600x314

بے وفا رہ گیا – عرفان علی

دوستوں کا لقب ، بے وفا رہ گیا
میرے پاس میرا خدا رہ گیا
پوچھتے ہیں سبھی کیا ہوا تجھے
کہتا ہوں اب اکیلا رہ گیا
تعین نہ کرسکا فریبیوں کو
اس لیے مار کھاتا رہ گیا
مٹ تو گیا ہے زخم مگر
باقی نشاں جُڑا رہ گیا
عمر بھر کا درد دے کر
کہا، تُو بے وفا…بے وفا رہ گیا
وہ بادِصَبا کا اک جھونکا تھا
عزیز نشاں ماضی کا رہ گیا

مصنف کے بارے میں

عرفان علی عزیز

عرفان علی عزیز بہاولپور سے تعلق رکھتے ہیں۔ افسانہ و ناول نگاری اور شاعری سے شغف ہے۔ ترجمہ نگاری میں مہارت رکھتے ہیں۔ مختلف رسائل و جرائد میں افسانے اور جاسوسی کہانیاں ناول شائع ہوتے ہیں۔ سیرت سید الانبیاء ﷺ پر سید البشر خیر البشر، انوکھا پتھر، ستارہ داؤدی کی تلاش نامی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ شاعری پر مشتمل کتاب زیرطبع ہے

تبصرہ لکھیے

Click here to post a comment