سرور علم ہے کیف شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں کتاب سے بہتر
جمعہ کا مبارک اور مصروف دن ہے، جامعہ سے لوگ جلدی فارغ ہوکر گھر پہنچنا چاہ رہے ہیں، لیکن یہ کون لوگ ہیں جو جامعہ کراچی کے سلور جوبلی گیٹ کے باہر چلچلاتی دھوپ میں کھڑے ہیں، اور جانے والے طلبہ و طالبات ٹھہر ٹھہر کر دیکھ رہے ہیں۔ ان کے پاس ایسا کیا ہے؟ ان کے پاس وقت کا سب سے قیمتی سرمایہ کتابیں تھیں جو وہ بلا معاوضہ کتب بینی کے رجحان کے احیاء اور فروغ کے لیے بانٹ رہے تھے۔
جی ہاں! یہ ایک حقیقت ہے، جب ہم سب مل کر سوشل میڈیا پر، اخبارات میں کتب بینی کے معدوم ہوتے رجحان پر لمبی لمبی پر مغز اور فکری تحاریر لکھتے ہیں، اس سے آگے بڑھنے کا یہ مستحسن اقدام PKKH کے نوجوانوں کا ہے۔ پاکستان کا خدا حافظ کی ٹیم کے با مقصد اور تعمیری فیصلے کی پذیرائی ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے صاحب کتب حضرات سے یہ کتب ہدیہ کر وائیں، خود اپنی جمع شدہ کتب بھی رکھ دیں اور جامعہ کراچی کے سلور جوبلی گیٹ کے بالکل ساتھ اپنی کتابوں کے ہمراہ اسٹال لگایا کہ آپ جو کتاب پڑھ چکے ہیں وہ ڈونیٹ کریں اور علم کو پھیلانے کا سبب بنیں۔ تاریخ، شاعری، ادب، فکشن ہر طرح کی کتابیں طلبہ کو پڑھنے کی شرط کے ساتھ، ساتھ لے جانے کے لیے کہا گیا۔
جامعہ کراچی کے طلبہ کے لیے یہ ایک نیا اور اچھا تجربہ رہا. فکس اٹ مہم کے عالمگیر خان بھی ان نوجوانوں کو سراہنے کے لیے آئے. اگر میں اور آپ ایسی مثبت سرگرمیوں کو سراہیں اور اپنا اپنا حصہ اس مشن میں ڈالنے کی سعی کریں تو واقعی کتابو ں کی افادیت اور کتب بینی کا رجحان ہمیں معاشرے میں نظر آنے لگے گا.
وال آف نالج - سحر فاروق

تبصرہ لکھیے