میں کئی روز سے مرزا اسداللہ خان غالب کی تلاش میں تھا۔ایک روز چھٹی کے بعد شاپنگ سنٹر جا رہا تھا راستے میں دیکھا کہ مرزا غالب درخت کے سائے میں بیٹھے ہیں۔ بالکل وہی ناکِ نقشہ جس کا ذکر کتابوں میں پڑھا تھا۔ (اپنا تعارف کرایا)۔ بڑی منت سماجت کے بعد مرزا غالب انٹرویو پر آمادہ ہوئے ۔ان کے ساتھ گفتگو کینٹین میں ہوئی جو پیش خدمت ہے۔
س: میں جانتا ہوں آپ کا وقت بہت قیمتی ہے اور آپ بہت مشہور آدمی ہیں لیکن اللہ جانے آپ سے شرف ملاقات دوبارہ حاصل ہو یا نہ ہو اس ل یے آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں آپ پہلے یہ بتائیں کہ آپ کا دولت خانہ کہاں ہے؟
غالب:
مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنایا ہے
یہ بندہ کمینہ ہمسایہ خدا ہے
س: کیا اب کسی اور جگہ نقل مکانی کا ارادہ ہے؟
غالب:
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہم زبان کوئی نہ ہو
س: سنا ہے آپ شراب کے بہت دلدادہ ہیں، کیایہ صحیح ہے؟
غالب:
مئے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو
ایک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے
س: آپ کی ایسی کوئی خواہش جو پوری نہ ہوئی ہو؟
غالب:
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
س: اتنی تکلیف کے باوجود آپ خوش نظر آتے ہیں کوئی خاص وجہ؟
غالب:
رنج سے خوگر ہوا انسان تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آسان ہوگئیں
س: آپ یہ کون سا شعر گنگنا رہے ہیں؟
غالب:
پھر مجھے دیدہ تر یاد آیا
دل جگر تشنہَ فریاد آیا
س: آپ جب محبوب کے پاس ہوتے ہیں تو بہت خوش نظر آتے ہیں لیکن اس کے باوجود آپ کہتے ہیں ہائے میں مر گیا ۔کلیجہ منہ کو آتا ہے دل زخمی ہوگیا۔یہ کیا معاملہ ہے؟
غالب:
ان کے دیکھے سے جوآجاتی ہے منہ پہ رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
س: اب تو آپ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں لیکن اگر آپ کا محبوب آپ کو بلائے تو۔۔!
غالب:
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے
س: آپ کو کسی سے کوئی گلہ؟
غالب:
جب توقع ہی اٹھ گئی غالب
پھر کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
س: آج کل آپ کہاں مقیم ہیں؟
غالب:
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
س: معاف کیجیے پھر آپ مرتے کیوں نہیں؟
غالب:
ناداں ہو جو کہتے ہو کیوں جیتے ہو غالب
قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور
س: میرا آپ سے آخرسوال یہ ہے کہ آپ کو مرنے کے بعد کہاں دفن کیا جائے؟
غالب:
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد از قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے؟
بہت بہت شکریہ مرزا غالب صاحب! آپ سے گفتگو کر کے بہت اچھا لگا اور بہت لطف اٹھایا۔ آپ نے ہر جواب شعر میں دیا، اور ہر جواب بھی لاجواب تھا۔ آخر میں آپ کے لیے ایک شعر عرض ہے
ہمارے بعد محفل میں افسانے بیاں ہوں گے
بہاریں ہم کو ڈھونڈیں گی نہ جانے ہم کہاں ہوں گے
تبصرہ لکھیے