میں ایک فاختہ ہوں، کلھے نیلگوں آسماں میں آزاد اڑنے والا پرندہ- میں صلح پسند ہو اور اپنی سادہ زندگی مست جیتی ہوں- میرا مزاج بہت دھیما ہے شاید اس لئے انسان مجھے بہت ہی پرانے زمانے سے اچھا شگون خیال کرتے ہیں۔ عیسائیت کے پرانے وقتوں میں مجھے امید اور خوشحالی کی علامت سمجھا جاتا تھا- اور آج ساری دنیا میں، میں امن کی علامت کے طور پر جانی جاتی ہوں- جنگ عظیم دوم کے بعد امن کو علامتی نشان دینے کیلئے ایک آرٹسٹ 'پیکاسو' نے میرا سکچ بنایا اور میں اس کے بعد امن کی علامت کے طور پر مشہور کیا-
مہں نے سنا ہے کہ امن میں خوف نہیں ہوتا مگر کھبی کبھار سوچتی ہوں کہ مجھے بھی تو دوسرے چھوٹے پرندوں کی طرح شکاری پرندوں سے خوف آتا ہے۔ میں تو خود شکار کی جاتی ہوں، میں تو معصوم ہوں اور شاید اس معصومیت کی وجہ سے مجھے لوگ امن کی علامت سمجھتے ہیں۔ میں سوچتی ہوں کہ ظالم کیوں امن کا درس نہیں لیتا اور لوگ مظلوم سے ہی صلح جوئی کی توقع کیوں کرتے ہیں؟
میں بڑا فخر محسوس کرتی ہوں جب لوگ مجھے پال پوس کے امن کی علامت کے طور پر امیدوں کے ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں قید کی جاتی ہوں، بیچ دی جاتی ہوں، اور پھر لوگ مجھے پنجروں سے آزاد کرتے ہیں۔ اور جب میں پنجرے سے نکل کر کھلی فضا میں اڑان بھرتی ہوں تب مجھے آزادی کا مطلب سمجھ میں آتا ہے۔ تب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آزادی کتی پیاری ہے۔
لوگ کہتے ہیں کہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں میری طرح ایک فاختہ ہے جس کا نام کشمیر ہے۔ سادہ, خوبصورت، موہنی اور مظلوم- ایک مکار شکاری پرندے نے اس کو پنجوں میں جکڑ کر قید رکھا ہے۔ وہ فاختہ آزاد ہونا چاہتی ہے مگر وہ خونخوار پرندہ اسے نوچتا چلا آرہا ہے۔ فاختہ کے بچے جس ٹہنی پر بیٹھتے ہیں وہ اسے توڑ دیتا ہے اور کلیاں مسل دیتا ہے۔ فاختہ کے بچے اپنی اور اپنی ماں کی آزادی کیلئے اپنے کمزور پنکوں سے اُس سے لڑتے ہیں اور اس کے خون آشام پنجوں سے گھائل ہو کر جان بھی دے ڈالتے ہیں۔
میں نے سنا ہے وہ فاختہ کہتی ہے کہ وہ جانتی ہے کہ آزادی کی مٹھاس کیا ہوتی ہے۔ اور اسے یہ بھی پتہ ہے کہ اس کے بچوں کے جوابی وار سے وہ شکاری پرندہ پاگل ہو کر ادھر اُدھر پنجے مار رہا ہے۔ وہ کہتی ہے کہ میں تو امن کی علامت ہوں- میرے بچے سادہ اور صلح جو ہیں، ہمیں تو صرف آزادی چاہیئے۔ کیونکہ ہم بھی آزاد دنیا میں دوسرے پرندوں کی طرح آزادی سے جینا چاہتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے