گرمیوں کی ٹھنڈی میٹھی راتوں میں اکثر میں آسمان کو تکتے ایک ستارے کو تکا کرتی تھی جنوب کی طرف ایک تنہا ستارہ
میں اکثر اپنی امی سے پوچھا کرتی یہ جنوب کی طرف ایک اکیلا ستارہ کیا کرتا ہے امی تھک جاتا ہو گا نا. اور امی کہتی تھیں یہ اکیلا ہی کب ہوتا ہے.
"پر امی میں نے تو جب بھی دیکھا چپ چاپ اور اکیلا ہوتا ہے."
امی بولتیں :"یہ بھٹکے ہوۓ مسافروں کو راستہ دکھاتا ہے."
"کون سے مسافر امی ؟"
"جو راستہ بھول جاتے ہیں میری جان!"
"مگر کہاں امی؟؟؟"
ہر جگہ صحرا ہو یا سمندر جنوب کے ستارے سے لوگ سمت کا تعین کرتے ہیں. آج زندگی کے کتنے ہی برس گزر گئے. زندگی میں کتنے ہی لوگ آ کر چلے گئے میں جنوب کے ستارے کی تلاش میں رہی پھر سوچا. میں بھی تو جنوب کا ستارہ بن سکتی ہوں گمشدہ راستوں کے مسافروں کی ساتھی جو خود اکیلا ہو کر بھی لوگوں کو منزل کا پتہ دیتا ہے.
وہ کسی کا ساتھ طلب نہیں کرتا لوگوں کو کھونے نہیں دیتا وہ کسی کو نہیں کہتا دیکھو میں کتنا اکیلا ہوں. کتنا سنسان ہوں مسافر آتے ہیں، چلے جاتے ہیں. جنوب کا ستارہ پوری آب و تاب سے جگمگاتا ہے.اب آپ فیصلہ کر لیں آپ مسافر بننا چاھتے ہیں یا جنوب کا ستارہ....
تبصرہ لکھیے