600x314

قلم سے قرطاس تک – ریطہ طارق

قلم سے قرطاس تک
لفظ گونگے ہیں
مفہوم چیخ کر
ابل پڑتے ہیں
وضاحتیں خوف سے چھپ جاتی ہیں
عقل ماتم کرنے لگتی ہے
دل کی دھڑکن قلم کی سیاہی
ٹپکادے تو
لفظ بول پڑتے ہیں
دھڑکن نوا ہے جاری
زندگی پلک نہیں جھپکتی
حیراں ہے بخدا حیراں ہے
قرطاس کی اوٹ سے
اک دھواں نکلتا ہے
لفظ جب لڑھک کر
صفحہ زیست پر
گرجاتا ہے
فضا ان لمحوں کی
پشیماں ہے
سوگوار مسافت ہے
قلم سے قرطاس تک

مصنف کے بارے میں

شاعر

تبصرہ لکھیے

Click here to post a comment