کچھ دن پہلے ہم نے اپنے فیس بک پیج پر من گھڑت ”احادیث“ کا سلسلہ شروع کیا، جس میں ان خود ساختہ احادیث کے امیج تھے جن پر کراس کا نشان لگایا تھا۔ اس پر لوگوں کی طرف سے آنے والے ریسپانس پر یہ پوسٹ لکھی۔ موضوع چونکہ اہم ہے اس لیے آپ کے ساتھ بھی شیئر کرنا چاہتی ہوں۔
فرض کیجیے کہ میں ایک ایسی بات کہوں جو آپ نے کہی نہ ہو تو آپ کو کیسا لگے گا؟ یا آپ نے کہا ہو کہ گھر جاتے وقت نان لیتے جانا، اور میں جا کر پھیلاؤں کہ آپ نے کہا کہ اگر میں نان نہ لے کر گیا تو مجھے مار مار کر گھر سے نکال دیا جائے گا۔ آپ کے کہے گئے چھوٹے سے سچ میں ڈھیر ساری جھوٹ کی آمیزش کر کے پھیلانا درست ہے؟ کیا آپ کو اچھا لگے گا؟ کوئی آپ سے پوچھے تو آپ کہیں گے کہ بھائی صاحب، میں نے یہ بات کہی ہی نہیں، یا میں نے یوں کہی تھی لیکن انہوں نے غلط بات آگے پھیلائی۔
میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ آپ کو اپنی ذات سے منسوب ہوتا جھوٹ ناپسند ہے تو کس طرح آپ کا ایمان یہ گوارا کر لیتا ہے کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے لے کر لوگ جھوٹ گھڑیں اور آپ بغیر تصدیق کے سبحان اللہ کہہ کہہ کر فارورڈ کریں۔ نہ صرف اتنا، بلکہ اگر کوئی آپ کو سمجھائے تو آپ مزید خفا ہو جائیں۔ ایک دو بار من گھڑت ”احادیث“ کے متعلق پوسٹ کیا تو اس قدر دل دکھانے والا رویہ سامنے آیا کہ بندہ اپنا سر پیٹ لے۔ ایسی ایک پوسٹ حال ہی میں شیئر کی گئی۔ اس پر جو سوال/اعتراضات بار بار ہوئے، ان کا تذکرہ یہاں کریں گے اور ساتھ میں اللہ کی توفیق سے جواب بھی دیں گے۔
1- ”لیکن ان میں کچھ حصہ تو صحیح ہے، آدھی تو ٹھیک ہے۔“
آپ نے کئی بار وہ قول پڑھا ہو گا کہ آدھا جھوٹ جس میں سچ کی آمیزش ہو، وہ پورے جھوٹ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ جیسے یہ تو صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے دوران بات کرنے حتی کہ قرآن کی تلاوت سے بھی منع فرمایا ہے، لیکن خود ساختہ حدیث والوں نے ساتھ یہ بھی گھڑ لیا کہ جو ایسا نہیں کرے گا اسے مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہوگا۔ جو قبرستان میں ہنسا، سمجھو اس نے زنا کیا۔ چاہے اصلاح کی نیت سے ہی کیا ہو، ہے تو جھوٹ ناں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایسا کچھ نہیں فرمایا۔
2- ”آپ جو کہہ رہے ہیں اس کا ریفرینس دیں۔“
ارے بھئی! ہم تو کہہ رہے ہیں کہ یہ بات جھوٹ گھڑی گئی ہے اور صحیح احادیث میں شامل ہی نہیں۔ جب کتابوں میں ہے ہی نہیں تو ثبوت ہم کہاں سے لائیں؟ لوگوں کی طرح خود کوئی کتاب بنائیں جھوٹ سچ ملا کے؟
3- ”آپ کی ایسی پوسٹ سے فتنہ پھیل رہا ہے۔“
کمال ہے! جھوٹ بکنا اور اس کو پھیلانا فتنہ ہے۔ ہم تو اللہ کی راہ میں اس فتنے کا سد باب کرنے کی اپنی حقیر سی کوشش کر رہے ہیں۔
4- ”آپ کو کراس نہیں لگانا چاہیے۔ کچھ بھی ہو، ہے تو حدیث ہی ناں.“
پہلی بات کہ وہ حدیث نہیں ہے، یہی تو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری بات: اکثریت صرف امیج دیکھ کے سبحان اللہ کہہ کر شیئر کر دیتی ہے، کیپشن نہیں پڑھتی۔ ایسے میں کراس نہ ہو تو لوگ یہی سمجھیں گے کہ ہم نے حدیث ہی شیئر کی ہے۔
5- ”لیکن فلاں مولانا اس حدیث کو کوٹ کرتے ہیں اس لیے یہ صحیح ہے۔“
کوئی بھی مولانا خطا کر سکتے ہیں۔ ہمارے لیے دین میں حجت قرآن و حدیث ہونی چاہیے، مولانا صاحب نہیں۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ علماء کے لیے، دین کی بات پھیلانے والوں کے لیے ہم دل میں انتہائی نیک جذبات اور بہت احترام رکھتے ہیں، لیکن بہرحال دین میں حجت وہ نہیں۔
6- ”آپ کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔“
دیکھیں، دین سوشل میڈیا اور فارورڈڈ میسجز سے نہیں سیکھا جاتا۔ آپ خود کتابیں پڑھیں تا کہ علم الیقین حاصل ہو۔ جب تک سنی سنائی پر یقین کریں گے، یونہی ڈانواڈول رہیں گے۔ آج کے دور میں تو کتابیں پڑھنا انتہائی آسان ہے۔ صحاح ستہ پوری کی پوری ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
7۔ ”بات تو اچھی ہی ہے ناں؟ ماں کا، اذان کا احترام ہی سکھایا جا رہا ہے ناں، پانی پینے کا ادب ہی بتایا جا رہا ہے ناں“
ماں کے احترام، اذان کی فضیلت، روز مرہ زندگی کے آداب کے لئے ڈھیروں صحیح احادیث کا ذخیرہ موجود ہے، آپ وہ پڑھیں اور شیئر کریں۔ اصلاح کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکت پر جھوٹ باندھنا کسی کا ایمان کیسے گوارا کر سکتا ہے؟
8- ”ہم پیج ان لائک کرنے لگے ہیں۔ ہم نے تو اصلاح کے لیے لائک کیا تھا۔“
یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے لے کر لوگ جھوٹ گھڑتے رہیں، وہ خیر ہے۔ ہم جب بتائیں کہ میرے پیارے نبی نے ایسی کوئی بات نہیں کی تو آپ کو لگتا ہے کہ یہ اصلاح کے خلاف کوئی کام ہوا۔
9- ”عقیدت بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔“
تو یعنی میں کل سے عقیدت اور محبت کے نام پر دو کے بجائے تین سجدے کر لوں تو جائز ہے؟ کوئی حق بتائے تو کہوں کہ عقیدت بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ عقیدت اور نبی کی محبت کا تقاضا تو یہ تھا کہ آپ کسی کو اجازت نہ دیں کہ وہ ان کے نام سے جھوٹ پھیلائے۔ یہ نرالی عقیدت ہے کہ دین کو موم کی ناک بنا لیا ہے۔
اپنی بات کا اختتام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر کروں گی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا،
”جس نے جان بوجھ کر مجھ سے منسوب جھوٹی بات بیان کی تو وہ سب سے بڑا جھوٹا ہے۔“ مسلم
تبصرہ لکھیے