زخَم جتنے ملیں گہرے دِکھایا ہم نہیں کرتے
کسی کو حالِ دل اپنا ، سُنایا ہم نہیں کرتے
فَقط دَربارِ عالی میں سَدا سر خَم رہا اپنا
کسی انساں کے آگے سر جھُکایا ہم نہیں کرتے
بہت محتاط رہتے ہیں زمانے کے فریبوں سے
تعّلق گہرا اب کس سے بنایا ہم نہیں کرتے
ذرا سا مختلف انداز رکھتے اہلِ دنیا سے
تبھی تو ہر کسی کو راس آیا ہم نہیں کرتے
یوں تو خوشحال دِکھتے ہیں زمانے کو بظاہر ہم
یہ باطن کتنا بکھرا ہے بتایا ہم نہیں کرتے
کسی کو دیکھ لیں غمگیں سہارا اس کا بنتے ہیں
دلاسہ واسطے اپنے کیوں پایا ہم نہیں کرتے
بہت سی چوٹیں کھا کے ہم میں آئی ہے سمجھداری
کسی کو دوست اب اپنا بنایا ہم نہیں کرتے
ہمیں نہ بنتِ عیسیٰ بُزدِلوں میں تم کرو شامل
یوں چُھپ کر تِیر پیچھے سے چلایا ہم نہیں کرتے
تبصرہ لکھیے