بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیں گے، پھر چند روز بعد پاکستان میں سیکولر اور لبرل طبقے نے دعویٰ کردیا کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا۔ گزشتہ چند ہفتوںکے دوران شائع ہونے والی چند خبروں کا مطالعہ کرلیں، پھر فیصلہ کرلیں کہ سیکولرطبقہ کا دعویٰ درست ہے یا غلط۔
یہ کیسی تنہائی ہے کہ
افغانستان پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ بننا چاہتا ہے۔
یہ کیسی تنہائی ہے کہ
ایران بھی پاک چائنا راہداری کا حصہ بننا چاہتا ہے۔
یہ کیسی تنہائی ہے کہ
سعودی عرب بھی اپنے آپ کو سی پیک کے ساتھ جوڑنا چاہتا ہے، پاکستان، چین اور سعودی عرب کے درمیان معاملات طے پا چکے ہیں۔
یہ کیسی تنہائی ہے کہ
ترکی بھی سی پیک کے ساتھ اپنے آپ کو متعلق کرنے لگا ہے، اس منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے۔
یہ کیسی تنہائی ہے کہ
دیگر خلیجی ریاستیں بھی اپنے آپ کو سی پیک کے ساتھ جوڑ رہی ہیں۔ اور وسط ایشیائی ریاستوں بھی سی پیک سے فائدہ اٹھانے کے لیے بے چین ہیں۔
یہ کیسی عالمی تنہائی ہے کہ
روس پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔ بھارت کے اعتراضات کے باوجود روس نے پاکستان کے ساتھ فوجی مشقیں کیں۔
اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ ہمیشہ لفظوں کی حد تک کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا ساتھ دیتی تھی، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرتی تھی لیکن کیا کوئی دیکھ سکتا ہے کہ ترکی نے مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ ترکی جو کہتا ہے، اس پر عمل بھی کرتا ہے۔ کیا اس قدر بڑی پیش رفت اس سے پہلے کبھی دیکھنے کو ملی؟ جب فیکٹ فائنڈنگ کمیشن مقبوضہ کشمیر کی طرف عازم سفر ہوگا تو دنیا بھارت کی تنہائی دیکھے گی۔ بہت جلد یہ دن بھی آنے والا ہے۔
پاکستان کا سیکولر طبقہ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا ہی پڑھ لے جو لکھتا ہے کہ بھارت ہی میں ہونے والے برکس اجلاس میں روس نے پاکستان کے خلاف بھارتی مؤقف مسترد کر دیا جس پر مودی سرکار کافی پریشان ہے۔ اخبار کے مطابق چین کے بجائے روس نے بھارت کو سب سے زیادہ مایوس کیا ہے۔ یاد رہے کہ برکس اجلاس میں بھارت روس سے پاکستان کے خلاف بیان بازی کرانا چاہتا تھا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے دعوے کرنے والا بھارت خود عالمی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کا سیکولر طبقہ قوم کو یہ کہہ کر مایوس کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔
اس سے پہلے چین نے بھی پاکستان کے خلاف بھارتی کوششوں کو یہ کہہ کر ناکامی سے دوچار کردیا کہ وہ دہشت گردی کو کسی مخصوص ملک یا مذہب سے جوڑنے کے سخت خلاف ہے۔ چین نے اعلان کیا کہ وہ ہرحال میں پاکستان کے ساتھ ہے اور دنیا دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قربانیاں تسلیم کرے۔ چین نے برکس اعلامیہ سے جیش محمد اور لشکرطیبہ کا ذکر بھی نکلوا دیا، یہاں تک کہ بھارت اوڑی حملہ کو بھی اعلامیہ میں شامل نہ کروا سکا۔ عالمی تنہائی کا شکار بھارت ہو رہا ہے، جبکہ سیکولرز پاکستانی قوم کو مایوس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ کیا اس سے قبل دنیا میں پاکستان کو اس قدرحمایت حاصل تھی؟ یقینا نہیں، مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستانی مؤقف کی دنیا میں پذیرائی بڑھ رہی ہے۔ اس کے باوجود سیکولر طبقہ کہتا ہے کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔
آپ کو یاد ہوگا کہ اوڑی حملہ پر بھارت نے پاکستان کے خلاف امریکہ کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، امریکہ نے نہ صرف پاکستان کے خلاف بھارتی مقدمہ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا بلکہ اسے پاکستان کے خلاف جنگی عزائم سے باز رہنے کو کہا۔۔اس کے باوجود سیکولرز کہتے ہیں کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہوچکا ہے۔
پاکستان اور چین ایشیائی ممالک کے اقتصادی بلاک پر کام کر رہے ہیں، چین پاکستان کے ذریعے ترکی اور یورپی ممالک تک پہچنے کےلیے ”فاسٹ ایشیا ٹرین“ چلانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ اس کے باوجود سیکولرز کہتے ہیں کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔
سیکولر لابی کو سوچنا چاہیے کہ کیا نریندرمودی کے کہنے سے پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہوگیا؟
تبصرہ لکھیے