یہ ہجر کے موسم دیکھے تھے کبھی ہم نے
یہ اگہی کے عذاب جھیلے تھے کبھی ہم نے
یہ ایسے جگر گوشوں کو لحد میں اتارا تھا کبھی ہم نے
یہ جو مردوں کو رلادیں دیکھے تھے ایسے منظر کبھی ہم نے
یہ دل خراش داستانیں اس سے پہلے تھیں سنیں ہم نے
یہ ایسا فولادی ایماں دیکھا تھا کبھی ہم نے
حسبنا اللہ ونعم الوکیل کہنا بارہا سنا تھا کبھی ہم نے
کیا ایمان کو اپنے مضبوط کیا اس سمے ہم نے
یہ کرب مسلسل جاگتی انکھوں سے بارہا اب محسوس کیا ہم نے
پھر دل میں درد کی ٹیسیں بھی محسوس کیں ہم نے
وہ ہنسنا کھلکھلانا بھلا دیا پھر کتنا ہم نے
وہ پہروں سوچنا ، یاد کرنا یہ کام پھر کیا ہم نے
یہ اہل غزہ کو خراج تحسین پیش کیے ہم نے
عزیمت، جرأت توکل علی اللہ سبق لیے ہم نے
یہ جبر مسلسل کی تیز آندھی کی حدت محسوس کی ہم نے
یہ گھر میں آگ لگنے کی تپش محسوس کی کبھی ہم نے
یہ ہر روز پیاروں کو لحد میں اتارا تھا کبھی ہم نے
یہ آہنی ایماں جیسے لوگ دیکھے تھے کبھی ہم نے
وہ خواب خرگوش کی میٹھی نیندیں قربان کیں کبھی ہم نے
کیا بوقت سحر دعائیں تسلسل سے اب کیں ہم نے
قنوت نازلہ کو روٹین میں اب رکھ لیا ہم نے
وہ دوسروں کو آگہی دینا مشن بنا لیا ہم نے
سوۓ ہوؤں کو جگانا یہ عزم کرلیا ہم نے
تو پھر والعصر کی تلقین کی تحریک شروع کردی ہم نے
تو پھر اتمام حجت کی تحریک شروع کردی ہم نے
تو پھر اہل غزہ سے وفا آج ثابت کردی ہم نے
تو پھر محبت کی داستان آج رقم کردی ہم نے
تبصرہ لکھیے