ہوم << بےسمت زندگی کو ہدایت مل گئی - حیا مر یم

بےسمت زندگی کو ہدایت مل گئی - حیا مر یم

دسمبر کی خنکی میں پاک ٹی ہاؤس لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، کہیں ادبی بحث ہو رہی تھی تو کہیں حالات حاضرہ پر ٹیبل ٹاک، موجود لوگ ملک کے تمام مسائل اس ٹیبل ٹاک سے حل کرنے پر مصر نظر آ رہے تھے.
زینیہ سکندر ایک کونے میں بیٹھی سوچ رہی تھی کہ کاش کوئی گفتار کے ساتھ کردار کا غازی بھی ہو.
اچانک جی سی یو نیورسٹی کی کچھ سٹوڈنٹس مع اپنی کولیگز کے اس کے قریب موجود ٹیبل پر آن بیٹھیں..
ایک سٹوڈنٹ مخاطب ہوئی، میڈم! ہماری تعلیمی اصلاحات اتنی کمزور کیوں ہیں کہ ہم مغرب کی بیسا کھیوں کے بغیر کھڑے نہیں ہو پا رہے، ہم اپنے مذہب کے بارے میں اتنے کمپلیکس کا شکار کیوں ہیں؟
میٹرک اور ایف ایس سی کی سائنس کی کتابوں کے شروع میں ہی قرآن کی ایسی خوبصورت آیات دی گئی ہیں جو سائنس اور مذہب کے تعلق کو بہت خوبصورتی سے ظاہر کر رہی ہیں مگر افسوس کہ اساتذہ ان صفحات کو پڑھانا تو درکنار دیکھنے کی زحمت بھی محسوس نہیں کرتے..
ہمارے ہاں ایک بہت غلط concept ہے کہ مذہب سے جڑنے والے لوگ دنیاوی تعلیم سے دور ہو جاتے ہیں..
اگر ایسا ہے تو پھر ہم نے اپنے دین کو صحیح جانا نہیں.. بار بار قرآن میں ذکر آتا ہے کہ غور کرو اللہ کی بنائی ہوئی کائنات میں. بار بار اس چیز کا ذکر آخر کیوں؟
ایک سٹوڈنٹ بولی وہ اس لیے تاکہ ہم اس کی کائنات میں اس کی کاریگری میں غور کر سکیں.. اور جتنا غور کریں گے اتنا ہی اس کو دل کے قریب محسوس کریں گے، اتنا ایمان پختہ ہوگا، اتنی ہی اس سے محبت بڑھے گی..
’’کیا وہ دیکھ نہیں رہے کہ ہم نے رات کو اس لیے بنایا ہے کہ وہ اس میں آرام حاصل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنایا ہے. یقیناً اس میں نشانیاں ہیں جو ایمان و یقین رکھتے ہیں (النمل:86)‘‘
نشانیاں یعنی clues جو ہمیں کسی نتیجے پر پہنچنے میں مدد دیتے ہیں..
ہماری اپنی نسل کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ ہم نے انہیں قرآن سے نہیں جوڑا.. جنہیں جوڑا ہے انھیں دنیا کی سائنس نہیں پڑھائی.. یہ وہ چیز ہے جسں نے ہمارے مذہبی طبقے اور پڑھے لکھے طبقے کے درمیان ایک ایسا خلا پیدا کر دیا ہے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کو extremist اور گمراہ ہو نے کے طعنے دیتے ہیں. اب دیکھیں آپ میں اور non believers کے اندر کیا فر ق ہے؟ وہ یہ کہ وہ ان نشانیوں کو دیکھتے ہیں مگر ان کے پاس ایمان نہیں، آپ کے پاس الحمد للہ ایمان ہے، مگر آپ نشانیوں پر غور نہیں کرتے.. جب ایمان اور ان نشانیوں پر غور کریں گے، قرآنی ہدایت کے مطابق تفکر کریں گے تو ایسا خوبصورت بندھن بندھ جائے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے..
ہمارا مذہب ہمیں وہ چیزیں 1400 سال پہلے define کر چکا ہے جو سائنس آج کر رہی ہے.. تو کمپلیکس کس چیز کا؟؟
آپ خود قر آن سمجھیں، اس کی نشا نیوں پر غور کر یں .. لوگوں کو بتائیں آپ کا دین کتنا سچا ہے..
’’کہہ دیجیے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کو سزاوار ہیں. وہ عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا جنہیں تم (خود) پہچان لو گے اور جو کچھ تم کر تے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں. (النمل:93)‘‘
قر آن میں فزکس، بائیولوجی، ایمبریولوجی، سوشیالو جی، ہیومینٹی غرض ایک ایک چیز بیان کر دی گئی، کوئی کھولے تو سہی، یہ کتاب کیا مردوں پر پڑ ھنے کے لیے اتاری گئی؟ یہ ہم زندوں کے لیے ہے تا کہ ہم ان clues کو follow کریں، انہیں سمجھیں، قرآن کو سجا بنا کر الماری کے سب سے اوپر والے خانے میں نہ رکھ دیں، اسے پڑھیں، ایمان میں اور زیادہ ہو جائیں.
’’اور اسی نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیے ہیں تاکہ تمہیں لے کر ہلے نہ اور نہریں اور راہیں بنا دیں تاکہ تم منزل مقصود کو پہنچو.‘‘ (النحل:15)‘‘
ان آیات میں جو بات اب ثابت ہو رہی ہے، 1400 سال پہلے بتا دیا گیا کہ ہماری زمین یعنی earth میں جو پہاڑ ہیں، وہ جتنے زمین کے اندر ہیں اتنے ہی باہر، یہ ہماری زمین میں ہک کا کام کر رہے ہیں جو زمین کو سٹیبل رکھے ہو ئے ہے ورنہ زمین ہمیں لے کر ڈگمگا جاتی.
آج کل زلزلے آنے کی شرح میں جو اضافہ ہو رہا ہے وہ اسی لیے ہے کیونکہ پہاڑ بڑی تعداد میں کاٹے اور تراشے جا رہے ہیں..
آج زینیہ سکندر کا یہاں آنا رائیگاں نہیں گیا، اس کو ایک سمت مل گئی تھی، جسے اس نے تلاشا ہی نہ تھا..

Comments

Click here to post a comment