ہوم << ایک انٹرویو اور - حافظ محمد قاسم مغیرہ

ایک انٹرویو اور - حافظ محمد قاسم مغیرہ

تمام مہاراجوں اور مہارانیوں کو بہ صد مسرت مطلع کیا جاتا ہے کہ ہم نے آپ کے انٹرویوز سن لیے ہیں۔ ان انٹرویوز کے ذریعے ہم نے جانا کہ آپ نے مقابلے کے امتحان کے لیے ایک اعصاب شکن جنگ لڑی۔ ہم پر یہ حقیقت بھی آشکار ہوئی کہ آپ بہت سحر خیز اور شب بیدار ہیں۔ یہ بھی منکشف ہوا کہ آپ کی زندگی نظم و ضبط سے عبارت ہے۔ جہد مسلسل آپ کا شعار ہے۔ محنت و جفاکشی کا نام آپ ہی کے دم سے زندہ ہے۔ ان تھک کوشش آپ کی فطرت ثانیہ ہے۔ اگر آپ نہ ہوتے تو چشم فلک کتنے ہی انسانی اوصاف نہ دیکھ پاتی۔ اگر آپ کا وجود نہ ہوتا تو یہ عقدہ ہرگز وا نہ ہوتا کہ آپ جیسوں نے ہی اس نظام کو سہارا دے رکھا ہے۔

آپ کی علمی قابلیت کا سکہ چار دانگ عالم میں جم گیا ہے۔ ایسا کون سا فن ہے جس پر آپ دسترس نہ رکھتے ہوں۔ آپ کی انگریزی اتنی رواں اور شستہ ہے کہ گورے بھی رشک کریں۔ تاریخ تو آپ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ابتداۓ آفرینش سے تا ہنگامہ امروز تمام واقعات آپ کی انگلیوں کی پوروں پر ہیں۔ آپ کو بیان پر وہ عبور حاصل ہے کہ آپ جب زمانہ قدیم کی فتوحات کا ذکر کریں تو میدان کارزار کا سارا نقشہ آنکھوں کے سامنے آجاۓ۔ گھوڑوں کے دوڑنے سے اٹھنے والی دھول دکھائی دے اور شمشیروں کے ٹکرانے کی آواز سنائی دے۔ فلسفہ آپ کے جیب کی گھڑی اور ادب ہاتھ کی چھڑی ہے۔ آپ جب ہم کلام ہوتے ہیں تو لفظ آپ کے سامنے کنیزوں کے مانند دست بستہ کھڑے ہوتے ہیں۔ فصاحت و بلاغت آپ پر قربان۔ جغرافیہ پر آپ کی دسترس کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی۔ آپ کو زمین کی ساخت سے لے کر پہاڑوں اور چٹانوں کی اندرونی ساخت تک کا علم ہے۔ سائنس سے آپ کی دل چسپی تو ضرب المثل بن چکی ہے۔ آپ کو موسموں کے تغیر و تبدل سے لے کر گردش شام و سحر۔ سب کے اسباب ازبر ہیں۔ کلیوں کی چٹک سے ستاروں کی چمک تک۔ سب اسرار فطرت آپ پر آشکار ہوگئے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات پر آپ کی گہری نظر ہے۔ مسئلہ کشمیر سے لے کر مسئلہ قبرص سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل آپ کی جیب میں ہے۔ حالات حاضرہ سے بے خبر رہنے کے جرم کا ارتکاب تو آپ کبھی کر ہی نہیں سکتے۔ دنیا میں کہیں پٹاخہ بھی چلے تو آپ کے علم میں ہوتا ہے۔

مہاراج ہم معذرت خواہ ہیں کہ آپ کی ہمہ جہت علمی شخصیت کا ایک پہلو ہماری نظروں سے اوجھل رہ گیا تھا۔ اس کوتاہی پہ شرمندہ ہیں۔ معذرت قبول فرمائیے۔ جس تعریف کے آپ کے مستحق تھے, اب کیے دیتا ہوں۔ برعظیم پاک و ہند کی تاریخ پر آپ کی کامل دسترس قابل داد ہے۔ چندر گپتا اور اشوکا سے شہباز شریف اور نریندر مودی تک ایسا کون ہے جس کے عہد حکومت کے واقعات آپ کو ازبر نہ ہوں۔ برعظیم پر بیرونی حملے ہوں یا خاندان غلاماں سے بہادر شاہ ظفر تک کے دور حکومت کا انتظامی ڈھانچہ ۔آپ کی عقابی نگاہوں سے کچھ بھی مستور نہیں ہے۔ ہم آپ کی علمی قابلیت کے معترف ہیں۔ آپ کا تمام تعلیمی کیریئر کامیابیوں سے عبارت ہے۔ ناکامی کا لفظ آپ کی لغت میں نہیں ہے۔ اب آپ نے سول سروس اکیڈمی اور اپنے متعلقہ محکمے سے بھی تربیت مکمل کرلی ہے۔ بیرون ملک سے بھی کچھ کورسز کرلیے ہیں۔ اب آپ کی تعلیمی کارکردگی اور مقابلے کے امتحان میں آپ کی کامیابی ایک غیر متعلق امر بن چکا ہے۔ اب آپ کو آپ کی انتظامی کارکردگی کی کسوٹی پر ہی پرکھا جاۓ گا۔ اب آپ ایک سول سرونٹ یعنی عوامی خادم ہیں۔ آپ کو وطن عزیز کا انتظامی ڈھانچہ سنبھالنا ہے۔ اب ایک انٹرویو آپ کو اپنی انتظامی صلاحیتوں کے بارے میں بھی دینا ہے۔ اس انٹرویو میں آپ بتائیں گے کہ آپ نے عوام کے وسیع تر مفاد میں جاہ و حشمت کو تج دیا ہے, خدم و حشم کو لات ماردی ہے اور برطانوی نوآبادیاتی ورثے سے جان چھڑالی ہے۔ اب آپ غیر منقسم ہندوستان کے نہیں بلکہ ایک آزاد ملک کے آفیسر ہیں۔ اب آپ کا فریضہ عوام کی آزادی کودبانا نہیں بل کہ اس کا تحفظ کرنا ہے۔

اس انٹرویو میں آپ قوم کو بتائیں گے کہ ماضی کی افسر شاہی کے برعکس آپ قومی وسائل پر قابض نہیں ہیں۔ ہم آپ کی زبان سے سننا چاہتے ہیں کہ آپ کے دفتر کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھلے ہیں۔ اس انٹرویو میں اپنے دفتر سے رشوت ستانی ختم کرنے کی مکمل روداد سنائیے گا۔ یہ بھی رہنمائی فرمائیے گا کہ آپ کا نام سنتے ہی گراں فروش تھر تھر کانپتے ہیں, قبضہ مافیا کا جینا حرام ہوگیا ہے, ذخیرہ اندزوں کو جان کے لالے پڑگئے ہیں۔ شہر میں آپ کی آمد سے, ملاوٹ کرنے والوں پر ہیبت طاری ہے۔ ٹرانسپورٹرز تو ایسے تائب ہوۓ کہ کراۓ میں ایک روپے کا اضافہ بھی نہیں کرسکتے۔ آپ اپنی جاری کردہ ریٹ لسٹ پر عمل درآمد بھی کراتے ہیں۔ آپ نے نوآبادیاتی ورثے کو لات مارکر خود کو عوامی مزاج سے ہم آہنگ کرلیا ہے۔ آپ کی جسمانی و ذہنی معذوری بھی ختم ہوگئی ہے۔ اب آپ گاڑی کا دروازہ بھی خود کھول سکتے ہیں اور اپنی چھتری بھی اٹھاسکتے ہیں۔ آپ کے دفتر سے سیاسی مداخلت کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے۔ جب قانون کی عمل داری کی بات ہو تو آپ کے لیے کسی کا رتبہ معنی نہیں رکھتا۔

یہ انٹرویو کس چینل پہ نشر ہوگا؟ کیا آپ کے یوٹیوب چینل پر بھی دیکھا جاسکتا ہے؟ یا اس کے لیے آپ کا فیس بک پیج وزٹ کرنا پڑے گا یا آپ کسی پوڈ کاسٹ میں تشریف لاٸیں گے؟ ہم آپ کی تعلیمی قابلیت اور مقابلے کے امتحان میں آپ کی کارکردگی کا تذکرہ سننے کے بعد آپ کی انتظامی صلاحیتوں سے متعلق بھی آپ کے انٹرویو کے منتظر ہیں۔

Comments

Avatar photo

محمد قاسم مغیرہ

محمد قاسم مغیرہ پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد سے انگریزی ادب اور یونیورسٹی آف گجرات سے سیاسیات کی ڈگری رکھتے ہیں۔ سیاسی و سماجی موضوعات پر لکھتے ہیں۔ پاکستانی سیاست، ادب، مذہب اور تاریخ کے مطالعہ میں دلچسپی ہے۔

Click here to post a comment