ہوم << یونیورسٹی کے چار سال: زندگی کا سنہری دور - زنیرا شہاب

یونیورسٹی کے چار سال: زندگی کا سنہری دور - زنیرا شہاب

؎ وہ لمحے بھی کیا خوب تھے، جب خواب جوان تھے
پھولوں کی خوشبو، روشنی کی باتیں، ہنسی کے گیت، رنگین مکان تھے

یونیورسٹی کے چار سال زندگی کے ایسے باب ہیں جہاں خوابوں کو حقیقت کی چادر پہنائی جاتی ہے۔ یہ وہ عرصہ ہے جو نہ صرف تعلیمی کامیابیوں کا محور ہوتا ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں نکھار پیدا کرتا ہے۔ اس دوران انسان اپنی شخصیت کو سنوارتا ہے، علم حاصل کرتا ہے اور دوستوں کے ساتھ ناقابلِ فراموش یادیں بناتا ہے۔

پہلا سال، ایک نئی دنیا سے تعارف کا سال ہوتا ہے۔ خوابوں اور خوف کا امتزاج، نیا ماحول اور انجان چہرے دل میں ایک عجیب سی کشش پیدا کرتے ہیں۔ کلاس روم کی پہلی جھجک، نئے دوستوں کے ساتھ پہلی ہنسی اور ہاسٹل کی یادیں ہمیشہ دل کے قریب رہتی ہیں۔

دوسرا اور تیسرا سال تعلیمی میدان میں گہرائی حاصل کرنے کا وقت ہوتا ہے۔ اس عرصے میں محنت، مقابلہ اور اپنے خوابوں کے حصول کے لیے جدوجہد کا جذبہ عروج پر ہوتا ہے۔ پروجیکٹس، پریزنٹیشنز، اور سیمینارز کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب خود اعتمادی اور خود شناسی پروان چڑھتی ہیں۔

دوستیوں کا رشتہ بھی انہی سالوں میں مضبوط ہوتا ہے۔ وہ ہنسی، روتے روتے دل کا ہلکا ہونا، لائبریری میں دیر رات تک پڑھائی کرنا اور کیفے ٹیریا میں گرم چائے کے ساتھ خوابوں کے پل باندھنا، سب کچھ یادوں کا خزانہ بن جاتا ہے۔

آخری سال، جدائی کا سال ہوتا ہے۔ ہر لمحہ دل میں ایک خوشی اور ایک اداسی کا احساس جگاتا ہے۔ کامیابیوں کا جشن بھی ہوتا ہے اور دوستوں سے بچھڑنے کا غم بھی۔ ڈگری لینے کا خواب جو برسوں سے دیکھا تھا، اب حقیقت کے قریب ہوتا ہے لیکن دل میں ہمیشہ یونیورسٹی کی یادوں کا بوجھ لیے جاتا ہے۔

یادیں وہی سنہری ہیں جو خوابوں میں بستی ہیں
یونیورسٹی کے لمحے، دل کے گوشے میں ہنستی ہیں

یونیورسٹی کے چار سال زندگی کے وہ پل ہیں جو ہمیشہ دل کے قریب رہتے ہیں۔ یہ سال شخصیت سازی، خوابوں کے تعاقب اور دوستیوں کے انمول لمحات کا مجموعہ ہیں۔ ان یادوں کے ساتھ زندگی کا سفر آسان اور خوشگوار ہو جاتا ہے۔