اقبال تم اللہ کا شکر ادا کیا کرو کہ تمہیں میرے جیسا مینیجر ملا ہے، تمہیں پتہ ہے آج مجھے تمہاری شکایت ملی ہے،
جی میں آپ کو خود ہی بتانے والا تھا لیکن اس سے پہلے ہی آپ نے مجھے فون کر کے بُلا لیا۔
اقبال میں حیران ہوں کہ لوگ کس طرح کسی کی ایک چھوٹی سی غلطی کو اجاگر کرتے ہیں اور مصیبتوں کا پہاڑ کھڑا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، لیکن جب اللہ پاک کی طرف سے انہیں ڈھیل ملی ہو تو پھر ہم کون ہوتے ہیں اُن کا احتساب کرنے والے، ایسے لوگوں کو اُن کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے۔
دو روز پہلے تم میڈیکل کی غرض سے گئے، گزشتہ روز تمہاری گاڑی کا ٹائر پنکچر تھا اور آج تم پھر 20 منٹ دیر سے پہنچے، تمہاری آج کی غلطی کی وجہ سے میں کیسے تمہاری مدد کر سکوں گا۔ جبکہ شکایت لگانے والے کا انداز دیکھو کہ جیسے وہ تمہارا خیرخواہ ہے اور تمہاری بہت فکر کرتا ہے۔
اُس کے الفاظ کچھ یوں تھے کہ
اقبال ایک اچھا لڑکا ہے اور اپنی فیلڈ میں بھی ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اُس میں مذید سیکھنے اور کچھ نیا کرنے کی جستجو بھی ہے اور وہ کوشش بھی کرتا رہتا ہے لیکن یہ کتنی بُری بات ہے کہ وہ ڈیوٹی پر دیر سے پہنچتا ہے، آپ پوچھتے کیوں نہیں اُسے، اُسے سمجھائیے کہ اُس کی یہ عادت اس کے لیے بڑی پریشانی کھڑی کر سکتی ہے، نہ صرف اُس کیلئے بلکہ کل کو آپ کو بھی پوچھنے والے کھڑے ہو جائیں گے، اور آج آپ کو اُسے سبق دینا چاہیے۔
دیکھو اقبال، کس طرح تمہاری ایک غلطی کو تمہاری عادت بنا کر بتایا، یہ اُس کی ڈیوٹی نہیں ہے لیکن خیرخواہی کا ڈھونگ وہ اپنے لیے ہمدردی حاصل کرنے کو اور تمہارے لیے پریشانی کھڑی کرنے کا طریقہ ہے اور مجھے واقعی خوشی ہوتی کہ اگر یہ بات صرف مجھ سے کی گئی ہوتی لیکن یہ بات اور چار چھ لوگوں سے کرنا اور اُن لوگوں سے کرنا جو مجھ سے بھی پوچھنے کی حیثیت رکھتے ہیں، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ خیرخواہی نہیں ہے بلکہ پریشانی پیدا کرنے اور بڑھانے کا طریقہ ہے۔
یہ پروفیشنل لائف ہے اقبال میاں، لوگ معاف نہیں کرتے، بتاتے اور سکھاتے نہیں ہیں، سبق دیتے ہیں، لیکن کبھی تم ایسا نہ کرنا کہ تمہاری وجہ سے کسی کی دل آزاری ہو، اور ایسی باتوں سے پریشان بھی مت ہونا کہ یہ تمہاری مثبت توجہ کو منفی سوچ میں مبذول کرنے واسطے کافی ہوں گی، پہلے سے لگے خط کو مت چھیڑو، نہ مٹانے کی کوشش کرو، کسی کے راستہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے میں جتنا ٹائم ضائع کرو گے اگر اتنا ٹائم اپنی بہتری واسطے خرچ کرو تو یقینا تم سیدھے راستہ پر ہو گے اور جلد کامیابی سے ہمکنار ہو پاؤ گے۔ اپنا رستہ تم خوب بنانا جانتے ہو سو اپنے متعین رستے پر چلتے رہو، راہ میں آنے والی رکاوٹیں بہت ہوں گی لیکن بہت سی رکاوٹوں سے سامنا کرنے کے بجائے انہیں نظرانداز کرنا ضروری ہوتا ہے، پر یہ لوگ پتہ نہیں کیوں عمل نہیں کرنا چاہتے ہیں، لیکن اچھائی کو جانتے اور سمجھتے ہوئے بھی عمل نہ کرنا ہی اُن کی تنزلی کا سبب بنتا ہے، اب ہم سکول کالج میں نہیں رہے کہ ہمیں پڑھایا، سکھایا اور بتلایا جائے، پریکٹیکل لائف ہے میاں، پرفیشنل بنو، خود اپنی خامیاں ڈھونڈو اور ان سے چھٹکارا پاؤ۔ ایک چھوٹی سی غلطی ساری محنت پر پانی پھیرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ کوشش کرو کہ چھوٹی چھوٹی خامیاں دور کرو کہ یہ آنے والے وقت میں بڑی خامیوں اور پریشانیوں کا پیش خیمہ ہوتی ہیں۔ کوشش کرنا چاہیے کہ کسی کو منفی بات کرنے کا موقع میسر نہ ہو سکے۔
سر! اگر میرے رب کی منشا نہ ہو تو کسی کی کیا مجال کہ کچھ کر سکے؟
اور ایک گہری خاموشی کے ساتھ، منہ میں پنسل دبائے مینیجر صاحب مجھے تکتے رہے۔
تبصرہ لکھیے