ہوم << رحمت اللعالمین ﷺ - ریاض علی خٹک

رحمت اللعالمین ﷺ - ریاض علی خٹک

ریاض خٹک کیا لکھ رہا ہوں، سیرت اپنے آقا کی؟ سمندر کے کنارے بیٹھی ایک چیونٹی کیا سمجھ پائے گی؟ اس سمندر کی وسعت گہرائی، اس کا تلاطم، کائنات کی لامحدود وسعتوں میں ایک ذرے برابر دنیا میں بیٹھا ایک انسان ان ستاروں و سیاروں کہکشاؤں کا کیا ادراک کر پائے گا؟
الفاظ ندارد، سوچ محدود، اندازے قیاس گمان سب اپنی طاقت پر سر نگوں. بڑے بڑے علماء، خطیب، واعظ اور سکالرز کسی ایک پرت کو عیاں نہ کرسکے، ہر تفسیر ہر تعریف ہر شعر و دیوان تشنہ لگے.
کیوں؟
کیونکہ رب نے اپنے لیے رب اللعالمین کہا تو حبیب واسطے رحمت اللعالمین چنا.
کیا ہم اس ایک جز رحمت کو ہی بیان کر سکتے ہیں؟
نہیں کہ یہ نا ممکن ہے، شیرخوار بچہ اپنی ماں کی رحمت کو بیاں نہیں کرسکتا، وہ محسوس کر سکتا ہے، وہ اس سکون و اطمینان کی نرمی، محبت، آرام، انسیت، نگہداشت، اعتماد کو محسوس کرسکتا ہے، بیاں اس کے بس سے باہر.
قران الحکیم جو حکمت ہے جو اللہ تبارک و تعالی کا انسانیت پر احسان ہے، نبی کی زندگی جس کی تفسیر ہے، قرآن نبی کا نبی کی حیات مبارکہ قران کا عکس ہیں، وہی قران سورہ بنی اسرائیل آیت 42 میں واضح اعلان کرتا ہے کہ قرآن رحمت اللمؤمنین ہے جبکہ یہ قرآن جس رب کا کلام ہے، وہ کہتا ہے اے نبی آپ رحمت اللعالمین ہیں.
تو کس کس رحمت کا احاطہ کروں، کہاں کہاں قلم لے کر جاؤں کہ اللہ کی کائنات تو ہنوز سربستہ اے راز ہے، انسان اس کے ایک نکڑ پر اس بےکراں کے کچھ گوشوں کا بھی احاطہ نہ کر پایا.
نبی کی حیات میں یہ رحمت کہاں نہیں؟ عورتیں، بچے، غلام، دوست دشمن، جانور و شجر، ارض و سماء کا کون سا گوشہ اس رحمت سے بہرہ ور نہیں ہوا؟
کیا سیرت پر لکھنا میرے بس میں ہے؟
نہیں کے قلم لاچار ہیں، عقل حیراں ہے، ان سمندروں کو سیاہی بنادو، سارے شجر کو قلم انساں و فرشتوں کو لکھنے پر لگا دو، حق ادا ہو نہ پائے گا.
کہ نبوت سے پہلے بھی وہ رحمت تھے، نبوت کے بعد بھی وہ رحمت.
مکہ کی گلیوں میں اذیت رساں مکیوں واسطے بھی رحمت تو طائف کے سنگ بازوں واسطے بھی رحمت، عبداللہ بن ابی منافقوں کے سردار پر بھی رحمت تو فارس کے آتش پرستوں پر بھی رحمت.
روز محشر جب باپ اپنی اولاد کو ماں اپنے جگر گوشوں کو بھائی اپنی بہن کو بہنیں اپنے بھائیوں کو دوست اپنے یاروں کو پہچاننے سے انکار کردیں گے، نبی اپنی امتوں سے نظریں چرا رہے ہوں گے، جب رب اپنے جلال کے ساتھ ہوگا، جب ہر انساں اپنے اعمال پر لرزاں ہوگا، جب زبانیں نکلی پڑی ہوں گی، جب سورج آگ کی طرح سوا نیزے پر ہوگا.
تو، توایک ہی انساں وہ کہ رحمت اللعالمین ہے کہہ رہا ہوگا. امتی امتی، حوض کوثر کے پیالوں سے مخلوق کو سیراب کرنے والی یہی ایک ذات ہوگی.
اے اللہ! ہم کیا بیاں کر سکتے ہیں، اس ہستی کی فضیلت جس پر آپ درود بھیجتے ہوں.
ہم کیا ہمھاری اوقات کیا؟
مگر جیسے دنوں کے پیاسے مسافر کو صحرا میں کوئی ٹھنڈے پانی کا پیالہ دے، وہ طمانیت صرف وہ پیاس محسوس کر سکتی ہے. قلم و زباں اس تشکر کے اظہار کو لاچار ہوتے ہیں.
انسانیت کے لیے بھی میرے نبی وہی جام کوثر ہیں. پیاسوں کی پیاس بجھ گئی، سر شکر میں جھک گئے، پر اظہار شکر کے الفاظ ندارد.
اَللّٰھمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى اِبْرَاھيْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاھيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ اَللّٰھمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى اِبْرَاھيْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاھيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

Comments

Click here to post a comment