محمد عامر ہاشم خاکوانی
دلیل ڈاٹ پی کے آپ کے سامنے ہے۔ اپنی اپنی مصروفیت اور پھر رمضان کی وجہ سے بے ترتیب شیڈول کی وجہ سے اس ٹاسک کو مکمل کرنا آسان نہیںتھا۔ اللہ پاک نے مدد کی اور یہ پہلا مرحلہ طے ہوا۔ ’’دلیل‘‘آپ کے سامنے ہے، اس میں بہت سی خامیاں ہوں گی، ہیں، آہستہ آہستہ ان شا اللہ انہیں دور کرنے کی کوشش کریںگے۔ آپ لوگ نشاندہی کریں، رہنمائی کریں، ہم ہر قسم کی تنقید، تجویز، مشورے کے لئے اوپن ہیں، رہیںگے۔ اصل اہمیت کام کی ہے، قدم اٹھانے، آگے بڑھنے کی ہے، ہماری توجہ اس پر ہے۔ رب تعالیٰ سے پوری امید ہے کہ دوست ساتھ ملتے جائیں گے، قافلہ بنتا جائے گا، مشکلیںآساںہوتی رہیں گے ۔
دلیل ڈاٹ پی کے کے افتتاح کے لئے ہم نے ستائیس رمضان کے دن کا سوچا تھا ۔ ستائیس رمضان کو افتتاح کرنے کی جو معنویت ہے، اس کا اپ سب کو اندازہ ہوگیا ہوگا۔تکنیکی وجوہات اور شائد ان سے زیادہ ہماری اپنی مس ہینڈلنگ کے باعث ایسا نہ ہوسکا،سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا تھا، میںنے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے رب کو پہچانا۔ ہم اپنے رب کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں، مقام شکر مگر یہ ہے کہ رمضان کے مبارک مہینے ہی میں یہ لانچ ہوگئی۔اللہ اس میںبرکت عطا فرمائے، آمین۔
انشااللہ اسلام، نظریہ پاکستان، قائدین پاکستان کے حوالے سے حقیقی تصویر پیش کرنے اور زندگی وسماج کے مختلف پہلوئوں پر شائستگی، توازن اور اعتدال کے ساتھ مثبت، تعمیری انداز میں نقطہ نظر پیش کرنا ہمارا مقصد ہے۔ دوستوں سے اپیل ہے کہ ہمارا ساتھ دیں، قلمی تعاون کریں، اس کی تشہیر کریں، جو تحریریں اچھی لگیں، انہیں سراہنے کے ساتھ شیئر بھی کریں، خامیوں کی نشاندہی کریں،تجاویز دیں، اصلاح احوال کے مشورے دیں، ہم ہر مثبت تعمیری تجویز کے لئے حاضر ہیں۔ اپنی خامیوں پر مسلسل کام کرتے رہنے اور چیزوں کو بہتر کرنے کے حامی ہیں۔
چند وضاحتیں اس حوالے سے کرنا ضروری ہیں
یہ ویب سائیٹ کسی کے مقابلے کے لئے نہیں بنائی جا رہی ،اس کا کوئی ہدف ہے نہ ہی کسی شخصیت یا ویب سائیٹ کے ابطال کے لئے اس کی تشکیل ہو رہی ہے۔
ہمارا مقصد اپنے نقطہ نظر کو پیش کرنا، مکالمے کو دلیل اور شائستگی سے آگے بڑھانا اور نوجوان لکھنے والوں کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرنا، ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو سامنے لانے میں ان کی معاونت کرنا ہے۔
ویب سائٹ ’’دلیل ‘‘کے نگران یا منتظمین کی کوئی خاص سیاسی، فکری، مذہبی وابستگی ہوسکتی ہے، مگر ہم اس ویب سائیٹ کوکسی خاص جماعت، شخصیت کا مقلد ہرگز نہیں بنانا چاہتے۔ مکالمے کے ہم حامی ہیں، ہماری رائے سے مختلف نقطہ نظر کے لئے مگر یہ اوپن ہے اور رہے گی، ہم اپنے نقطہ نظر کو ان شا اللہ پورے اعتماد سے پیش کریں گے، مگر مخالف نقطہ نظر کو شائع کرنے سے ہرگز نہیں ہچکچائیں گے ۔
یہ ویب سائیٹ میری ذاتی سائیٹ نہیں اور نہ ہی میرا نام بطور ایڈیٹر اس کے اوپر آئے گا۔ میری حیثیت زیادہ سے زیادہ اس کے نگران کی سی ہے ۔ یہ چند دوستوں کا جوائنٹ وینچر ہے، مختلف شہروں میں رہنے والے دوست، ایک دو عزیزاس کی تکنیکی معاونت میں شامل ہیں، کام میں بھی وہ ہاتھ بٹائیں گے۔ بنیادی طور پران سب میں ایک ہی قدر مشترک ہے، یہ سب عام پاکستانی مسلمان ہیں، اسلامی نظام اور اسلامی معاشرہ کے وجود کا خواب ان کی آنکھوں میں بسا ہے، سماج میں شدت پسندی کو کم کرنا، اسلام کے اعلیٰ اخلاقی اصولوں کو پھیلانا، اسوہ رسول صل اللہ علیہ وسلم کو اپنی آنکھوں کا سرمہ اور قطب نما سمجھنا اور شائستگی کے ساتھ مکالمہ کرنے کے اسلوب کی تذکیر ہی مقصد ہے ۔ یہ بھی خیال دامن گیر ہے کہ چہار اطراف سے الحاد، مذہب بیزاری اور تشکیک کی جو یلغار ہے ، اس سے نئی نسل کو محفوظ رکھا جائے ، ان میں مطالعہ کا شوق پیدا کیا جائے ، چیزوں کو بڑے اور وسیع تناظر میں دیکھنے کی صلاحیت پیدا کی جائےاور مورل فیبرک کو زیادہ بہتر اور مضبوط بنایا جائے ۔
ایک صحافی کے طور پر میری مصروفیات بہت زیادہ ہیں۔ میرے لئے زیادہ وقت نکالنا ممکن نہیں۔ جس قدر وقت ہوسکا ، میں نکالوں گا، لمبے چوڑے وعدے میں نہیں کر رہا۔ مجھے اچھی طرح اندازہ ہے کہ یہ بہت بڑا چیلنج ہے ، اس وقت میرے حالات ایسے نہیں کہ اسے قبول کیا جائے، صرف اس لئے ہمت کی ہے کہ ملکی وقومی حالات اس قدر گمبھیر ہوچکے ہیں کہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہنا ممکن نہیں۔ انگریزی محاورے کے مطابق کچھ نہ کرنے سے کچھ کرنا بہتر ہے۔
یہ ویب سائیٹ ہر اس شخص کی ہے، جسے اوپر بیان کئے گئے مقاصد سے اتفاق ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم خیال لوگوں، ساتھیوں اور دوستوں کو ہمارا ہاتھ بٹانا، اسے کامیاب بنانا چاہیے۔ یہ میرا یا کسی اور کا ذاتی کام نہیں۔ جو نیک نیتی کے ساتھ مدد کرے گا، ان شا اللہ تعالیٰ اسے اس کا اجر ملے گا۔
مجھے بہت سے دوستوں نے اس طرف توجہ دلائی اور بعض نے تو صاف الفاظ میں کہا کہ آپ اسے چلا نہیں سکیں گے، تواتر اور تسلسل سب سے اہم ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ زندگی میں ناکامی کے ڈر سے تجربات کرنے سے رک نہیں جانا چاہیے۔ ہر تجربے کی اپنی اہمیت ہوتی ہے، ناکامی بھی بہت کچھ سکھاتی ہے۔ ممکن ہے کہ ہم اسے نہ چلا پائیں، ممکن ہے کہ میں اپنی مصروفیات کی وجہ سے اسے جاری نہ رکھ سکوں، ممکن ہے کہ ہم کل کو اسے کسی زیادہ بہتر اور مضبوط ہاتھ میں سونپ دیں۔
اصل بات یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ کل کو جب رب تعالیٰ سوال پوچھیں کہ تمہارے سامنے یہ الحاد، تشکیک، لادینیت کی آندھیاں چل رہی تھیں، تم لوگ چپ چاپ سائے میں بیٹھے تماشا کیوں دیکھتے رہے؟فیس بک کی فکری عیاشی میں کیوں جتے رہے ؟
ایسے میں ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس یہ جواب تو ہو، کہ اے ہمارے رب ، ہم نے اپنی دانست میں جس قدر ہو سکتا تھا، جو ہماری ہمت تھی، جو تو نے ہمیں صلاحیت بخشی، اس کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم نے ایک چراغ جلانے کی سعی تو کی، ہم نے یہ خواہش کی اور اس پر عمل بھی کیا کہ تیرے حبیب اور ہمارے آقا سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کے مختلف پہلوئوں کو نمایاں کیا جائے، اپنے ساتھیوں کو اس پر عمل کرنے کی تلقین ملے، تیری مقدس کتاب کے فہم کو پھیلانے کی کوشش کی جائے ۔ جس قدر ہم سے ہوسکا ، ہم نے کیا، اس کوشش کو قبول فرما۔ تیری مغفرت درکار ہے اے ہمارے رب، بے شک ہم نے تیری طرف ہی پلٹ کر جانا ہے ۔
یہ یقین ہمارے دلوں میں موجود ہے کہ ان شا اللہ ہمیں کامیابی ملے گی، رب تعالیٰ ہماری نصرت کریں گے۔ اسی رب ذوالجلال کے آسرے پر ہم نے یہ تجربہ کیا ہے، اسی سے امید ہے ، وہی مدد کرے گا۔ ۔
’’اے ہمارے رب ہم سے مواخذہ نہ فرما، اگر ہم بھول جائیں یا ہم غلطی کر جائیں۔ اے ہمارے رب ہم پر بوجھ نہ ڈال، جیسا بوجھ تو نے ڈالا تھا ہم سے اگلوں پر۔ اے ہمارے رب ہم سے وہ نہ اٹھوا جس کی طاقت ہم کو نہیں۔ اور درگزر کر ہم سے ، اور بخش دے ہم کو اور ہم پر رحم کر۔ توہمارا کارساز ہے ، پس انکارکرنے والوں کے مقابل میں ہماری مدد کر۔ ‘‘
’’دلیل ڈاٹ پی کے‘‘ کیوں قائم کی گئی ؟ محمد عامر ہاشم خاکوانی
