وہ یادگار دن آن پہنچا جب پاکستان اپنا پہلا ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ کھیلےگا. ایشیا میں کھیلا جانے والا یہ پہلا اور مجموعی طور پر صرف دوسرا ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ ہے. پاکستان نے آج سے دو سال پہلے سری لنکن بورڈ کو ڈے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کی آفر کی تھی جو سری لنکا نے ٹھکرا دی تھی ورنہ تاریخ کا پہلا ڈے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کی سعادت ان دو ایشیائی ٹیموں کے حصے آتی جو بعد مں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے حصے میں آگئی.
ایشیا میں ڈے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کا تجربہ اس لیے بھی تھوڑا ہٹ کر اور دلچسپ ہوگا کہ عام طور پر ایشین ٹیموں کی مضبوطی سپن باؤلنگ گنی جاتی ہے. ایک دور تھا جب پاکستان کی مضبوطی اس کی فاسٹ باؤلنگ تھی مگر گزرے 8-10 سالوں میں پاکستان بھی بہت زیادہ سپنرز پر انحصار کرنے لگا ہے. رات کو مصنوعی روشنی میں گیند سپنر کو کتنی مدد دیتی ہے، یہ بہت اہم سوال ہے. ایشیا کی ڈرائی اور سپن فرینڈلی وکٹیں جہاں سپنر ہمیشہ وکٹوں کے انبار لگاتے ہیں، وہاں اوس کی موجودگی کس حد تک سپنر پر اثر انداز ہوگی، اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں. گو کہ دبئی میں ابھی تک اوس کے زیادہ امکانات نظر نہیں آئے اور اس کے لیے منتظمین نے سپرے وغیرہ کے بھی انتظامات کر رکھے ہیں تاہم پاکستان کی پہلے ٹیسٹ کے لیے اعلان کردہ ٹیم کو دیکھا جائے تو اس میں تین فاسٹ باؤلرز کھلائے جانے کا پورا چانس ہے. پاکستان ٹیسٹ میں زیادہ تر 4 باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترتا رہا ہے. اس بار کافی عرصے بعد پاکستان ممکنہ طورپر 5 باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترے گا. اس کی واحد وجہ رات کے وقت سپنرز کے حوالے سے پائے جانے والی بےیقینی ہی لگتی ہے، تاہم یہ واحد مشکل نہیں ہے جو کہ ڈے نائٹ ٹیسٹ کے حوالے سے پیش آنے والی ہے.
گلابی گیند کے ساتھ بہت سارے بصری مسائل کی بازگشت بھی سنائی دیتی ہے. بیٹسمین گیند کی لینگتھ کو کتنی جلدی پڑھ پاتے ہیں اور اس پر کتنی کامیابی سے نظر جما سکتے ہیں؟ یہ بھی بہت اہم سوال ہوگا. اس کے علاوہ سلپ کے فیلڈرز کسی بھی کیچ کی صورت میں کتنی کامیابی سے ردعمل دیتے ہیں؟ یہ دوسرا اہم سوال رہے گا، کیونکہ اس طرح کی شکایات پہلے ڈے نائٹ ٹیسٹ میں بھی دیکھنے کو ملی تھیں. ابھی تک یہ طے ہونا بھی باقی ہے کہ کیا یہ مسائل گلابی رنگ کی وجہ سے ہیں یا پھر کھلاڑیوں کو پریکٹس کی کمی کا مسئلہ ہے. ایک اور چیز جو فاسٹ باؤلرز سے تعلق رکھتی ہے، وہ بھی دیکھنے کے لائق ہوگی کہ گرم موسم میں خشک/تپتی ہوئی گھاس پر (خاص کر دبئی میں ) جو گیند جلد رف ہو جاتی تھی، اسے رات کے وقت ٹھنڈی اور نسبتا نرم یا بعض صورتوں میں گیلی گھاس پر کھردرے ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟ اور کیا یہ چیز گیند کے جلد یا دیر میں ریورس ہونے پر کوئی اثر ڈال سکتی ہے؟ یاد رہے کہ ٹیسٹ میچ میں ایک اچھی اور لمبی پارٹنرشپ کو توڑنے کے لیے بعض اوقات باولرز کے پاس ریورس سوئنگ کا ہتھیار ہی بچتا ہے.
پاکستان کا یہ 400 واں ٹیسٹ میچ بھی ہے. اس حوالے سے بھی یہ میچ بہت خاص اہمیت کا حامل ہے. پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے بھی خاص انتظامات کر رکھے ہیں. خاص سکہ جاری کیا جائے گا اور کھلاڑیوں کو سپیشل کیپس بھی دی جائیں گی، اس کے علاوہ وقار یونس، وسیم باری اور رمیز راجہ کیک بھی کاٹیں گے. دل مچل سا جاتا ہے کہ کاش یہ میچ لاہور یا کراچی میں کھیلا جاتا، مگر یہ ہمارے بس میں نہیں.
پاکستان اس میچ میں فیورٹ کے طور پر میدان میں اترے گا. بابر اعظم اور محمد نواز کا ڈیبیو یقینی لگ رہا ہے. ان دونوں کے پاس بہترین موقع ہے کہ ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرلیں. متحدہ عرب امارات کی بیٹنگ پچز اور کمزور اپوزیشن کے خلاف کیرئیر شروع کرنے کا موقع مل جانا ایک نعمت سے کم نہیں. پاکستان اب تک کھیلے گئے 399 میچز میں سے 128 جیت چکا ہے جبکہ انڈیا 502 ٹیسٹ میچز کھیل کر صرف 132 میچز جیت سکا ہے. ان میں سے بھی زیادہ تر فتوحات انہوں نے اپنے گھر میں حاصل کی ہیں. اس لحاظ سے ایشیا میں پاکستان کا ریکارڈ بہت قابل رشک کہا جاسکتا ہے.
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان اس سے پہلے 46 ٹیسٹ میچز کھیلے جا چکے ہیں. پاکستان 16 ٹیسٹ میچز جیت چکا ہے جبکہ 15 ٹیسٹ میچز میں ویسٹ انڈیز کو فتح حاصل ہوئی ہے. پاکستان 1997ء کی سیریز میں ویسٹ انڈیز کو 3-0 سے وائٹ واش کر چکا ہے تب وسیم اکرم پاکستان کے کپتان تھے. موجودہ سیریز سے پہلے یو اے ای میں ایک بار دونون ٹیمز آمنے سامنے آچکی ہیں. 2002ء میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 2-0 سے وائٹ واش کیا تھا. اس بار بھی شائقین امید رکھتے ہیں کہ پاکستان با آسانی 3-0 سے سیریز جیت لے گا. بیٹنگ میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 1214 رنز محمد یوسف نے 8 میچز میں بنائے ہیں جبکہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے برائن لارا نے 12 ٹیسٹ میچز میں 1173 رنز بنا رکھے ہیں. باؤلنگ میں پاکستان کی طرف سے عمران خان نے 18 ٹیسٹ میچز میں 80 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں جبکہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے 18 ہی میچز میں کورٹنی والش نے 63 وکٹیں حاصل کی ہیں. یہ علیحدہ بات ہے کہ اب پاکستان کی طرف سے زیادہ وکٹیں سپنر ہی لیتے ہیں.
تبصرہ لکھیے