی تعاون سی پیک کے اہم حصے ہیں جن پر موثر انداز میں عمل درآمد ہورہا ہے، آئندہ برسوں میں اس منصوبے کے تحت اور کامیابیاں بھی حاصل ہوں گی۔ سی پیک کے تحت شمسی، کوئلہ اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جارہے ہیں جو پاکستان میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد گار ہوں گے۔ قراقرم ہائی وے پر تھاکوٹ تا حویلیاں روڈ کی اپ گریڈیشن، ملتان سے سکھر موٹروے جو کراچی تالاہور موٹر وے کا حصہ ہے کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر ٹیلی کمیونیکشن کی سہولتیں مہیا کرنے کے لیے خنجراب سے راولپنڈی تک فائبر آپٹک بچھائی جارہی ہے جس کا مقصد سائبر اور ڈیٹا راہداریاں بنانا ہے۔
گوادر بند گاہ کو چین کے حوالے کرنے کے بعد وہاں پر متعدد سرگرمیوں بشمول قومی و بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر، ایکسپریس وے کی تعیمر اور شہر میں ٹرانسپورٹ و تجارت سے منسلک لوگوں کو سہولتوں کی فراہمی پر تیزی سے کام جاری ہے۔ صنعتی ماہرین کی موجودگی میں صنعتی تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کی گروتھ میں اضافہ ہو گا۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 18.9ارب ڈالر ہے، 46ارب ڈالر سے سی پیک کا فری ورک بن رہا ہے، چین جنوبی ایشیا میں پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے، باہمی صنعتی اشتراک سے دونوں ممالک اس قابل ہوجائیں گے کہ اپنی مصنوعات دیگر ممالک کی مارکیٹ تک بھجوا سکیں۔ ہمارا تعاون صرف معاشی تعلقات تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ عوام سے عوام کے رابطے، ثقافتی تبادلے، صحت اور تعلیم کے شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ گزشتہ سال چین نے 6.9 فیصد جی ڈی پی گروتھ ریٹ حاصل کی اور اس سال بھی مقررہ ہدف کے مطابق ترقی حاصل کی، چین دنیا میں تیز ترقی کرنے والی معشیت ہے اور عالمی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان بھی اپنی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے اپنے عوام کو بہتر سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے، اگرچہ پاکستان کی معاشی ترقی تسلی بخش ہے لیکن سی پیک اور دوسرے منصوبوں کے ساتھ یہ دیرپا معاشی ترقی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کو 65سال مکمل ہونے کے موقع پرمنعقدہ چین پاکستان اقتصادی راہداری میڈیا فورم نے کہاہے کہ سی پیک کی کامیابی بنیادی اہمیت کی حامل ہے، سماجی میڈیا سے بھی سی پیک کے بارے میں معلومات اور شعور کی آگاہی کے لئے استفادہ کیا جانا چاہیے،پاکستان اور چین نے ہر قسم کے حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ، میڈیا اور تھنک ٹینکس کی اہمیت سی پیک کی وجہ سے کئی گنا بڑھ گئی ہے، سی پیک سے نا خوش قوتیں اسے سبوتاڑ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔سی پیک بارے معلومات اور آگاہی کے لئے دونوں ممالک کے صحافیوں کے لئے ایک وی چیٹ گروپ قائم جبکہ سی پیک کے لئے پہلی ویب سائیٹ کے اجراء کا بھی اعلان کیاگیاہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کی فلیگ شپ کے پیش نظر سی پیک کی کامیابی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ میڈیا تعاون میں اضافہ کرنا سی پیک کے لئے پلیٹ فارم کا قیام کرنا فورم کا موضوع تھا۔پاکستان میں چین کے سفارتخانے نے ریسرچ وڈولپمنٹ انٹرنیشنل ،آل چائنہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن (اے سی جے اے) ،چائنہ اکنامک نیٹ ، پاکستان چین انسٹیٹیوٹ اور تھری گارجز کارپوریشن کے اشتراک سے اس فورم کا اہتمام کیا۔اس موقع پر خطاب کرنے والوں میں عوامی جمہوریہ چین (پی آرسی)کی قومی عوامی کانگریس(این پی سی) کی خارجہ امور کمیٹی کے وائس چیئرمین ڑاؤ بائیگی ،چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہدحسین سید، چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد ،تسنگ ہوا انٹرنیشنل سینٹر برائے کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر لی ڑی گوانگ ،اے سی جے اے کے نائب صدر ڑاہی ہوئی شنگ ، پاکستان ریسرچ سینٹر پیکنگ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ٹانگ مینگ شینگ ،سی پی ای سی میڈیا فورم کے صدر حافظ طاہر خلیل ، سابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن غلام مرتضیٰ سولنگی اور ڈائریکٹر چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل ڑاؤ چیاؤ شامل تھے۔ مقررین نے یہ رائے تھی کہ وی چیٹ ، فیس بک، اور ٹوئٹر جیسے سماجی میڈیا سے بھی سی پیک کے بارے میں معلومات اور شعور کی آگاہی کے لئے استفادہ کیا جانا چاہیے۔اس مقصد کے لئے دونوں ممالک کے صحافیوں کے لئے ایک وی چیٹ گروپ قائم کیا گیا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اور چین نے ہر قسم کے حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ میڈیا اور تھنک ٹینکس کی اہمیت سی پیک کی وجہ سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ آج کی جنگ ٹینکوں کی نہیں بلکہ پراپیگنڈے کی جنگ ہے۔ سی پیک سے نا خوش قوتیں اس سبوتاڑ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔بعض مغربی اخبارات میں چین کے خلاف خبریں بھی دیکھی ہیں۔پاکستانی سفیر مسعود خالد نے بین الاقوامی تعلقات میں معلومات اور کلچر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے دونوں ممالک ، پورے خطے اور بالاخردنیا بھر کی معیشت کے لئے سی پیک کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ڑاؤ بائیگی نے کہا کہ یہ بی اینڈ آر منصوبے کا پہلا اور انتہائی اہم منصوبہ ہے۔ اگر سی پیک کو اس کی کامیابی میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا تو دوسرے منصوبوں پر منفی اثر پڑے گا۔ دفتر خارجہ ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے خلاف بھارتی سازشوں کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی جاسوس، پاکستان چین اقتصادی راہداری کو سبوتاڑ کرنے کے لئے کام کرتے رہے ہیں۔ ان جاسوں میں کمرشل قونصلر و ’’را‘‘ سٹیشن چیف راجیش اگنی ہوتری، فرسٹ سیکرٹری کمرشل انوراگ سنگھ، ویزا اتاشی امردیپ سنگھ بھٹی، سٹاف ممبر دھرمیندرا سوڈھی، سٹاف وجے کمار ورما، سٹاف مدھاون نندا کمار کا تعلق ’’را‘‘ جبکہ فرسٹ سیکرٹری پریس اینڈ انفارمیشن بلبیر سنگھ آئی بی کے سٹیشن چیف، اسسٹنٹ پرسونل ویلفیئر آفیسر جیابالن سنتھل کا تعلق آئی بی سے ہے۔چینی وفد نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے وفد کا خیز مقدم کیا جبکہ چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں دلچسپی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے پاکستان میں انفرانسٹرکچر کی ترقی سرمایہ کاری کا باعث بن رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی کارکردگی کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کے ذریعے کمرشل بنیاد پر قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کار رہے گا۔
وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کامیابی افراتفری پھیلانے سے نہیں بلکہ عوام کی خلوص نیت سے خدمت کرنے سے ملتی ہے - ملک کی ترقی،استحکام اور قومی مفادات کو ہر حال میں ذاتی مفادات پر ترجیح دینی چاہیے۔ عوام نے دھرنا گروپ سے لا تعلق ہو کر مسترد شدہ عناصر کے عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس کی تکمیل سے عوام کی تقدیر بدلنے جا رہی ہے۔ سی پیک پر تیزرفتاری سے عملدرآمد سے دوست خوش اور عوام کی ترقی کے مخالفین کو تکلیف ہو رہی ہے - منفی سیاست کے علمبردار پاکستان کی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتے۔ ملک کے روشن مستقبل کی نوید سی پیک کو نقصان پہنچانا کسی طور پر عوام کی خیر خواہی نہیں۔ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سیاسی قوتوں کو مثبت کردار ادا کرنا ہے۔ انتشار کی سیاست پاکستان کی ترقی اورعوام کی خوشحالی کیلئے زہر قاتل ہے۔ احتجاجی عناصر کے غیر جمہوری رویوں سے سی پیک کے منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہوئے۔ باشعور عوام جان چکے ہیں کہ افراتفری کی سیاست کرنیوالے ملک میں اندھیروں کا راج چاہتے ہیں
تبصرہ لکھیے