جو بھی سمارٹ فون رکھتا ہے، میسجنگ ایپ اس کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی بدولت ٹیکسٹ پیغامات، وائس نوٹس، آڈیوز، وڈیوز اور تصاویر بھیجنے کے ساتھ ساتھ وائس کال اور ویڈیو کال کی سہولت میسر آ جاتی ہے. آج کل بہت سی میسجنگ ایپس مقبول ہیں مثلاً واٹس ایپ، میسنجر، سکائپ، لائن، ٹیلی گرام، وائبر، سنیپ چیٹ وغیرہ. اگر تقابل کیا جائے تو ان میں سے بعض اپنے مخصوص فیچرز کی بنا پر بعض پر فوقیت رکھتے ہیں. لیکن فیچرز کی پسندیدگی سے زیادہ آپ اسی ایپ کو استعمال کرنے پر خود کو مجبور پاتے ہیں جسے آپ کے دوست اور خاندان کے دوسرے افراد استعمال کر رہے ہوتے ہیں.
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو مقبولِ عام واٹس ایپ ہے. تعلیم و تدریس سے وابستہ افراد نے اس کو بہترین طریقے پر استعمال کیا ہے. پہلے جو فاصلاتی تعلیم کی سہولت تھی، وہ اب واٹس ایپ کورسز کی شکل اختیار کر گئی ہے. باقاعدہ فیس کے ساتھ کورسز کروا کر سرٹیفکیٹس دیے جاتے ہیں. لیکن بہت سے سٹڈی سرکلز فی سبیل اللّٰہ کام کر رہے ہیں. ایک مکمل سبق بھیجا جاتا ہے جو آڈیوز، کتاب کے صفحات کی تصاویر اور ٹائپ کیے ہوئے ٹیکسٹ کی شکل میں نوٹس پر مشتمل ہوتا ہے. پھر ہفتہ وار کوئز بھی منعقد ہوتا ہے جس کا باقاعدہ رزلٹ بنایا جاتا ہے. اس طرح طالب علم چھوٹے چھوٹے اسباق کی صورت میں اپنی پسند کے کورسز سنجیدگی کے ساتھ مکمل کرتے ہوئے دین و دنیا کی تعلیم حاصل کرتے ہیں.
مجھے بھی خواتین کی ایسی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا تو اندازہ ہوا کہ اس طریقہ تدریس نے بہت سی بہنوں کو جو تعلیم و تعلم کو خیر باد کہہ بیٹھی تھیں، پھر سے بنیادی تعلیم کے ساتھ لا جوڑا ہے. میری یہ بہنیں واٹس ایپ کورسز میں داخلہ تو لے لیتی ہیں لیکن تجربہ بتاتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کی سیٹنگز سے نابلد ہیں. آج دراصل میں انھی کی سطح پر رہتے ہوئے واٹس ایپ کے استعمال کے دوران پیش آنے والے کچھ بنیادی مسائل کے حوالے سے بات کروں گی.
1. پہلا اور بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ گروپس میں آنے والے ہر میسج کا جب نوٹیفکیشن موصول ہوتا ہے تو پریشانی ہوتی ہے. تو حل اس کا آسان سا ہے. آپ گروپ پر کلک کریں. اب اوپر دائیں کونے میں نظر آنے والے تین عمودی نقطوں پر کلک کریں. پھر یہاں میوٹ پر کلک کر کے ”ایک سال“ کو منتخب کر لیں. نیچے ”شو نوٹیفکیشنز“ کو بھی اَن چیک کر دیں یعنی باکس میں ٹک کا نشان نظر نہیں آنا چاہیے.
اس کے علاوہ آپ واٹس ایپ سیٹنگز میں نوٹیفکیشنز پر کلک کر کے میسجز، گروپس اور کالز کے لیے اپنی مرضی سے ٹون، وائبریشن یا سائلنٹ منتخب کر سکتے ہیں. ایک اور طریقہ فون پر موصول ہونے والے تمام نوٹیفکیشنز کو فون سیٹنگز میں ساؤنڈ پروفائل میں جا کر میوٹ (خاموش) یا وائبریٹ پر سیٹ کرنے کا ہے. یوں بار بار ہونے والی ٹون پریشان نہیں کرے گی. چوتھا طریقہ یہ ہے کہ فون سیٹنگز میں ایپس پر جا کر جس ایپ کے چاہیں نوٹیفکیشنز مکمل طور پر بند کر دیں. لیکن اس طریقے میں پھر ضروری نوٹیفکیشنز بھی مِس ہو جاتے ہیں.
2. دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ گروپ میں کسی ممبر کی طرف سے غلطی سے شیئر ہونے والی پوسٹس بھی ڈاؤن لوڈ ہو جاتی ہیں جن کی آپ کو قطعاً ضرورت نہیں ہوتی. عام واٹس ایپ یوزرز بھی اس مسئلے کی وجہ سے پریشان ہیں. مثلاً فرینڈز کا گروپ ہے. ہر مزاج کے لوگ مختلف شیئرنگ کرتے رہتے ہیں. ہر تصویر، آڈیو، ویڈیو آپ کے مطلب یا پسند کی نہیں ہوتی مگر وہ ڈاؤن لوڈ ہو کر فون میموری بھر دیتی ہے. اس کے لیے آپ کو کرنا یہ ہے کہ آٹو ڈاؤن لوڈ آف کر دیں. وہ یوں کہ واٹس ایپ کھول کر تین نقطوں پر کلک کرتے ہوئے سیٹنگز پر کلک کریں. یہاں ”ڈیٹا یوزیج“ پر کلک کرنا ہے. اب آپ باری باری تینوں آپشنز کو کھول کر فوٹوز، آڈیوز، وڈیوز، ڈاکومنٹس کے ساتھ بنے باکسز کو اَن چیک کر دیں.
اب آپ جس پوسٹ کو ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کے کلک کرنے سے ڈاؤن لوڈ ہو گی. یہاں یہ بتاتی چلوں کہ اگر آپ گھر پر وائی فائی استعمال کرتے ہیں اور باہر آپ کے پاس کوئی انٹرنیٹ کنکشن نہیں ہوتا تو یاد سے آنے والے اسباق، لیکچرز وغیرہ کو رات کو ہی ڈاؤن لوڈ کر لیں تاکہ اگلے دن جب آپ جاب، یونیورسٹی یا سفر پر گھر سے باہر ہوں اور فارغ وقت میں لیکچرز سننا چاہیں تو وہ آپ کے موبائل میں موجود ہوں. مزید ایک درخواست پوسٹ شیئر کرنے والوں سے بھی کروں گی کہ ہر شیئرنگ کے ساتھ چند الفاظ پر مبنی مختصر تعارف بھی شیئر کریں تاکہ ریسیو کرنے والا جان سکے آیا یہ پوسٹ اس سے متعلق ہے یا نہیں یعنی ڈاؤن لوڈ کرنی چاہیے یا نہیں.
3. اب آتے ہیں تیسرے مسئلے کی طرف. کچھ دوست اپنی براڈ کاسٹ لسٹ بنا کر آپ کا نام اس میں شامل کر دیتے ہیں، پھر اپنے مزاج کے مطابق سارا سارا دن کچھ نہ کچھ پوسٹ کرتے رہتے ہیں. بے تکی شاعری، لطیفے، مزاحیہ چیزیں، غیر مستند دینی پوسٹس یا یہ کہ دینی پوسٹس ہوتی تو مستند ہیں لیکن ایک ہی دن میں اتنی زیادہ تعداد میں شیئر کی جاتی ہیں کہ شیئر کرنے کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے. براڈ کاسٹ لسٹ بنانے والے نے تو بس ایک میسج کی طرح ہی میسج کرنا ہوتا ہے لیکن وہ تمام کانٹیکٹس کو چلا جاتا ہے. اگر آپ ایسے ہی کسی دوست کی وجہ سے تنگ ہیں اور مروت کے مارے کہہ بھی نہیں پاتے تو آسان سی ٹپ دیتی ہوں. آپ اس دوست کا نمبر اپنی فون بک میں سے ڈیلیٹ کر دیں. میسجز آنا بند ہو جائیں گے کیونکہ براڈ کاسٹ میسج ملنے کے لیے ضروری ہے کہ ریسیو کرنے والے نے آپ کا نمبر سیو کیا ہو. لیکن دھیان رہے کہ نمبر ڈیلیٹ کرنے سے پہلے کہیں ڈائری، فون کے میمو، نوٹ پیڈ وغیرہ میں لکھ لیں یا اپنے ہی نمبر پر ایس ایم ایس کی شکل میں بھیج دیں تاکہ حسب ضرورت آپ اس دوست سے رابطہ کر سکیں.
4. کچھ لوگوں کو شکایت ہے کہ وہ اگلی لائن پر جانے کے لیے ”اَینٹر کِی“ دباتے ہیں تو بجائے اگلی لائن پر جانے کے، جتنا میسج ابھی لکھا ہوتا ہے، وہ سَینڈ ہو جاتا ہے. یہ اپنے مسئلے کے حل کے لیے بہت سے کِی بورڈز ٹرائی کر چکے ہوتے ہیں. اصل مسئلہ کی بورڈ کا نہیں بلکہ واٹس ایپ سیٹنگز کا ہے. اس کے لیے واٹس ایپ سیٹنگز میں ”چیٹ“ پر کلک کریں اور پھر ”اَینٹر اِز سَینڈ“ کے سامنے بنے باکس کو اَن چیک کر دیں. لیجیے آپ کا مسئلہ حل ہو گیا.
5. واٹس ایپ پر آئی قدرے طویل آڈیوز کو واٹس ایپ پر سننے کے بجائے فون کے آڈیوز سیکشن میں جا کر سنیں. اس طرح بار بار کسی نئے نوٹیفکیشن کی وجہ سے آپ ڈسٹرب بھی نہیں ہوں گے اور آڈیو بیک گراؤنڈ میں بھی چلتی رہے گی. یعنی آپ فون پر ساتھ ساتھ کچھ دوسرا کام بھی کر سکتے ہیں.
6. اگر آپ لکھتے ہیں، کوئز حل کرتے ہیں، کوئی پوسٹ محفوظ کرنا چاہتے ہیں یا کسی میسج میں کچھ ایڈیٹنگ کرنا چاہتے ہیں تو کسی اور ایپ کو استعمال کیے بنا واٹس ایپ میں ہی رہتے ہوئے یہ کام بآسانی کر سکتے ہیں. جیسے مجھے ٹائپنگ اور ایڈیٹنگ کا بہت سا کام کرنا ہوتا ہے. واٹس ایپ سیٹنگز میں جا کر ایک نیا گروپ بنائیں. صرف ایک فرد کو ایڈ کر لیں مثلاً اپنی بہن کو. گروپ بن جائے تو اس فرد کو بھی ریموو کر دیں. اب آپ اس گروپ کے اکیلے ہی ممبر ہیں. مزے سے اپنا کام کریں اور گروپ میں بھیج دیں. 🙂
7. رومن اردو کے بجائے اردو فونٹ میں لکھیں. ”سوِفٹ کِی“ ایک اچھا کی بورڈ ہے. پلے سٹور سے انسٹال کر لیں اور لینگویجز میں انگریزی، اردو، عربی منتخب کر لیں. ایک سے دوسری زبان پر سپیس کِی کی مدد سے بآسانی منتقل ہوا جا سکتا ہے.
امید ہے یہ معلومات آپ کے لیے مفید رہی ہوں گی. واٹس ایپ پرائیویسی اور کچھ دلچسپ فیچرز کے ساتھ ساتھ ٹیلی گرام ایپ کے کچھ ایسے مفید فیچرز جو واٹس ایپ میں نہیں ہیں، پر ان شاء اللہ اگلی تحریر میں بات ہو گی.
تبصرہ لکھیے