مجھے لفظ ساس سے ہی نفرت ہے. کہتے ہیں کہ سانپ میں ایک ”س“ جبکہ ساس میں دو ہوتے ہیں. ساس کے بارے میں میرے جو بھی اور جیسے بھی تاثرات ہیں، انھیں لوگوں کے سامنے بیان کرنے میں ہرگز نہیں ہچکچاتی، کیونکہ اس کا بہت ٹھوس اور جامع جواز ہے میرے پاس، اور جو جزبہ جواز رکھتا ہو، اسے ظاہر کرنے میں کیسی شرمندگی؟
اب آپ سب سوچ رہے ہوں گے کہ ساس جیسا رشتہ جڑنے سے پہلے ہی اس سے اتنا حقارت آمیز سلوک کیوں؟ اس کا جواب ہر لڑکی دے سکتی ہے چاہے وہ میری طرح کھلم کھلا اظہار نہ کرے، پر وہ بتا سکتی ہے کہ کیسے اوائل عمری میں ہی اس کے ذہن میں ساس فوبیا بنایا جاتا ہے، ذرا سا کام خراب ہو تو سننے کو ملتا ہے،”کر لو کرلو اگلے گھر جاؤ گی تو پتہ چلے گا“، ذرا سا لیٹ اٹھی، ”ہاں ہاں اگلے گھر سونا دن چڑھے تک، ساس چوٹی سے پکڑ کے چلتا کرے گی، جا بی بی ماں کے گھر سو جا کے“. چچی، پھوپھو، ممانی،،خالہ، کسی کے گھر بھی کام کرتے ہوئے ذرا سی غلطی ہوئی نہیں کہ ساس اور اگلے گھر کے لیکچر شروع، اپنے اردگرد بھی سینکڑوں مثالیں دیکھی ہیں، ساس ساتھ بنی نہیں تھی، آئی تو طلاق ہو گئی.
اس لیے ہم نے تو طے کیا ہے، وہاں ہی پیا دیس سدھاریں گے جہاں ساس صاحبہ لمبے سفر پہ روانہ ہو گئی ہوں، اور جس سفر کی میں بات کر رہی ہوں، وہاں سے کوئی بھی واپس نہیں آتا. ساس ہوگی نہ جھگڑے ہوں گے یعنی نہ ہوگا بانس نہ بجے گی بانسری، اور لوگوں کے سارے خدشات بھی غلط ثابت ہو جائیں گے جو بات بات پر ساس کا طعنہ دیتے نہیں تھکتے.
ایک پرپوزل آیا ہوا، ہر طرح سے مناسب مگر انکار کے لیے یہی وجہ کافی کہ موصوف کی ماں یعنی ساس زندہ ہے.
اوہو امی جان! آخر اتنی جلدی بھی کیا ہے، ابھی تو میں اپنے بھیا کےلیے چاند سی دلہن ڈھونڈوں گی، اگر آپ رشتے دیکھنے سے رک نہیں سکتیں تو وہیں بات چلایا کریں جہاں لڑکے کی ماں نہ ہو، آپ جانتی تو ہیں میری شرائط.، یک نہ شد دو شد. آئے دن آنے والے پرپوزل سے میں اچھا خاصا جھنجھلا گئی تھی، اگر کوئی ہینڈسم بندا اپنے قابل لگتا بھی تو ساس کے موجود ہونے سے سارا مزہ کرکرا ہو جاتا، آخر سب قابل بندوں کی مائیں زندہ کیوں ہیں، ایک احمقانہ لیکن احساس سے عاری سوال میرے ذہن میں ابھرتا.
بھائی کی انگیجمینٹ ہوگئی تھی، لڑکی میری پسند کی تھی، اچھی پڑھی لکھی، اس کا نفاست سے بیٹھنا اور بہت اچھے طریقے سے گفتگو پر میرا دل آ گیا تھا. دن اچھے گزر رہے تھے، پھر ایک دن اطلاع ملی کہ وہ لوگ منگنی توڑنا چاہ رہے ہیں.
کیا وجہ ہے؟ آخر کمی کیا ہے میرے بھائی میں؟ گھر بتائے بغیر یونیورسٹی سے ہی میں نے گاڑی کا رخ ان کے گھر کی طرف موڑ دیا تھا، تاکہ اصل مسئلہ معلوم کیا جا سکے، اور کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کیا جائے. ملازمہ نے مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا، عقب میں ہی کچن تھا، تھوڑے سے کان کھڑے کرنے کے بعد گفتگو بآسانی سنی جا سکتی تھی.
امی آپ کو پتہ بھی ہے، میں کتنی ضدی ہوں. یہ اسی نفاست پسند لڑکی کی آواز تھی جسے میں نے بطور بھابھی پسند فرمایا تھا.
انگیجمنٹ بھی آپ نے میری مرضی کے خلاف کی تھی، احمد اچھا لڑکا ہے مگر وجہ اس کی ماں ہے، مجھے ساس نہیں پسند، یہ وہ واحد رشتہ ہے جس سے مجھے شدید نفرت ہے. ایک لمحے کےلیے لگا جیسے میرا ہی عکس بول رہا ہو.
آپی کو بھی ساس نے ہی طلاق دلائی تھی، بڑے چاؤ ہوتے، اور بیٹے بیاہنے کے بعد میں موت پڑتی ہے، بھوکا کھانا برداشت نہیں ہوتا، بیٹا بٹتا ہوا دیکھا نہیں جاتا، سب ساسیں ہی ایسی ہوتی ہیں، میں تو وہاں کرواؤں گی جہاں ساس نام کی بلا ہو ہی نہ، یہاں بھی کروا لیتی اگر ساس مر کھپ گئی ہوتی، سونیا آئی ہوئی ہے تو کوئی بھی بہانہ بنا کر انکار کی وجہ بتا دیجیے، مگر مجھے فورس مت کیجیے.
میرے قدموں کے نیچے سے زمیں سرک گئی، اور میں صوفے پر ڈھے سی گئی. اس جملے کی بازگشت میرا لہو منجمد کر رہی تھی. یہاں بھی کروا لیتی اگر ساس مر کھپ گئی ہوتی. وہ جس ساس کے مرنے کھپنے کی بات کر رہی تھی، وہ میری ماں تھی. آنسوؤں کا گولا میرے حلق میں اٹک سا گیا.
تبصرہ لکھیے