سنا ہے اس محبت سے کسی کو کچھ نہیں ملتا
مہکتا ،پرسکوں جیون
غموں کے نام ہوتا ہے
کہا میں نے
یہی سچ ہے
محبت میں نہیں دیکھا کسی بھی دل کو چین آئے
بنا جس کے ، نگاہوں میں
کوئی موسم نہیں سجتا
کوئی نغمہ نہیں جچتا
وہی گر روٹھ جائےتو
یہ جیون پھر نہیںﮨﻨﺴﺘﺎ
ﺑُﮩﺖ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺩِﻝ
ﺍُﺟﮍ ﮐﺮ ﭘﮭﺮﻧﮩﯿﮟ ﺑﺴﺘﺎ
ﺳُﻨﺎ ﮨﮯ ﺍس محبت ﻣﯿﮟ
کسی کو کچھ نہیں ملتا
بلا کی رائیگانی ہے
ہہ اک الجھی کہانی ہے
یہی سچ ہے
یہی سچ ہے
محبت میں کسی کو کچھ نہیں ملتا
مگر یہ سچ نہیں چلتا
دلوں میں زرد موسم کا ٹھہرنا تو ازل سے طے شدہ ہے
محبت رائیگانی ہے - ثمینہ سید

تبصرہ لکھیے