ہوم << موت کا جھٹکا - نجم درویش

موت کا جھٹکا - نجم درویش

سرمگین آنکھیں، صراحی دارگردن،گلابی ہونٹ، گلاب کی پنکھڑیوں جیسے گلابی گال، مخروطی پورے، موتیوں جیسے دانت، سب حسین نین نقشے، موت کے اِک جھٹکے سے سب بےرونق ہو جائیں گے. عہدے، منصب، رشتے ناطے، سب ختم، سا پرایا ہے صاحب! جب لے گا، کوئی پَر نہیں مار سکے گا، اور مَر جائے گا. ڈاکٹروں سمیت سب رشتےدار انگشت بدنداں ہوں گے، افسوس تو کر رہے ہوں گے، زندگی کی تھوڑی سی رمق دینے کے متحمل اور بااِختیار نہیں ہوں گے، امانت کے لوٹانے کا وقت جو آ چکا ہوگا. بہت کچھ ملا تھا بہت کچھ، جس حسین کی جان نکالی گئی ہوگی، اُس کی جان کو کس مقام کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے، سب خبر ہوگی، خاب و خسران لوگوں کی صف میں بھیجا جا رہا ہے، یا فائزالمرام لوگوں کی صف میں، سب جانتا ہوگا. دنیوی آنکھیں بند کی جا رہی ہوں گی، اُخروی آنکھیں کھل چکی ہوں گی.
آہ کہ ماں اور باپ، کنبہ اور قبیلے کا رونا اِسے فائدہ نہیں پہچا سکے گا، چاہے سمندر آنسو بہا ڈالیں، مخالفین کا اِس کی موت پہ قہقہے مار کر فضا میں گونج پیدا کر لینا اِس کو مضرت نہیں پہنچا پائے گا، اِس کے اپنے اعمال کا گٹھڑ کھلے گا، [pullquote]فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّتٍ خَیْراً یَّرَہُ وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّتٍ شَرّا ًیَّرَہْ،[/pullquote] کا عملی نمونہ اس کے سامنے پیش ہونے والا ہوگا، قبر یا تو اُس کے لیے سَجی سیج کا منظر پیش کرنے کا تیار ہوگی یا اللہ نہ کرے جہنم کے گڑھوں میں سے گڑھا. جسم کے حُسن پہ اس وقت فیصلہ نہیں بلکہ اعمال کے حُسن پر آج فیصلہ کیا جائے گا.
یاد رکھیے! حَسین اعمال کا موقع دنیا ہے، حَسین اعمال کا بدلہ موت کے وقت سے ملنا شروع ہو جائے گا، اعمال کے حُسن کی فکر جسم کے حسن کی فکر سے بڑھ جائے گی تو یقین کیجیے، موت بھی سوہنڑی، قبر بھی سوہنڑی، اور آنے والی لامحدود زندگی بھی حَسین ہو جائے گی...!

Comments

Click here to post a comment