لاہور کے حالیہ واقعات، پنجاب یونیورسٹی میں حوا کی بیٹی کی زندگی کے خاتمے کی خبر، اور پنجاب کالج میں معصوم پری کے ساتھ زیادتی کی خبروں نے رجعت پسند معاشرے میں خواتین کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔جہاں پر معاشی مشکلات اور معاشرے کی بے رخی کی وجہ سے ریاست کی نمائندہ عوام کی بڑی اکثریت بچیوں کی تعلیم کے حصول کے لیے مشکلات کا شکار تھی ۔وہاں پر جو چند باہمت لوگ اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے کوشاں تھے اب ان کی بے یقینی بھی مزید بڑھ چکی ہے ،کہ کس طرح کام اور تعلیم کی جگہ پر بچیوں کی حفاظت کی جائے ۔
اک ایسامعاشرہ جہاں پہلے ہی خواتین تعلیم کے حصول کے لیے بے شمار مشکلات کا سامنا کررہی ہیں ۔وہاں یہ سانحہ مشکلات کو مزید بڑھائے گا۔
پاکستان کی عوام کی بڑی تعداد خاص پور پر لوئر مڈل کلاس اور مڈل کلاس خاندان معاشرتی بندشوں اور فرسودہ قوانین کی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم پر خاص توجہ نہیں دیتے ۔
اس معاشرے میں اسی طرح کے واقعات لڑکیوں کی تعلیم کے ذرائع کو مزید محدود کردیں گے ۔
ریاست کو چاہیے کے خواتین کی تعلیم کے لیے الگ تعلیمی ادارے کا اہتمام کرے تاکہ وہاں حوا کی بیٹیاں ہر خوف و خطر سے ماوراتعلیم کا سفر جاری رکھ سکیں۔خاص طور پر کام اور تعلیم کی جگہ پر حکومت کو خواتین کی حفاظت کے لیے خاص اقدامات کرنے چاہئیں۔