ہوم << بیٹی، معاشرے کا وہ ستارا جسے اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے - سیدہ لاریب کاظمی

بیٹی، معاشرے کا وہ ستارا جسے اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے - سیدہ لاریب کاظمی

معاشرے میں ماں اور بیٹی کا رشتہ محبت، قربانی اور وفا کی سب سے خوبصورت مثال ہے۔ مگر افسوس، یہی معاشرہ جب بیٹی کے حقوق کی بات آتی ہے تو اکثر جانب داری کا شکار ہو جاتا ہے۔ ماں کی گود میں پلنے والی بیٹی جب بڑی ہوتی ہے تو اسے وہ مقام، وہ عزت، وہ حقوق نہیں ملتے جو ایک بیٹے کو باآسانی مل جاتے ہیں۔

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ جس بیٹی نے ماں کی تمام توقعات پر پورا اترا، جس نے ہر مشکل میں گھر کی عزت بچائی، جس نے والدین کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی، آخر اُسے معاشرے میں وہ مقام کیوں نہیں ملتا جو اُس کا حق ہے؟ ہمارا معاشرہ بیٹی کو پیدائش سے پہلے ہی "مہمان" سمجھ لیتا ہے۔ اسے گھر کی زینت تو کہا جاتا ہے مگر وراثت میں حصہ دینے سے گریز کیا جاتا ہے۔ اس کی تعلیم پر خرچ کرنا فضول سمجھا جاتا ہے کیونکہ "پڑھ لکھ کر پرایا گھر جانا ہے"۔ شادی کے بعد تو گویا اس کا تعلق اپنے گھر سے ہی ختم ہو جاتا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بیٹیاں ہی ہیں جو والدین کے بڑھاپے کا سہارا بنتی ہیں۔ وہی ہیں جو رشتوں کو جوڑے رکھتی ہیں۔ وہی ہیں جو گھر کی رونق ہوتی ہیں۔ پھر کیوں ہم انہیں وہ مقام نہیں دیتے جو ان کا حق ہے؟

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں کو بدلیں۔ بیٹی کو بوجھ نہیں، رحمت سمجھیں۔ اس کی تعلیم پر توجہ دیں، اس کے حقوق پورے کریں، اور اسے وہ مقام دیں جو اُس کی محنت، قربانی اور محبت کا حق دار ہے۔ کیونکہ جس معاشرے میں بیٹیوں کو ان کا حق ملے گا، وہی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔