ہوم << پاکستان یونیورسٹیز اور چُوری کھاتے مجنوں - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

پاکستان یونیورسٹیز اور چُوری کھاتے مجنوں - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

میرے بڑے بیٹے نے لندن میں اے لیول کے امتحان میں پانچ اے گریڈ پلس لئیے تھے۔ میں اپنے بیٹے کو میڈیکل ڈاکٹر بنانا چاہتا تھا۔ مگر لندن یونیورسٹیز کا ماحول مجھے پسند نہ تھا۔ اس لئیے سوچا کہ بیٹے کو پاکستان میں لاہور یا راولپنڈی کے میڈیکل کالج میں داخلہ لے دیتے ہیں۔ اپنی اہلیہ سے بات کی تو وہ بیٹے کی دوری برداشت کرنے کے لئیے تیار نہ تھیں۔

میں نے انہیں لندن یونیورسٹیز کے ماحول کی صورت حال بتا کر کہا کہ پاکستان اسلامی ملک ہے ، پاکستان کی میڈیکل یونیورسٹیز میں لندن جیسا ماحول نہیں ہے۔ اپنے بیٹے کو بے حیائی کے ماحول سے بچانے کی لالچ میں وہ راضی ہو گئیں۔ حفظ ماتقدم کے طور پر ہم پاکستان میڈیکل کالجز کو وزٹ کرنے کے لئیے پاکستان آئے۔ تو سب سے پہلے راولپنڈی کے میڈیکل کالج گئے۔ یہ سن دوہزار تین تھا ، پرویز مشرف کا بے حیائی میرا تھون نیا نیا لاؤنچ ہوا تھا۔

ہم اپنی گاڑی میں مین گیٹ سے ابھی انٹر ہی ہوئے تھے کہ ہم نے دیکھا کہ دو اسٹوڈنٹس لڑکی اور لڑکا باہوں میں باہیں ڈالے فٹ ہاتھ پر ٹہلتے ہوئے کالج سے باہر جا رہے تھے۔ ہم استغفار پڑھ کر تھوڑے آگے بڑھے تو کالج کے کچھ اسٹوڈنٹس گروپس میں کھڑے تھے اور کچھ ادھر اُدھر آ جا رہے تھے۔ آج لبرل اور دین بیزار لوگ طالبان کے خلاف جو زبان استعمال کر رہے ہیں اس زبان میں بات کرنا تو کسی شریف آدمی کے بس میں نہیں ہے۔ بس اتنا عرض کرتا ہوں کہ راولپنڈی میں میڈیکل کالج کا ماحول لندن کی یونیورسٹیز کو شرما رہا تھا۔ ہم استغفار کی گردان کے ساتھ لندن واپس لوٹ گئے۔

آج تک میں نے کسی لبرل یا دین بیزار شخص کی پاکستان یونیورسٹیز میں بے حیائی کے متعلق کوئی تحریر کسی بھی اخبار میں نہیں دیکھی اور نہ ہی کسی لبرل یا دین بیزار شخصیت کی اس بارے کوئی تقریر سنی ہے۔ جبکہ طالبان نے بیس سالوں تک امریکہ اور دنیا کے جمیع کفار کے بموں کی بارش برداشت کر کے وقت کے دجال سے اپنے وطن کی آزادی چھینی ہے۔ اور انہوں نے اپنے اجڑے ہوئے دیس کے تعلیمی اداروں کی نئے سرے سے اسلامی طرز پر آباد کاری کی خاطر عارضی طور پر وومن یونیورسٹیز بند کی ہیں۔ پاکستان کے لبرل اور دین بیزار طبقہ جو کہ پاکستان کی یونیورسٹیز کے بے حیائی سے بھرپور ماحول پر بالکل خاموش ہیں۔

ان لبرلز اور دین دشمن ٹولہ کی زبانیں اور قلم طالبان کے خلاف مسلسل ڈیزی کٹر بموں سے زیادہ خطرناک گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اوسطا ہر روز تین سے چار کالمز اخبارات میں چھاپے جارہے ہیں۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز کی طالبان مخالف خرافات اور شوشل میڈیا پر بیہودہ پروپیگنڈہ گواہ ہیں کہ پاکستان کی یونیورسٹیز متعلقہ شعبہ کی ڈگری کے ساتھ بد اخلاقی اور بد زبانی کی ڈگریاں بھی بانٹ رہی ہیں۔ پاکستانی یونیورسٹیز کی کارکردگی یہ ہے کہ پاکستان بھر کے سرکاری اداروں میں رشوت کا بازار ان یونیورسٹیز سے تعلیم یافتہ ڈگری ہولڈرز کے دم سے آباد ہے۔ پاکستانی بھر کی عدالتوں میں ان یونیورسٹیز سے تعلیم یافتہ لوگوں نے انصاف برائے فروخت کے بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں۔

وکیل اچھا کرنے کی بجائے جج خریدو کی مثال قائم کرکے پاکستان بھر میں عدل انکے ہاتھوں رسوا ہو رہا ہے۔ اللہ تعالی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ کر کے سود کے محافظین پاکستان کی یونیورسٹیز تیار کرتی ہیں۔ محکمہ مال کے پٹواری سے لیکر سیکریٹری لیول تک بھاری رشوتوں کے ساتھ زمینوں کے فراڈ کرنے والے پاکستان کے تعلیمی اداروں کی پروڈکشن ہیں۔ آئی ایم ایف کے ہاں پاکستان کو گروی رکھنے والے سیاست داں اور جرنیل ساری پاکستان کی یونیورسٹیز سے تعلیم یافتہ ہے۔ ڈاکٹری کے نام سے ڈاکو بھی پاکستان کی یونیورسٹیز تیار کرتی ہیں۔ میرا جسم میری مرضی پاکستان کی یونیورسٹیز میں بے حیائی کا جدید ایڈیشن ہے۔ پاکستان کے ہر ادارے کے تباہی کے ذمہ داران پاکستان کی یونیورسٹیز کے تیار کردہ خرکار ہیں۔

پاکستان یونیورسٹیز کے تیار کردہ چُوری خور مجنوں چھہتر سالوں سے پاکستان کو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔ ملک بھر میں بد اخلاقی ، بد تہذیبی اور بد زبانی چُوری خور مجنوؤں نے پھیلا رکھی ہے۔ انکی تعلیم کا معیار یہ ہے کہ پی ایچ ڈی تک ڈگری رکھنے والے کو سڑک کراس کرنا نہیں آتا۔ یہ سارے چُوری خور پاکستانی مجنوؤں کو طالبان سے دشمنی یہ ہے کہ طالبان ہمارے پڑوس میں اپنی یونیورسٹیز میں اسلامی اقدار کے ساتھ اعلی معیار کی تعلیم کا بندوبست کرنے جا رہے ہیں۔ ان کو ڈر ہے کہ پڑوس سے بے حیائی سے پاک ، خدمت کے جذبہ سے بھرپور تعلیمی ماحول کے اثرات ہمارے ہاں بھی امپورٹ ہونگے ، جو کہ ہماری چھہتر سالہ چور بازاری قبضہ کے لئیے سو فیصد مضر ہونگے۔

یہ ہے فرنگی کے چیلوں لبرلز اور دین بیزار طبقہ کی طالبان کے تعلیمی پروگرام کی مخالفت کی اولین وجہ۔ طالبان کے تعلیمی اصلاحی پروگرام کی مخالفت کی دوسری وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے جمیع کفار کے ساتھ ملکر حامد کرزئی اور اشرف غنی کے توسط سے افغانستان میں بےحیائی ، بد اخلاقی ، بد زبانی اور غلامانہ سوچ پیدا کرنے والا جو تعلیمی سسٹم نافذ کر رکھا تھا۔ طالبان کے ہاتھوں اس امریکی سسٹم کی تباہی اور بیس سالہ امریکی محنت کی طالبان کے ہاتھ بربادی چُوری خور مجنوؤں سے برداشت نہیں ہو رہی ہے۔ پاکستان کے لبرلز اور دین بیزار طبقہ امریکن تعلیمی سسٹم اور بےحیائی ، بد اخلاقی اور بد زبانی کی موت پر طالبان کا نام لے لے کر گریہ زاری کر رہے ہیں۔ اسے پنجابی میں کہتے ہیں۔

روندی یاراں نوں ، لے لے ناں بھراواں دا ( اپنے یار کو روتی ہے ، بھائیوں کا نام کے بہانے )
یہ لبرلز اور دین بیزار وہی طبقے ہیں ،جنہوں نے افغانستان پر امریکہ حملہ کے وقت بھنگڑے ڈالے تھے ، اور امریکہ کی اذیت ناک اور عبرت ناک شکست پر آنسو بہائے تھے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ طبقات جس شدت سے طالبان کی مخالفت کریں گے ، اسی تیزی کے ساتھ طالبان چمکیں گے۔ ان شاءاللہ