(مولانا الیاس گھمن کا معاملہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر زیربحث ہے مگر اب تک ان کی طرف سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آ سکا تھا. معروف کالم نویس اور آئوٹ لائن کے مدیر محمد بلال غوری نے مولانا کا ویڈیو انٹرویو کیا ہے، معاملے کی اہمیت و نزاکت کی وجہ سے اسے آئوٹ لائن کے شکریے کے ساتھ دلیل پر پیش کیا جا رہا ہے.)
سرگودھا (انٹرویو: محمد بلال غوری)
مولانا الیاس گھمن کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ حرکت المجاہدین کے سابقہ کمانڈر، عالمی اتحاد اہلسنت و الجماعت کے رہنماء، شعلہ بیاں خطیب اور مقرر ہیں۔ سرگودھا میں بچوں اور بچیوں کے دینی مدارس چلاتے ہیں۔ انہوں نے 5اپریل2012ء کو تبلیغی جماعت کے بزرگ رہنما مفتی زین العابدین کی صاحبزادی سمیعہ زین العابدین سے شادی کی۔ یہ خاتون پہلے سے شادی شدہ تھیں۔ پہلے شوپر کی وفات کے بعد انھوں نے مولانا الیاس گھمن سے شادی کی مگر چند برس بعد ہی علیحدگی ہوگئی اور سمیعہ زین العابدین نے اپنے سابقہ شوہر مولانا الیاس گھمن پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔ یہ بھی کہا کہ مولانا نے ان کی بیٹی جو پچھلے گھر سے تھی، اس سے دست درازی کی کوشش کی۔ سوشل میڈیا پر بے پرکی اڑائی جا رہی تھیں، ایسی صورتحال میں ہم نے مناسب سمجھا کہ مولانا الیاس گھمن سے براہ ارست رابطہ کر کے ان کا مؤقف جاننے کی کوشش کی جائے۔ اس انٹرویو میں مولانا الیاس گھمن نے نہ صرف اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا جواب دیا ہے بلکہ چند ناقابل تردید شواہد اور ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔ (آؤٹ لائن کا ادارتی نوٹ)
ملاحظہ کیجیے:
تبصرہ لکھیے