ہوم << امید کا سنگِ بنیاد، اوکاڑہ میڈیکل کالج کا قیام - سلمان احمد قریشی

امید کا سنگِ بنیاد، اوکاڑہ میڈیکل کالج کا قیام - سلمان احمد قریشی

اوکاڑہ شہر جو کبھی صرف زرعی سرزمین اور دیہی زندگی کا استعارہ سمجھا جاتا تھا اب تعلیمی اور طبی ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہے۔ حالیہ دنوں میں اوکاڑہ میڈیکل کالج کی تعمیر کی ابتدائی تیاریاں اس خواب کی تعبیر کی نوید ہیں جو برسوں سے اہلِ علاقہ کی آنکھوں میں پلتا رہا ہے۔

یونیورسٹی آف اوکاڑہ سے متصل 361 کنال وسیع اراضی پر یہ میڈیکل کالج تعمیر کیا جائے گا، جس کا ابتدائی تخمینہ سات ارب روپے لگایا گیا ہے۔ یہ صرف اینٹوں اور سیمنٹ سے بننے والی عمارت نہیں بلکہ ایک نسل کی علمی و طبی خود کفالت کا سنگِ بنیاد ہے۔ اوکاڑہ کی تاریخ میں تعلیم اور صحت کی سہولتوں کا فقدان ہمیشہ ایک دردناک پہلو رہا ہے۔ یہاں کے طلبہ کو میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم کے لیے دوسرے شہروں کا رُخ کرنا پڑتا تھا جبکہ مریضوں کو بھی ساہیوال یا لاہور جیسے بڑے مراکز کی طرف رجوع کرنا پڑتا۔ ایسے میں میڈیکل کالج اور اس سے متصل ہسپتال کی تعمیر نہ صرف ایک ترقیاتی منصوبہ ہے بلکہ اوکاڑہ کی ایک دیرینہ اجتماعی ضرورت کی تکمیل بھی ہے۔

تعلیم اور صحت کسی بھی مہذب معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں۔ ایک صحت مند جسم اور ایک باشعور دماغ ہی کسی قوم کو ترقی کی طرف گامزن کرتے ہیں۔ اس تناظر میں اوکاڑہ میڈیکل کالج کا قیام صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ اوکاڑہ کی آئندہ نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل کا آغاز ہے۔ یہ منصوبہ ممکن ہوا ہے تو اس کے پیچھے ایک عوامی نمائندے ممبر قومی اسمبلی چوہدری ریاض الحق جج کی مخلصانہ کوششیں کارفرما ہیں۔ ان کی سیاسی بصیرت، عوامی رابطے، اور جذبہ خدمت نے وہ کر دکھایا جس کا مطالبہ کئی دہائیوں سے عوام کر رہے تھے۔ ان کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں اور بجا طور پر انہیں اوکاڑہ کی تاریخ میں تعلیمی و طبی ترقی کے معماروں میں شمار کیا جانا چاہیے۔

اوکاڑہ میڈیکل کالج کی منصوبہ بندی اور نگرانی کے لئے ساہیوال میڈیکل کالج کے پرنسپل، پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر کو پراجیکٹ ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی علمی قیادت اور انتظامی مہارت اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ منصوبہ دو مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں میڈیکل کالج کی عمارت تعمیر کی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں اسی کالج سے منسلک ایک ہزار بستروں پر مشتمل جدید ہسپتال بھی تعمیر ہوگا۔ یہ ہسپتال نہ صرف اوکاڑہ بلکہ گردونواح کے اضلاع کے لیے ایک جدید طبی سہولت کا مرکز ہوگا جو طویل عرصے تک عوام کی طبی ضروریات کو پورا کرے گا۔

اس سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ احمد عثمان جاوید، ڈائریکٹر ڈیویلپمنٹ شفیق احمد ڈوگر، ایم این اے چوہدری ریاض الحق جج، اور پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر شریک ہوئے۔ اجلاس میں کمشنر کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ کالج اور ہسپتال کے لیے مختص اراضی کی ماسٹر پلاننگ کی جائے تاکہ تعمیراتی مراحل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ ڈاکٹر آصف طفیل نے یہ بھی ہدایت دی کہ تمام عمارتوں کا ڈیزائن جدید طبی تقاضوں کے عین مطابق ہو، تاکہ یہ ادارہ نہ صرف تعلیم بلکہ عملی علاج معالجہ میں بھی اعلیٰ معیار قائم کرے۔یہ منصوبہ صرف ایک تعلیمی عمارت کا اضافہ نہیں بلکہ اوکاڑہ کے روشن مستقبل کاایک عہد ہے۔جہاں مقامی طلبہ کو اعلیٰ طبی تعلیم میسر ہوگی اور عام شہریوں کو ان کے دروازے پر علاج کی بہترین سہولیات میسر ہوسکیں گئیں۔

وقت کا تقاضا ہے کہ ایسے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کیا جائے اور ان کی شفاف تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔ اوکاڑہ کے عوام برسوں سے جس خواب کو آنکھوں میں سجائے بیٹھے تھے، اب اس کا پہلا قدم اٹھ چکا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اوکاڑہ میڈیکل کالج کا یہ سنگِ بنیاد آنے والے وقتوں میں ترقی، خدمت اور تعلیم کا مینارِ نور بن کر ابھرے گا۔

Comments

Avatar photo

سلمان احمد قریشی

سلمان احمد قریشی اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی، کالم نگار، مصنف اور تجزیہ نگار ہیں۔ تین دہائیوں سے صحافت کے میدان میں سرگرم ہیں۔ 25 برس سے "اوکاڑہ ٹاک" کے نام سے اخبار شائع کر رہے ہیں۔ نہ صرف حالاتِ حاضرہ پر گہری نظر رکھتے ہیں بلکہ اپنے تجربے و بصیرت سے سماجی و سیاسی امور پر منفرد زاویہ پیش کرکے قارئین کو نئی فکر سے روشناس کراتے ہیں۔ تحقیق، تجزیے اور فکر انگیز مباحث پر مبنی چار کتب شائع ہو چکی ہیں

Click here to post a comment