ہوم << دھرنے اور ٹھیک وقت اور ٹھیک جگہ ہونے چاہیے - ایچ ایم کالامی

دھرنے اور ٹھیک وقت اور ٹھیک جگہ ہونے چاہیے - ایچ ایم کالامی

حیات محمد انڈیا کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی شروع ہوئی۔ جھوٹے ہتھکنڈے استعمال کرکے پاکستان کے خلاف عالمی برادری کو اکسانے کی کوشش ہونے لگی۔ پاکستان کی معیشت کا پہیہ جام کرنے کی دھمکیاں ملنے لگی۔ عین اسی وقت عمران خان کو وزیر اعظم سے حساب چکتا کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی اور وزیر اعظم اور رائیونڈ کو گھیر لیا گیا۔اب دھمکیاں دے رہے ہیں کہ سب اپنا اپنا سامان چُک لو اور نو دوگیارہ ہوجائو، ہم اسلام آباد کوبند کر رہے ہیں۔
بلاول نے ٹھیک کہا ہے کہ عمران خان نے اچھا فیصلہ غلط وقت اور غلط جگہ پر کیا ہے۔ ٹھیک اسی طرح چھ سال قبل سیلاب میں بہہ جانے والی کالام سڑک جو ہمارے ’سیاہ ست دانوں‘ کے دامن پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ اس سڑک پر ہر سال سیاسی مداری فیتے کاٹ کر تماشے لگائے جا رہے ہیں اور تالیوں کی گونج میں خوب داد وصول کی جا رہی ہے. مگر سڑک ہے جو تعمیر ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
اب چونکہ دیر آید درست آید کے مصداق عوام اس ٹوپی ڈرامہ کو سمجھ گئی اور ساتھ ساتھ میڈیا اور سول سوسائٹی نے بھی بھرپور کردار ادا کیا اور تمام سیاسی حلقے ایک پلیٹ فارم پر آگئے، اور سوات کوہستان کی ترقی میں رکاوٹ بننے والے اس مسئلے پرغور وخوض کیا جا رہا تھا، سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ بلدیاتی انتخابات بھی مکمل ہوگئے اور سٹرکچر بن گیا۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ سوات کوہستان سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے امیدواران تحصیل کونسل کا حصہ بنے اور مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل تلاشنے کا اچھا موقع ملا۔ بالآخر عوام اس نتیجے پر پہنچے کہ اسلام آباد کا گھیراؤ ہی واحد حل ہے۔ تب یہ ’اچھا فیصلہ ٹھیک وقت اور ٹھیک جگہ پر ہوا تھا‘۔ لیکن وزیر اعظم پاکستان کے ایک بہترین مشیر ہونے کے ناتے جناب انجنیئر امیرمقام صاحب کو یہ ہرگز گنوارا نہیں تھا کہ APS سانحہ کے بعد پی ٹی آئی اورPAT کا دھرنا ہی بمشکل دی اینڈ ہوا ہے، اب سوات کوہستان کی عوام سڑک کا رونا لے کر وزیر اعظم صاحب کی طبعیت کو پھر سے بوجھل بنادے گی۔ اس لیے مظاہرین کو چند دستاویزات دکھا کر جھوٹی تسلی کے ساتھ مینگورہ سے ہی واپس اپنے گھروں کو بھیج دیا۔
مینگورہ کالام روڈ کی صورتحال
14690862_10211055015798280_6681647802353778206_n
14724621_10211055018398345_608089615045333736_n
14725614_10211055013798230_8128740887624911181_n
14731315_10211055014438246_7064136991842840941_n
14732220_10211055016478297_8762319995682843177_n
اس دوران راقم نے منتخب نمائندوں اور سوات کوہستان کے عوام پر واضح کر دیا کہ جو وعدہ چھ سال میں پورا نہیں ہوسکا، وہ چند دستاویزات دکھاکر پورا نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ٹھیک وقت اور ٹھیک جگہ پر کیا ہو ایہ اچھا فیصلہ ہرگز واپس نہ لیا جائے۔ لیکن کسی نے ایک نہ سنی اورگھروں میں آرام فرمانے لگے۔ اس کے بعد سیاحتی سیزن شروع ہوا تو سڑک نے پھر سے موت بانٹنا شروع کری۔ مانکیال کے مقام پر کار حادثے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد دریائے سوات کی بے رحم موجوں کی نذر ہوگئے۔ توروال کے مقام پر گاڑی الٹنے سے اتروڑ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے چھ افراد دریائے سوات میں ڈوب گئے۔ سیاحوں کی گاڑیوں کو حادثات روز کا معمول بن گیا۔ پے درپے حادثات رونما ہوتے رہے۔ کئی خاندان اجڑگئے، لاشیں اٹھاتے رہے، مگر کسی نے ٹھیک وقت اور ٹھیک جگہ پر احتجاجی دھرنے کایہ صحیح فیصلہ نہیں کیا۔ ٹی وی اور اخباروں کی زینت بنتی خبریں پڑھتے رہے اور کف ہاتھ ملنے کے سوا کسی کو آواز تک اٹھانے کی زحمت نہ ہوئی۔ یہ دھرنے کے لیے ٹھیک وقت اور ٹھیک جگہ تھی جب وطن عزیز کی تمام بیوروکریسی، قانون ساز اور ممبران پالیمنٹ خود سرکاری گاڑیوں اور سرکاری اخراجات پر سوات کوہستان میں عیاشیاں منانے آئے تھے مگر سیاحتی سیزن میں پیسہ کمانے کے لالچ نے اتنا اندھا کردیا کہ کسی کے دل میں رحم نہیں آیا کہ حکومت کی جانب سے اس ناروا سلوک کے خلاف اپنے سیاحتی سیزن سے دو تین دن قربان کرکے اسلام آباد نہ سہی بحرین تا کالام مین شاہراہ ہی دو دن کے لیے بند کیا جائے!
اب جبکہ سیاحتی سیزن آف ہوگیا، فصلیں بھی کٹ کر اسی خستہ حال سڑک کے ذریعے منڈیوں تک پہنچ چکیں، اب تک کئی خاندان ٹرکوں کے ذریعے شہروں کی طرف نقل مکانی بھی کرگئے، اور معلوم ہوا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں عمران خان اسلام آباد کو بندکرنے جا رہا ہے تو سوات کوہستان کے نوجوانوں کو سڑک یاد آ رہی ہے۔ دوسری طرف حکمران جماعت اس نفسانفسی میں ہے کہ کس طرح دھرنے کو سنبھالا جائے اور ناخوشگوار موقع سے نمٹاجائے۔
ایسی صورت حال میں ہم کس شمار وقطار میں؟
کون سنے گا اس نقارخانے میں طوطی کی آواز؟
چلو فرض کرلیں اگر ہم اتنی تعداد لے کر جاسکتے ہیں کہ ہماری آواز بھی ایوانوں سے ٹکرانے میں کامیاب ہوسکتی ہے تو اس کے لیے اتنا ہی زیادہ اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔اس کا واحد ذیعہ ہوٹل انڈسٹری اور ٹریڈ یونین ہے جبکہ اس وقت سوات کوہستان میں سارے ہوٹل اور مارکیٹیں بند ہوچکی ہے۔ اور ہاں! کوئی بھی تب تک اپنا حق مانگنے کے لیے اٹھ کھڑا نہیں ہوتا، جب تک وہ یہ نہ جان لے کہ اس کے حقوق کیا اور کتنے ہیں. بہت خوشی محسوس ہوتی ہے یہ دیکھ کر کہ سوات کوہستان کی عوام اپنا حق سمجھ چکی ہے۔ نوجوانوں کے اس جوش و جذبے کا احترام کرتا ہوں لیکن اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ فیصلہ صحیح کیوں نہ ہو لیکن جب غلط وقت پر اور غلط جگہ پر کیا جائے گا تو نفع کم اور نقصان زیادہ بھگتنا پڑے گا۔
راقم تویہ تجویز آپ کی پیش خدمت کرنا چاہتا ہے بلکہ یوں بھی سمجھیے کہ حکومت اور مظاہرین کے مابین ثالث کے طور پر انجنئیر امیرمقام صاحب سے گرارش ہے کہ وزیراعظم کا مشیر ہونے کے ناتے خود اس قوم کے سامنے آکر حقائق سے آگاہ کریں اور حکومت کا موقف ان کے سامنے رکھ دیں۔ اور قوم کے پاس تو راستہ ہے، قوی امید ہے کہ جس طرح پہلے امیر مقام صاحب اس حلقے سے الیکشن لڑے ہیں، دوبارہ اس حلقے سے ضرور الیکشن لڑیں گے۔ اگر مشیر صاحب خود الیکشن نہ لڑیں تو حکومتی پارٹی کا کوئی نہ کوئی امیدوار تو کھڑا ہوگا؟ تب فیصلہ آپ کے ووٹ کریں گے

Comments

Click here to post a comment