ہوم << ذکر ایک مسلمِ غیور کا - احمد الیاس نعمانی

ذکر ایک مسلمِ غیور کا - احمد الیاس نعمانی

احمد الیاس نعمانی نام عبد الواحد تھا، حج کرلیا تھا اس لیے حاجی عبد الواحد کے نام سے مشہور تھے، ہمارے ہم وطن وہم محلہ تھے، نسلا ترک تھے اور مزاجا پٹھان؛ اب سے چند برس قبل جب انتقال ہوا تو عمر غالبا اسی کے لپیٹے میں رہی ہوگی؛ لیکن کیا مجال کہ بڑھاپا مزاج کی جوانی پر کچھ اثر انداز ہوسکے؛ موضوع گفتگو ہر وقت مسلمانوں کی فوقیت اور بہادری نیز غیر مسلموں کی تحقیر اوربزدلی رہتا؛ اور جس مجلس میں ہوتے اسے قہقہہ زار بنائے رکھتے؛ ہم وطن جاتے تو خواہش ہوتی کہ ایک نشست ان کے ساتھ ضرور ہوجائے؛ اور عام طور پر قسمت یاوری کرتی اور وہ کہیں نہ کہیں مل ہی جاتے؛ اور جب مل جاتے تو بس وہ ملاقات حاصل سفر بن جاتی؛ ان کے کچھ ملفوظات حاضر خدمت ہیں:
چین کے ساتھ ہندوستان کی جنگ کا ذکر چل رہا تھا؛ اسی اثنا میں فرمایا: امریکہ نے ہندوستان کو مشورے دینے کے لیے اپنا ایک تجربہ کار فوجی جنرل بھیجا؛ جس نے ہند چین سرحد کا فضائی جائزہ لیا؛ وہ سرحد کے قریب کا ہندوستانی علاقہ دیکھ کر حیرت میں پڑگیا؛ اس نے دیکھا کہ سارے کھیتوں میں بم ہی بم پھیلے ہوئے ہیں۔
اتنے بم تو ہمارے پاس بھی نہیں ہیں؛ اس نے ایک ہندوستانی افسر سے کہا۔
سر! یہ بم نہیں، کاشی پھل (کدو) ہیں۔
کاشی پھل؟....وہ کس لیے؟
سر! فوج کے کھانے کے لیے۔
فوج کو کاشی پھل کھلاؤگے؟ پھر وہ خاک لڑے گی؛ ارے بڑے کے نلے کھلاؤ نلے؛ تبھی تو کچھ لڑ سکے گی۔
پھر وہ افسر نیچے اترا؛ اس نے ہندوستان کی صفوں کا جائزہ لیا؛ اگلی صف والے کا نام پوچھا؛ بتایا گیا عبد الشکور؛ سب سے پچھلی صف میں ایک فوجی کا نام پوچھا؛ تو معلوم ہوا کہ اس کا نام رام پرشاد ہے؛ فورا بولا اِسے آگے کرو اور اُسے پیچھے؛ ورنہ جب جنگ ہوگی تو عبد الشکور جام شہادت نوش کرلے گا اور یہ پیچھے سے بھاگ جائے گا۔
بل کلنٹن کے زمانہ میں افغانستان پر حملہ ہوا تو ان دنوں وہ شمشیر بے نیام تھے؛ کسی شوخ نو عمر نے عرض کیا چچا: آج کے اخبار میں ہے کہ آج کلنٹن اور بن لادن کی کشتی ہوگی؛ بولے: اچھا صاحبزادے! اپنا والاشیر ہے شیر؛ چیر کے کھا جائے گا۔
سوویت یونین کے خلاف افغان جہاد کا تذکرہ بہت کرتے؛ اور ہمیشہ یہ بات ضرور سناتے کہ روسی جہاز جب بم برساتے تو افغانی انہیں لُپک لیتے (لُپکنا بمعنی کیچ کرنا)؛ اور انہیں واپس روس پھینک دیتے؛ بس وہاں تباہی مچ جاتی۔
اپنی نسل کے اکثر ”باحمیت“ ہندوستانی مسلمانوں کی طرح وہ بھی پاکستان سے بڑی والہانہ محبت کرتے تھے؛ ہندوستان اور پاکستان کا کرکٹ میچ ان کے لیے کسی معرکہء حق وباطل سے کم نہ ہوتا تھا؛ کسی نے ان کے سامنے پاکستان کے مشہور بلے باز جاوید میاں داد کی برائی کردی؛ سنتے ہی اکھڑ گئے؛ اور بولے میاں! ہاتھ پاؤں باندھ کر بھی ڈال دو گے تو بھی ہندوستان کے خلاف تو ففٹی بناکر ہی آئے گا۔

Comments

Click here to post a comment