میں نے فیس بک کی تاریخ کے سب سے عظیم لکھاری کی پوسٹ پڑھی جس میں موصوف نے معروف دہشت گرد تنظیم 'داعش' کی دہشت گردی کا سرا امام ابن تیمیہؒ کے ایک فتویٰ سے جوڑا تھا... مجھے تجسس ہوا تو تاریخ کے اوراق پھرولنے لگ گیا تاکہ دیکھوں تو سہی کہ ابن تیمیہ کے اس فتویٰ کے اثرات کہاں کہاں تک پہنچے... اس سلسلے میں ابن تیمیہ کے فتویٰ کا پہلا متاثر قابیل نکلا جس نے یہ فتویٰ پڑھتے ہی نہ چاہتے ہوئے بھی ہابیل کو قتل کردیا تھا... پھر دور حاضر کے دو عظیم ترین انسان دوست اور امن پسند عالمی رہنماؤں یعنی ٹونی بلیئر اور جارج بش کا پتا چلا کہ ان دونوں پر اس فتوے نے ایسا سخت اثر کیا کہ اپنے ممالک کی معیشتوں کو داؤ پر لگا کر انہوں نے پہلے افغانستان اور پھر عراق میں لاکھوں انسانوں کو موت کے گھات اتار دیا... ایک اور نام بھی اس تاریخی فہرست میں موجود تھا اور وہ ہیں اپنے پیارے سے معصوم الطاف بھائی جو کہ اخوت و محبت کے پیکر ہیں... یہ بھی اسی مذکورہ فتویٰ سے متاثر ہو کر انسانوں کے جسم کو ڈرل اور ہتھوڑی سے ٹھونک بجا کر ان کی بوریوں میں پیکنگ کرنے لگے... میں اس تاریخی ریکارڈ سے انتہائی متاثر ہوا اور اپنی فیس بک وال پر ان لوگوں کی تعریف میں تین پوسٹس کر دیں...
میرا خیال تھا کہ...
اب چونکہ مجھے ابن تیمیہ کے فتویٰ کے اثرات اچھی طرح معلوم ہو گئے تھے لہذا اب اس سلسلے کو روک دیا جائے اور کچھ ذاتی دلچسپی کے امور بھی نمٹا دئیے جائیں لیکن... لیکن برا ہو اس موبائل کا کہ اس نے ایک تسلسل کے ساتھ ڈسٹرب کرنا شروع کر دیا... کال در کال اور میسج کے بعد میسج... اب کوئی کال اٹینڈ کئیے بغیر یا میسج پڑھے بغیر چھوڑ بھی نہیں سکتا تھا کہ عید کا موقع ہے اور کسی رشتہ دار' سنگی یار یا کسی اور جاننے والے کی طرف سے عید مبارک ہی مس نہ ہو جائے... لیکن یقین مانیں ان میں سے کوئی بھی عید مبارک والی کال یا میسج نہیں تھا بلکہ یہ قابیل' ٹونی بلیئر' بش اور بھائی کے شکرئیے کے فون اور پھر ان کے علاوھ پوری انسانی تاریخ کے ان افراد اور اقوام کی کالز اور میسیجز تھے جو انسانی بستیاں اجاڑنے اور انسانوں کا خوں بہانے کے لئے معروف ہیں... ہر ایک کا ایک ہی گلہ رہا کہ ان کے نام کی پوسٹ کیوں نہیں کی؟؟؟ میں مصروفیت وغیرہ کے بہانے بناتے اور ادھر ادھر کی باتیں کر کے ان کا خیال بٹانے کی پوری کوشش کرتا رہا لیکن اس کوشش میں بری ناکامی ہوئی... گھوم پھر کر سب کا ایک ہی سوال یا گلہ تھا کہ:
ہمارے بارے میں کب پوسٹ کر رہے ہو؟؟؟
ان سب میں سے جس بندے نے میرے پسینے نکال دئیے' وہ تھا اپنا ہٹلر استاد جس نے عالم ارواح سے گرجدار آواز میں کہا کہ:
'فیو ہرر' کے بارے میں لوگوں کو نہ بتایا تو تیری خیر نہیں...
یہ سنتے ہی میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی... میں نے لرکھراتے جسم کے ساتھ فورا کپکپاتا ہاتھ اٹھایا اور 'نازی سلیوٹ' مارا جبکہ کانپتی آواز میں نعرہ لگایا 'فیوھرر'... ایسا کرتے ہوئے میرے دوسرے ہاتھ سے فون گرتے گرتے بچا تھا...
تو سنگیو تے یارو...!!!
سب سے پہلے آپ دوست جان لیں کہ ہٹلر وہ عظیم انسان تھا جس نے ابن تیمیہ کے فتویٰ سے متاثر ہو کر دوسری جنگ عظیم شروع کی تھی جس میں کروڑوں انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے... آپ سب سے درخواست ہے کہ آپ گواہ رہیں میں نے آپ تک محترم 'فیوھرر' کے بارے میں معلومات پہنچا دی ہیں...
اس کے علاوہ...
دیگر کئی ہستیوں اور قوموں کا ذکر بھی ضروری ہو گیا ہے... کیونکہ جس کسی کا تعارف رہ گیا اس نے پھر فون کھڑکا دینا ہے... ان میں لاکھوں ہندستانیوں کا قاتل اشوکا' سپارٹا پر حملے کرنے والے فارسی' مسلمانوں کے سروں سے مینار بنانے والے چنگیز اور ہلاکو' بیت المقدس میں مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہانے والے رچرڈ شیر دل اور دیگر صلیبی جنگجو' اسپین میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے اور پھر انہیں زبردستی عیسائی بنانے والا فر ڈی ننڈ' نو کروڑ ریڈ انڈینز کو قتل کرنے والے یورپی عیسائی' جنوبی امریکا کے قدیم باشندوں کا قتل عام کرنے اور بچ جانے والے پرتگیزی اور ہسپانوی حملہ آور' برصغیر پر قبضے کے بعد ہندستانیوں کو توپ کے آگے باندھ کر اڑانے والے انگریز' ایک دن میں دس ہزار الجزائری مسلمانوں کو بھوننے والا' مراکو کے مسلمانوں کے سروں کو چوراہوں میں ٹانگنے والا اور مغربی و وسطی افریقہ کو مکمل غلامی میں لینے والا فرانس اور بیلجیم' فلپین کی مسلم آبادی کو زبردستی عیسائی بنانے والے ہسپانوی' اَسٹرالیہ اور نیوزیلنڈ میں ظلم کے پہاڑ توڑنے والے یورپی عیسائی' فلسطینی مسلمانوں کی سرزمین پر قابض خازار نسل کے یہودی' مشرقی یورپ اور وسط ایشیا کی تیرہ مسلم ریاستوں کو تہس نہس کرنے والا روس' چین کے پرانے دارلحکومت نانجنگ میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک ہفتے کے دوران تین لاکھ چینیوں کو قتل کرنے والا جاپان... اور ہاں!!! ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم گرانے والا امریکا...
یہ سارے کے سارے ابن تیمیہ کے فتویٰ سے ہی متاثر تھے...
اور ان میں سے کسی کے پیش نظر ہوس ملک گیری' دوسرے ملکوں کے باشندوں کو غلام بنانا' دوسروں کو زبردستی اپنے مذھب میں داخل کرنا' دوسری قوموں کے معدنی وسائل و تجارتی منڈیوں پر قبضہ جیسے کوئی مقاصد ہر گز ہرگز نہیں تھے...
اور اگر آپ کو میری بات پر شک ہے تو...
تو پھر فیس بک کے اس عظیم مفسر'محدث' فقیہ' تاریخ دان' فلسفی' ماہر علم الکلام وغیرہ وغیرہ وغیرہ سے رابطہ کر کے تصدیق کر لیں جس نے ابن تیمیہ کے فتویٰ پر پوسٹ لکھی تھی... شکریہ-
تبصرہ لکھیے