بنگلہ دیش میں ایشیا کپ 2014ء چل رہا تھا.
14 فروری کو روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا میچ تھا.
یہ وہ میچ ہوتا ہے جو ایک طرح سے جنگ کی سی صورت حال اختیار کر لیتا ہے.
پوری دنیا میں ان دو ٹیموں کا میچ شوق سے دیکھا جاتا ہے.
سٹے بازوں کے اپنے مزے ہوتے ہیں.
اس دن ہم سب بھی گھر بیٹھ کر میچ ہی دیکھ رہے تھے.
انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 245 رنز بنائے.
جواب میں پاکستانی ٹیم نے کھیلنا شروع کیا.
بات آخری اوور کی کرتا ہوں.
پاکستان کو 10 رنز چاہے تھے اور اس کی 2 وکٹیں باقی تھیں.
کریز پر سعید اجمل اور شاہد آفریدی موجود تھے.
سعید اجمل سامنا کر رہے تھے جبکہ آفریدی دوسرے اینڈ پر تھے.
بولنگ کے لیے انڈیا ایشون کو لے کر آیا.
اس نے پہلی گیند پر سعید اجمل کو آؤٹ کر دیا.
پورے گراؤنڈ میں شور مچا ہوا تھا.
پاکستانی فین چپ ہوگئے اور بھارتیوں نے پورا گراؤنڈ سر پر اٹھا لیا.
ہمارے دل بجھ کر رہ گئے.
اب آخری بیٹسمین جنید خان آئے.
انہوں نے سنگل لے کر آفریدی کو سامنے لا کھڑا کیا.
اب پورا گراؤنڈ پھر شور مچا رہا تھا.
دل ایسے دھڑک رہا تھا جیسے ابھی سینے سے باہر نکل آئے گا.
اب چار بالز پر 9 رن چاہیے تھے اور سامنے دنیا کا خطرناک ترین ہٹر کھڑا تھا.
جو کچھ بھی کر سکتا تھا، ناممکن کو ممکن کر کے دکھا سکتا تھا.
ایشون نے تیسری بال کروائی.
آفریدی نے بیٹ گھما دیا.
بال ہوا میں نظر آنے لگی.
سب کے سانس رک گئے.
اور گیند ہوا میں اڑتی ہوئی باؤنڈری کے باہر جا گری.
چھکا لگ چکا تھا.
سنسنی پھیل چکی تھی.
سب کے سانس واپس آ چکے تھے.
مجھے اب تک یاد ہے، ان دنوں سردیاں تھیں لیکن میرا چہرہ پسینے سے بھرا ہوا تھا.
جذبات کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ منہ سے آواز نہیں نکل پا رہی تھی.
اب پاکستان کو 3 بال پر 3 رنز چاہے تھے ..
آخری وکٹ تھی.
ایشون نے بال کروائی.
اس بار بھی آفریدی نے پورے زور سے بلا گھمایا.
اس بار بال صحیح بلے سے نہیں ٹکرائی تھی اور ایج لگا تھا.
بال اس بار بھی ہوا میں تھی.
کیمرا مین بھی کنفیوز ہوگیا تھا شاید سنسنی کی وجہ سے.
وہ گیند پر فوکس نہیں کر پایا.
خالی آسمان نظر آرہا تھا.
شور سنائی دے رہا تھا،
یا پھر کمنٹیٹر کی آواز.
رمیز راجہ کمنٹری کر رہے تھے ..
انھی کی آواز سے پتا چلا کہ چھکا ہو گیا.
بس.
اس کے بعد کچھ نہیں سنا کیا کہا کیا نہیں.
میں کھڑا ہوا، دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے اور ایک زوردار نعرہ سا لگایا، ایسے ہی جس کا کوئی مطلب نہیں تھا، بس جذبات کی آواز تھی.
جذبات میں آ کر کمرے سے باہر نکلا، ویسے ہی ہاتھ اوپر اٹھائے پورے گھر میں شور مچاتا بھاگ رہا تھا.
آخر پاکستان انڈیا سے جیتا تھا.
مسلمان جیتے تھے ہندو ملک سے.
فخر سے ہمارا سر اونچا کیا تھا.
دادی نےدیکھا تو مجھے بلایا.
میں نے جوش سے بھری آواز میں بتایا کہ پاکستان نے ہندوستان کو ہرا دیا ہے.
مسلمانوں نے ہندوؤں کو ہرا دیا ہے.
یہ سن کر اس وقت دادی نے جو بات کی، وہ مجھے کبھی نہیں بھولی اور نہ ہی بھولے گی.
اسی بات نے مجھے یہ کہانی لکھنے پر مجبور کیا.
انھوں نے کہا بیٹا.
کون جیتا ہے مسلمان؟
نہیں جھوٹ بول رہے ہو.
مسلمان ہارے ہیں آج.
جب سے میچ شروع ہوا، سب ٹی وی سے لگے بیٹھے ہو.
نماز پڑھی کوئی؟
کہتے ہو مسلمان جیتے ہیں، کیسے جیتے ہیں؟
جو لوگ نماز پڑھتے تھے، آج وہ بھی نہیں پڑھ رہے.
یہ کیسی جیت ہے؟
یہ ہار ہے بیٹا یہ ہار ہے.
ان کی آنکھوں سے آنسو گرنے لگے تھے.
اور میں شرم سے زمین میں گڑا جا رہا تھا.
تبصرہ لکھیے