’نہیں نہیں، فواد عالم تم ون ڈے ٹیم میں نہیں کھیل سکتے۔‘
’مگر کیوں؟ میں نے تو ون ڈے انٹرنیشنل میں 40 اور ڈومیسٹک ون ڈے میں 48 کی ایوریج سے بیٹنگ کی ہے۔‘
’ایوریج تو ٹھیک ہے مگر تمھارا سٹرائیک ریٹ ٹھیک نہیں‘
’اتنی ایوریج پر کتنا سٹرائیک ہو تو کافی ہوتا ہے؟‘
’75 تو ہو کم از کم‘
’ہاں میرا بھی سٹرائیک 75 کا ہی ہے۔‘
’مگر تم تیز نہیں کھیل سکتے۔ میرا مطلب ہے کہ آخری اوورز میں 150 کے سٹرائیک ریٹ کی ضرورت ہوتی ہے، تب تم سے نہیں کھیلا جاتا۔ تب جب چھکوں چوکوں کی ضرورت ہو۔‘
’میری آخری دونوں ون ڈے ففٹیز میں میں نے ٹوٹل 6 چھکے لگائے تھے اور ایشیا کپ کے فائنل میں جب میں نے سنچری کی، تو اس میں میں نے آخری 78 رنز صرف 38 بالز پر بنائے تھے۔‘
’اچھا ہاں سری لنکا کے خلاف ناں؟ ان کے تو سپنرز تھے۔ فاسٹ باولر کو نہیں مار سکتے تم‘
’مگر اس میچ میں میں نے مالنگا کو بھی 2 چھکے اور 2 چوکے مارے تھے‘
’اچھا پر تم ہٹر لگتے نہیں ہو۔ اگر میں نے تمہیں ٹیم میں رکھا تو مجھ پر بہت تنقید ہو گی۔‘
’چلیں ٹیسٹ ہی کھلا لیں۔ میری ٹیسٹ اوسط بھی 42 اور ڈومیسٹک میں 56 ہے۔‘
’اچھا 56 کی اوسط ہے؟‘
’ہاں جی اور پاکستان کی طرف سے تاریخ کی سب سے زیادہ ڈومیسٹک اوسط میری ہی تو ہے۔ دنیا میں بھی ٹاپ ٹین میں آتا ہوں۔‘
’مگر تمھارا سٹائل بڑا عجیب سا ہے۔ ‘
’چندرپال اسی سٹائل سے کھیلتا تھا مگر بڑا کامیاب تھا‘
’ہاں مگر اس ٹیکنیک سے انگلینڈ میں نہیں کھیلا جاتا۔‘
’مگر میں نے تو کاؤنٹی میں بھی 80 سے زیادہ کی اوسط سے بیٹنگ کی‘
’تم نے کاؤنٹی بھی کھیلی ہے؟‘
’جی 2006ء میں لیور پول چیمپئن شپ اور 2011ء میں لنکا شائر کی طرف سے کھیلا تھا۔‘
’واہ بھئی زبردست مگر مسئلہ یہ ہے کہ تم ہو مڈل آرڈر کے کھلاڑی اور یونس، مصباح اور اسد شفیق کے ہوتے ہوئے ہم مڈل آرڈر کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتے۔‘
’مجھے اوپنر کھلا لیں۔ میں نے تو اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری سری لنکا کے خلاف بطور اوپنر ہی کی تھی۔‘
’ہاں مگر اب جو بچے اوپنر کھیل رہے ہیں، وہ بھی اچھے ہیں، کبھی کبھی ففٹی بھی کر جاتے ہیں۔ ان کو فی الحال ٹرائی کرنا ہے، اس کے بعد 5،4 اور بچے ہیں۔ اس کے بعدخدا نے چاہا تو تمہیں بھی چانس ملے گا۔‘
’تو ابھی میں کیا کروں؟‘
’ابھی۔۔ تمھیں ٹی ٹونٹی کھیلا لیتے ہیں۔‘
’اس میں کس نمبر پر کھیلوں گا‘
’چھٹے یا ساتویں نمبر پر کھیلو گے‘
’مگر آپ تو کہ رہے تھے کہ میں تیز نہیں کھیل سکتا‘
’ہاں ۔۔ پر چلو فیلڈنگ کر لینا‘
2008ء میں 10 سال تک مسلسل نظرانداز ہونے کے بعد مصباح الحق نے کہا تھا کہ خدا کرے پاکستان میں کوئی اور مصباح پیدا نہ ہو۔ اب اس لائن میں آپ مصباح کاٹ کر فواد عالم لکھ سکتے ہیں۔ 2003ء میں فواد عالم پاکستان کی طرف سے انڈر 19 کھیل رہا تھا۔ پوری دنیا کے کمینٹریٹر اسے مستقبل کا پاکستان کا کپتان بتا رہے تھے مگر شاید وہ بھول رہے تھے کہ وہ آسٹریلیا یا انگلینڈ میں نہیں پاکستان میں کھیل رہا ہے۔ اس وقت فواد عالم ایک زبردست ہٹر تھا۔ 2006ء میں جب پاکستان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پہلے ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا تو اس میں پاکستان کے تمام بڑے سٹارز نے بھرپور شرکت کی۔ 22 سالہ فواد عالم نے اس میں شعیب اختر، محمد سمیع اور محمد آصف کی خوب درگت بنائی۔ اس وقت فواد عالم آل راؤنڈر تھا۔ اس ایونٹ میں فواد عالم بہترین بیٹسمین کے ساتھ ساتھ بہترین باؤلر بھی قرار پایا اور فائنل کا مین آف دی میچ بھی۔ مگر ٹورنامنٹ کے بعد عمران نذیر کو سلیکٹ کر لیا گیا۔ 2008ء میں کینیڈا میں چار ملکی ٹورنامنٹ میں فواد عالم کی ٹیم میں انٹری ہوئی۔ فائنل میں آخری اوور میں پاکستان کو 18 رنز درکار تھے۔ باؤلر فرنینڈو تھا جو بہترین یارکر نے کے ساتھ ساتھ اس وقت سلو بال کرنے والے چند بالرز میں شامل تھا۔ فواد عالم نے اسے اوور میں 2 چھکے جڑ کر میچ جیت لیا۔ اس کے بعد فواد عالم کو ڈراپ کر دیا گیا۔ اسے کہا گیا کہ ون ڈے ٹیم میں آل راؤنڈر کی جگہ خالی نہیں۔ وہ اگر اپنے آپ کو پراپر بیٹسمین بنا لے تو اس کی ٹیسٹ اور ون ڈے میں جگہ بن سکتی ہے۔
بیچارے فواد عالم نے خود کو پراپر ٹیسٹ بیٹسمین کے روپ میں لانے کے لیے اپنا سٹائل بدل لیا اور رنز کے انبار لگانے لگا۔ اسے ٹیسٹ کھیلایا گیا مگر 3 میچز کھلانے کے بعد پتہ نہیں کیوں ڈراپ کر دیا گیا جبکہ اس نے ان 3 میں سے ایک میچ میں 168 کی شاندار اننگز بھی کھیلی تھی۔ اس کے بعد کبھی اسے ٹیسٹ نہ کھیلایا گیا۔ اسے ون ڈے میں بار بار چانس دیا گیا اور ہر بار سکور کرنے کے باوجود یہ کہہ کر ڈراپ کر دیا جاتا تھا کہ سٹرائیک ریٹ کم ہے۔ میں ایسی سلیکشن کو نہیں مانتا۔ کیا آپ مانتے ہیں؟
تبصرہ لکھیے