ہوم << فیس بک کی دنیا، صنف نازک اور ہم - نوید مرزا

فیس بک کی دنیا، صنف نازک اور ہم - نوید مرزا

میں کافی ٹائم سے فیس بک استعمال کر رہا ہوں، شاید نومبر 2007ء سے فیس بک کی دنیا میں آمد کے بعد میرا اولین شوق شاعری رہا.. شاعر اور شاعری کی پوسٹنگ تلاش کرنا .. اچھی اچھی پوسٹنگ کرنا .. شروع میں اتنا لائک اور کمنٹس کا بھی شوق نہ تھا، کوئی لائک کرتا ہے تو کرے، نہیں تو خصماں نوں کھائے..
مگر بتدریج ایک وقت گذرنے کے بعد جب جب بڑے بڑے لکھاریوں سے واسطہ پڑا، جیسے رعایت اللہ فاروقی، قاری حنیف ڈار، أمجد لیل اور انعام رانا تو دیکھا دیکھی ہم بھی لائکس کی دوڑ میں شامل ہو گئے. اندھا دھند فرینڈ ریکویسٹ ایکسپٹ کی اور سینڈ بھی کی. اب تو یہ بھی نہیں پتہ چلتا کہ کون کیا ہے اور کہاں سے ہے؟ البتہ فیس بک پر خواتین کو بہت ایڈوانٹیج حاصل ہے اور نام نہاد ”خواتین“ کو تو بے حد ...
ایک دن آئی ڈی بنائیں گے ہمارے بھائی فی میل نام سے اور ہفتہ دس دن میں پانچ ہزار فرینڈ پورے کر کے فالورز بنانے شروع... میں اپنے ایسے کئی دوستوں کو جانتا ہوں جنھوں نے فی میل آئی ڈی بنا کر فرینڈ ایڈ کرنے کے بعد نام تبدیل کر لیا ہے.. ویسے فی میل کوئی بھی، کچھ بھی پوسٹ کرے، اس کے سٹیٹس اپ ڈیٹ پر لائک اور کمنٹ ایسے گرتے ہیں جیسے برسات کے موسم میں بلب آن کرنے پہ پتنگے .... اور وہ بھی فیک آئی ڈیز پر ... مجھ جیسے سب لنڈے کے دانشور ایسی فیک آئی ڈیز پر ایک منٹ میں لائک کمنٹ کرتے ہیں مگر مجال ہے کہ اگر کسی دوست نے کوئی تحقیقی پوسٹ کی ہو تو اسے لائک یا اس پر کمنٹ کرنے کے جرم میں ذرا بھی حصہ ڈالیں..
مرد حضرات یہی سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی لڑکی جو فیس بک پہ آتی ہے، وہ یہاں رشتہ ڈھونڈنے یا کسی لڑکے سے دوستی کرنے کے لیے ہی آتی ہے اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر ایک کرن کی آئی ڈی کے پیچھے شمریز ہے تو دوسری طرف حنا کے پیچھے بھی ناصر ہوتا ہے اور تب دونوں فریقین کی حالت دیکھنے والی ہوتی ہے، جب پول کھلتا ہے تو دونوں پھر سیڈ گانے سنتے اداس اداس پھرتے ہیں اور یہی کہتے پائے جاتے ہیں کہ اعتبار کا زمانہ نہیں رہا ... بندہ کسی پہ اعتبار نہیں کرسکتا..
fake-ids انھی بہن نما بھائیوں کی وجہ سے فیس بک پہ جہاں کافی زیادہ اچھے اور سلجھے ہوئے گھروں کی اعلی تعلیم یافتہ لڑکیاں ہیں، ان پر بھی اعتبار نہیں کیا جاتا کیونکہ بچپن میں میرے وہ بھائی جو بہنوں کے فراک پہن کر گھوما کرتے تھے، انہوں نے ٹھرک پن کی انتہا کرتے ہوئے عجیب عجیب اور واہیات پوسٹنگ کے ساتھ ساتھ 20 روپے والی صبا کی طرح ایزی لوڈ مانگنے کا کام فیس بک پر بھی شروع کیا ہوا ہے.
ہمارے یہی بھائی ہیں جہنوں نے فیس بک پر فی میل آئی ڈیز کو مشکوک بنا کے رکھ دیا ہے، شاید ان بیچاروں کو اصلی زندگی میں کسی خاتون نے کبھی کفٹ نہ کرائی ہوگی یا کہیں نہ کہیں ان کے والدین سے ان کی تربیت میں کچھ کمی رہ گئی ہوگی .. یا شاید جینڈر پرابلم ہو ان کے ساتھ .... مجھے معلوم نہیں مگر .... یہ لائکس اور کمنٹ کی جو دوڑ لگی ہوئی ہے فیس بک پر ... فیک آئی ڈیز بنانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے..
کچھ دوست ہیں جہنوں نے فیک آئی ڈیز اپنی وال پر کمنٹس کے لیے بنائی ہوئی ہیں. بےشک آپ لوگ فیک آئی ڈیز استعمال کرو مگر ان فیک آئی ڈیز سے عجیب و غریب اور واہیات کمنٹس کرکے عورت کی عزت کا جنازہ تو نہ نکالو.
دوسری بات یہ کہ ہمارے یہاں کسی کو بھی ابھی ٹھیک سے اس طاقتور میڈیا کو استعمال کرنے کا طریقہ نہیں آیا. ہم سب چاہتے ہیں کہ سب ہمارے خیالات اور نظریات سے متفق ہو جائیں مگر بادی النظر میں یہ ممکن نہیں ... ہمیں تھوڑے سے تحمل اور بردباری کی ضرورت ہے.
بڑے چھوٹے کی تمیز اور حفظ مراتب کا خیال رکھنا چاہیے ... کسی بھی پوسٹ پہ آپ کو اختلاف کا حق ہے مگر شائستہ انداز میں، ویسے بھی اختلاف دلیل کے ساتھ ہو تو اچھا لگتا ہے..
شاید کبھی ہم بھی فیس بک پر نفرتوں کا پرچار کرنے کے بجائے محبت کے فصل کی آبیاری کرنا سیکھ جائیں ... یہاں ہر کوئی نفرت کے بیج بونے میں مصروف ہے.
کوئی تو محبت کا سبق سکھانے والا ہونا چاہیے .. کوئی تو ہو جو لسانی حصوں میں بٹے ہوئے لوگوں کو محبت کی لڑی میں پرو دے.
کوئی ایسا بھی ہو جو شیعت دیوبندیت بریلویت میں بٹے لوگوں کو مسلمان بنا دے...

Comments

Click here to post a comment