جب محرم کا چاند طلوع ہوتا ہے تو اسلامی تاریخ کا نیا باب رقم ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک نئے ہجری سال کا آغاز نہیں ہوتا، بلکہ امت مسلمہ کی تاریخ کے چند عظیم ترین واقعات کی یاد بھی تازہ ہو جاتی ہے۔ ان میں سب سے نمایاں اور پُردرد واقعہ ہے، خلیفہ ثانی، امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت۔
ہجری سال کا آغاز... خلافتِ فاروقی کی یاد!
ہجری سال کی بنیاد ہی حضرت عمرؓ کے دور میں رکھی گئی۔ آپ نے صحابہ کرام سے مشورہ کے بعد نبی کریم ﷺ کی ہجرت کو اسلامی تقویم کا آغاز قرار دیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف دینی بصیرت کا مظہر تھا بلکہ امت کو ایک ایسا نظامِ وقت عطا کیا گیا جو آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کو جوڑے ہوئے ہے۔
عمرؓ کی زندگی، عدل و انصاف کا نمونہ
حضرت عمرؓ کی زندگی سراپا عدل، تقویٰ، فہم، جرأت اور امت کی خدمت سے عبارت ہے۔ آپ کا دل اللہ کے خوف سے لرزاں رہتا تھا، اور ہاتھ رعایا کی خدمت کے لیے ہمہ وقت آمادہ۔ آپ کے دورِ خلافت میں اسلامی ریاست کی حدود ہزاروں میل تک پھیل گئیں، لیکن آپ کی راتیں مدینہ کی گلیوں میں گشت کرتے ہوئے، رعایا کی خبرگیری کرتے گزرتی تھیں۔
شہادت: اسلام کے فلک پر ایک اور چمکتا ستارہ
یکم محرم الحرام 24 ہجری کو، حضرت عمرؓ پر وہ قاتلانہ حملہ ہوا جس نے مدینہ کو ہلا کر رکھ دیا۔ ابولؤلؤ مجوسی نے نمازِ فجر کے دوران آپ کو خنجر سے وار کر کے زخمی کر دیا۔ تین دن بعد، 3 محرم کو حضرت عمرؓ نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ جاتے جاتے بھی عدل کا دامن نہ چھوڑا؛ قاتل کو سزا دینے کی بجائے فرمایا:
"اگر زندہ رہا تو خود فیصلہ کروں گا، اگر نہ رہا تو یہ اللہ اور اس کے درمیان کا معاملہ ہے۔"
آج کا پیغام: فاروقی کردار اپنانے کا عزم
آج جب ہم یکم محرم کے ساتھ نئے سال کا آغاز کر رہے ہیں، تو ہمیں حضرت عمر فاروقؓ کے نقشِ قدم پر چلنے کا عزم بھی کرنا چاہیے۔ ان کا عدل، ان کی دیانت، ان کی سادگی، ان کا زہد، اور ان کی امت کے لیے تڑپ، ہر مسلمان کے لیے مشعل راہ ہے۔
نیا سال محض مبارک بادوں کا موقع نہیں، بلکہ ایک نیا عہد کرنے کا وقت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حضرت عمرؓ کی سیرت کو اپنا کر اپنے معاشرے کو عدل، امانت اور خیرخواہی کا گہوارہ بنائیں۔
دعا ہے کہ یہ ہجری سال امت مسلمہ کے لیے امن، خیر، اتحاد اور ترقی کا پیامبر ثابت ہو، اور اللہ ہمیں حضرت عمر فاروقؓ جیسے عظیم رہنماؤں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین
تبصرہ لکھیے