ہوم << الحاد: ایک بے مقصد سفر- محمود الحسن صافی

الحاد: ایک بے مقصد سفر- محمود الحسن صافی

جہاں ہر طرف سرمایہ داروں کا رچایا ہوا ظلم ہے، جہاں روٹی، کپڑا اور مکان جیسی بنیادی ضروریات بھی نایاب ہو چکی ہیں، جہاں علاج، تعلیم اور عزت بھی صرف دولت مندوں کی میراث بن چکی ہیں، وہاں ایک غریب، مفلس اور مجبور انسان کے پاس صرف ایک ہی سہارا بچتا ہے—خدا کا سہارا! وہی خدا جو اس کے صبر کا گواہ ہے، جو اس کے آنسوؤں کو دیکھتا ہے، جو اس کی دعاؤں کو سنتا ہے، اور جو اس کے لیے ایک بہتر کل کی امید پیدا کرتا ہے۔

مگر الحاد اسی آخری سہارا کو چھیننا چاہتا ہے، بغیر کسی متبادل کے، بغیر کسی امید کے، بغیر کسی روشنی کے۔ الحاد انسان کو اندھیروں میں پھینک دیتا ہے، اسے ایک بے مقصد اور بے سمت زندگی میں دھکیل دیتا ہے، جہاں نہ کوئی امید باقی رہتی ہے، نہ کوئی تسلی، اور نہ ہی کوئی ایسا دروازہ جہاں جا کر انسان اپنی بے بسی، اپنے دکھ، اپنی فریاد پیش کر سکے۔

جب ایک مزدور دن بھر کی مشقت کے بعد خالی ہاتھ اپنے بچوں کے پاس لوٹتا ہے، جب ایک ماں اپنے بیمار بچے کے لیے دوا نہ ہونے پر بے بسی سے روتی ہے، جب ایک نوجوان اپنی تمام محنت کے باوجود بیروزگاری کے اندھیروں میں بھٹکتا ہے، تو انہیں ایک ہی قوت سنبھالے رکھتی ہے ایمان کی قوت ،وہ یقین کہ دنیا میں انصاف ہو یا نہ ہو، مگر ایک ذات ہے جو ہر چیز کا حساب لے گی، جو نیکی کو ضائع نہیں ہونے دے گی، جو ظالموں کو ان کے انجام تک پہنچائے گی۔ یہی ایمان انسان کو اندھیرے میں روشنی دیتا ہے، یہی امید اسے مایوسی سے بچاتی ہے، یہی یقین اسے زندہ رہنے، لڑنے اور حالات سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ دیتا ہے۔

مگر جب الحاد اس یقین کو چھین لیتا ہے، تو پیچھے صرف ایک بے مقصد، بے حس، اور بے سمت زندگی رہ جاتی ہے۔ ایک ایسی زندگی جو خودغرضی، لالچ، اور مطلب پرستی میں ڈھل جاتی ہے۔ انسان یا تو اپنے دکھوں سے تنگ آ کر خودکشی کر لیتا ہے یا پھر ایک ایسا درندہ بن جاتا ہے جسے کسی کی بھوک، کسی کے آنسو، کسی کی بے بسی سے کوئی غرض نہیں رہتی۔

یہی وجہ ہے کہ ایمان صرف ایک نظریہ نہیں بلکہ ایک سہارا ہے، ایک امید ہے، ایک نظام ہے جو انسان کو ظلم، ناانصافی اور مشکلات کے خلاف مضبوطی سے کھڑے رہنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ یہی ایمان ہے جو ایک مجبور کو سجدے میں گر کر سکون دیتا ہے، جو ایک مظلوم کو صبر کے ساتھ انصاف کا انتظار کرنے کی طاقت بخشتا ہے، جو ایک تھکے ہارے انسان کو یقین دلاتا ہے کہ آج اگر مشکلات ہیں تو کل آسانی بھی آئے گی۔

الحاد ایک اندھی گلی ہے، جہاں داخل ہونے کے بعد پیچھے لوٹنے کا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ یہ انسان کو اپنی ہی بے بسی کے بوجھ تلے کچل دیتا ہے، اسے احساس دلاتا ہے کہ وہ کائنات میں بے وقعت، بے مقصد اور محض ایک اتفاق ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان بے مقصد نہیں ہے، وہ محض مٹی کا ڈھیر نہیں ہے، بلکہ وہ ایک مقصد کے تحت پیدا کیا گیا ہے، اسے ایک ذمے داری دی گئی ہے، اور اسے ایک دن اپنے اعمال کا حساب بھی دینا ہے۔

اگر ہم انسانیت کو اندھیروں سے بچانا چاہتے ہیں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ایک غریب، ایک مجبور، ایک دکھی انسان کے پاس امید کی کرن باقی رہے، تو ہمیں ایمان کو بچانا ہوگا، ہمیں خدا کے سہارے کو تھامنا ہوگا، اور ہمیں الحاد کے اندھیروں سے خود کو اور اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ رکھنا ہوگا۔ کیونکہ جہاں ایمان ہے، وہاں امید ہے، اور جہاں امید ہے، وہاں زندگی ہے۔