ہوم << گلستانِ صحافت کے شگفتہ پھول - فخرالزمان سرحدی

گلستانِ صحافت کے شگفتہ پھول - فخرالزمان سرحدی

پیارے قارئین! بقول شاعر:-”وہ لوگ جنہوں نے خوں دے کر ہر پھول کو رنگت بخشی ہے“ان قیمتی ہستیوں میں ایک خوبصورت نام محترم راۓ تجمل بھٹی صاحب مدیر روزنامہ میری خبر لاہور/فیصل آباد کا ہے جو نظریاتی صحافت کے علمبردار اور تکریم انسانیت کے امین ہیں۔صحافت کے چمنستان میں ایک خنداں پھول کی مانند مہک سے رونق پیدا کرنے کے لیے خداداد صلاحیتوں کے استعمال سے ہمہ کوشاں ہیں۔گویا بے باک اور نظریاتی صحافت کے آنگن میں کھلتے گلاب کی مانند ہیں۔موصوف کی زندگی ایک روشن مشعل کی طرح روشنی کرتی اور اندھیروں میں اجالا کرتی ہے۔آپ کی شخصیت اور تعارف آپ کی شناخت کی علامت ہے۔

موصوف کا تعلیمی سفر بہت دلچسپ ہے۔ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول قائم بھروانہ قائم بھروانہ جھنگ کے بعد لاہور میں بی۔اے ،جرنلزم مکمل کیا۔ 2007 سے صحافتی خدمات انجام دے رہے ہیں اور اسلام آباد میں 2013 سے 2017 تک بطور ایڈیٹر روزنامہ نگران میں کام کیا اور تقریباً 200 سو سے زائد کالم لکھ کر ایک شاندار روایت قاٸم کر دی ۔اس ضمن میں قومی اور بین الاقوامی اخبارات میں عرصہ 5 سال سے ایڈیٹر و کالم نگار روزنامہ میری خبر لاہور/ فیصل آباد سے منسلک ہیں اور چیئرمین سوشل میڈیا کمیٹی فیصل آباد ڈویژن APRNS سر انجام دے رہے ہیں۔صحافت کی پرخار وادی کے مسافر ، قلم کے پاسبان اور خدمت خلق کے علمبردار ہیں۔درد مند دل کے مالک اور صداقت کے ترجمان محترم راۓ تجمل بھٹی صاحب (مدیر روزنامہ میری خبر لاہور/فیصل آباد)کی صحافتی خدمات عظیم اور قابل قدر ہیں۔آپ کی خدمات پر لکھنا تو ایک مشکل کام ہے لیکن آداب محبت کے تقاضے اس قدر کہ ایک عظیم شخصیت اور خیابان صحافت کے باغبان کے حوالے سے عرض کرنا میرے لیے خوشی کا باعث ہے۔بقول شاعر: ”ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا“

اتنی اہم ذمہ داری کہ اجالوں کا سفر خندہ پیشانی سے طے کرنے کی خو دل میں پوشیدہ ٬احترام انسانیت کے اصولوں کی پاسداری ٬اور دیدہ و دل سے تکریم انسانیت کے ضوابط پر عمل کرنے کے جذبہ سے سرشار ہیں۔نخلِ صحافت کی آبیاری خون جگر سے ہی ممکن ہوتی ہے ۔یہ وصف موصوف کی ہستی میں بدرجہ اتم موجود ہے۔نبض شناس اس قدر کہ مظلوم کی پکار بن جانے اور دکھی انسانیت کی صدا بن جاتے ہیں۔اگریہ کہا جاۓ”تذکرہ اک گل سر سبد کا٬تو بے جا نہ ہو گا۔وسعت نظری کا کمال اس قدر کہ حقیقی صحافت کی پہچان ہیں۔صحافتی کاوشیں تو تاریخ کا روشن باب ہیں۔موصوف جس منزل کی طرف رواں دواں ہیں اور دل کے سمندر میں شوق کی موج بے باک رکھتے ہیں ۔حرف تمنا تو اس قدر کہ نواۓ صحافت ایوانوں تک پہنچ پاۓ اور انسانیت کی داد رسی ممکن ہو۔ایسے گوہر نایاب ہیں کہ موصوف کی ہستی کے گوشوں کا سراغ لگانے میں محنت درکار ہے۔الغرض خیابان صحافت کے ایسے شگفتہ پھول جن کی خوشبوسے گلشنِ انسانیت میں ایک مدھ بھری ہوا چلتی ہے۔حرمت قلم کے شہسوار اور شب و روز خدمت انسانیت کے لیے کوشاں ہستی کا تذکرہ سب سے پسندیدہ عنوان محسوس ہوتا ہے۔بقول شاعر:

نہ جانے کب پھوٹ پڑے چٹان سے جھرنا
زندگی اسی پتھر کے نام کرنا

الفت اور محبت بھری زندگی کا احوال مکمل قلم بند کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔اس ضمن میں بات اتنی سی ہے کہ موصوف راۓ تجمل بھٹی صاحب خیابان صحافت میں شجر صحافت کی آبیاری خون دل و جگر سے کرنے والے موصوف حلقہ یاراں میں بلند رتبہ اور ناموری کے طور پر پہچان رکھتے ہیں۔فن صحافت کے اسرار و رموزسے اس قدر آشنا کہ صحافت کے حقیقی مفہوم سے انسانیت کی آگاہی مقصد حیات تصور کرتے ہیں۔بحیثت مدیر روزنامہ میری خبر لاہور/فیصل آباد فراٸض احسن طریقے اور عمدگی سے انجام دیتے ہیں۔ صحافتی ذمہ داریاں محنت٬لگن اور خلوص دل سے سر انجام دیتے ہیں۔مدبرانہ اور سحر انگیز ہستی کی حیثیت سے ”ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا“زندگی کا دستور سمجھتے ہیں۔مظلوم انسانوں تک رسائی اور مسائل کے حل کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔یہ ایک بہت اچھی خوبی اور وصف ہے۔آپ کے قلم سے لکھی تحریریں اور کالم بہت بڑا اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔ان عظیم خدمات کی بدولت داد تحسین پیش کرنا ضروری خیال کرتا ہوں۔وقت کا تقاضا ہے کہ موصوف کی زندگی کے گوشوں کو اجاگر کیا جاۓ۔صحافت کے لالہ زار میں شگفتہ پھول٬چمنستان خیال میں شعلہ و شبنم٬علم و ادب کے گلستان میں کھلتا گلاب٬حسن خیال کے روشن ستارے٬یقین محکم کی عملی تصویر٬متاع قلم تقسیم کرنے والے مرد مجاہد ۔موصوف کی مثال تو ایسی ہے۔بقول شاعر: ”وہ لوگ جنہوں نے خوں دے کر ہر پھول کو رنگت بخشی ہے“، کے مصداق صحافت میں درجہ کمال رکھتے ہیں۔اللہ کریم اسی طرز اسلوب سے مقدس فرض کی ادائیگی جاری رکھنے کی توفیق عطا فرماۓ۔