لوگوں سے اپنی تعریف کروانے اور ان پر حکمرانی کرنے کا ایک پورا عمل ۔۔ بچپن سے وجود پاتا ہے ۔۔ یہ نفسیاتی مرض ہوتا ہے ۔۔ جسے کچھ عرصے بعد انسان حقیقت اور خدا کا انعام سمجھنے لگتا ہے ۔۔ حالانکہ یہ دھوکہ اور مرض ہوتا ہے ۔۔
ایک بچہ بسا اوقات مرد ہونے کی وجہ سے بہنوں پر حکومت کرتا ہے ، بسا اوقات خاندان کا پہلا بچہ ہونے کی وجہ سے ۔۔۔ اس سے ظلم کروایا جاتا ہے ، دوسروں کے حق اسے ملتے ہیں ، دوسروں کو کنٹرول کرنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے ، اس کی زیادتی کو لاڈلا ہونے کی وجہ سے نظر انداز کیا جاتا ہے ۔
یوں بچپن سے ظلم کرنے ، مسلط ہونے ، اپنی بات کے سو فیصد حق ہونے ، دو ٹوک لہجے میں بات کرنے ، اختلاف رائے کو برداشت نہ کرنے کی جاہلانہ تربیت ۔۔۔ ایک ذہنی بیمار شخصیت کو پالتی اور جوان کرتی ہے ۔
بہت سارے گھروں میں بچہ اپنے بڑوں کی ابنارمل حرکتوں کو نوٹ کرتا ہے ، چھوٹے کیسے دبے دبے رہتے ہیں ، بچوں کو کیسے پھینٹیاں لگتی ہیں ، بڑے کیسے گھر کا نظام کنٹرول کرتے ہیں ۔۔۔ قرآن و حدیث سے آزاد ۔۔ بلکہ دور ۔۔۔ گھر کا یہ جاہلانہ ماحول جو شاید عبادات کے معاملے میں بہت مذہبی بھی ہو سکتا ہے ۔۔ مگر معاملات میں وہ ہندو کلچر کا پیروکار ہوتا ہے ۔۔۔ ایسے سسٹم کو جب بچہ دیکھتا ہے تو وہ اسی کو حق سچ مان کر انہی راستوں پر چلنے لگتا ہے ۔
ایسا بندہ یا بندی ۔۔۔ اپنی ذات میں کوئی ایسی اعلیٰ کوالٹی نہیں رکھتا کہ جس کی بنیاد پر اس سے محبت کی جائے ، اس کی بلے بلے ہو ۔۔ نہ وہ نرم آواز رکھتا ہے ، نہ عدل و انصاف پر قائم ہوتا ہے ، نہ مہمان نوازی ، نہ بہنوں بیٹیوں کا اکرام اور تعظیم ، نہ بڑوں کا ادب ، نہ چھوٹوں سے شفقت ، نہ اختلاف رائے برداشت کرنے کا حوصلہ ۔۔۔ اب وہ اپنی تعریف کروانے کے لیے کچھ اضافی کام اختیار کرتا ہے ۔
کہیں وہ سیاست میں حصہ لے گا ، کہیں پنچایتی بننے کی کوشش کرے گا ،اور کہیں وہ مذہب اور دین کی آڑ لے گا ۔۔ منبر و محراب پر براجمان ہو گا ۔۔۔ اس سب کے پیچھے اس کا اصل مقصد ۔۔۔ وہ فیلڈ نہیں ہوتی ۔۔ اس لیے ایسا انسان نہ کوئی اعلی لیول کا سیاسی انسان بنے گا نہ کوئی بڑا عالم ۔۔ اس کا اصل مقصد اپنا تسلط قائم رکھنا اور اپنی بڑائی کے ڈنکے بجوانا ہوتا ہے ۔
اس لیے ایسے بندے سے نہ اسکا اپنا دل محبت کرتا ہے اور نہ اپنے قریبی رشتے ۔۔۔ ایسا انسان بغیر کام کاج کے اپنی ذات کے ساتھ اکیلے نہیں بیٹھ سکتا ہے ۔۔۔ کیوں کہ اس کے اندر کے اندھیرے اسے کھاتے ہیں ۔۔ اسے ہر صورت کام میں خود کو مصروف رکھنا ہے ، باہر کے لوگوں سے تعریفیں لینی ہیں ۔۔ یہ اس کی لائف لائن ہے ۔
اس کے گھر والوں میں اگر کوئی اس کی تعریف کرتا بھی ہے تو بھی اس کے شر سے بچنے کے لیے ، یا وہ مذہب سمیت کسی بھی اضافی ، نفلی عمل ، پیسے یا خاندانی بڑائی ۔۔۔۔ کے ذریعے اپنی دھاک لوگوں کے دلوں میں بٹھا کر ان سے تعریفیں سمیٹتا ہے ۔۔۔ حقیقت یہ ہوتی ہے کہ اس کے اپنے اس سے دور ہوتے ہیں ۔۔۔
یہ ایک ایسا مرض ہے جو معاشرے میں عام ہے اور یہ مسلسل تباہی و بربادی کو پھیلائے جا رہا ہے ۔۔۔۔ اس حوالے سے شعور دینے ، غور کرنے اور اپنی کمزوریوں کو دیکھنے ، ان کا اعتراف اور علاج کرنے کے لیے ہمت کی ضرورت ہے ۔ دعا ہے کہ خدا ہمیں ایسا بنا دے کہ ہماری تعریف خود ہمارا اپنا دل کرے ۔۔۔ ہمارے اخلاق کی بنیاد پر ہمارے اپنے کریں اور سب سے بڑھ کر ہمارا رب فرمائے ۔۔ آمین یا رب العالمین
تبصرہ لکھیے