میں الیاس گھمن کو نہیں جانتا
مگر
میں یہ ضرور جانتا ہوں کہ اس دنیا میں جو بڑے سے بڑا پارسا ہے، وہ بھی اللہ کو چیلنج نہیں کر سکتا کہ وہ پاک صاف ہے، اس لیے بے شک اس پر پڑی ستاری کی چادر ہٹا دی جائے
تو پھر پارسائی اور گناہ گاری میں بس اتنا ہی فرق ہوا ناں کہ میرے رب نے ایک کی چادر ڈھکی ہوئی ہے اور دوسرے کی ہٹا دی۔
یہ نیک نام، وہ بدنام؟
یہ تقی اللہ متقی، وہ بے حیا؟
بھائیو!
افراد کی ذاتی خامیاں اچھالنا دراصل غلیظ کیچڑ میں پتھر مارنا ہے، اس کے نتیجے میں بس گندگی ہی پھیلتی ہے، بدبو ہی بڑھتی ہے، خرابی ہی جگہ پاتی ہے جبکہ ایسے افراد جو اجتماعی معاملات کے ذمہ دار ہیں، ان کی وہ خرابیاں جن کا تعق اجتماعی خرابی سے ہے، انہیں پوری احتیاط سے بیان کرنا اور یہ نیت رکھنا کہ اس سے آپ کا مقصد محض اصلاح ہے، دین تو ہمیں بس یہی اصول سکھاتا ہے۔
ایسے حالات میں کہ جب دین داروں کو سامنے رکھ کر دین کی فضیلت و شرف کی پگڑی کو سر بازار رسوا کیا جا رہا ہو، اس کا حصہ بننا، اس پر مزے لے لے کر تبصرے کرنا، اسے فروغ دینا، اس سے لطف اٹھانا باوجود اس کے کہ سامنے والے فریق نے آپ کے معاملے میں ظلم کی انتہا ہی کیوں نہ کی ہو بہرحال درست نہیں۔
بد قسمتی سے طبقہ علماء نے جس طرح دین کی آڑ میں بدترین دنیا داری کرنے والوں کو کھلا چھوڑا ہوا ہے، اس کی وجہ سے صورتحال یہاں آن پہنچی ہے کہ دین سے محبت رکھنے والے بھی خود کی بورڈ اور ماؤس تھام کر چڑھ دوڑے ہیں اور میرے نبی ﷺ کا دین بیک وقت اندر اور باہر سے شدید تیر اندازی کی زد میں ہے۔
ایسے میں
وصل کے اسباب پیدا ہوں تری تحریر سے
دیکھ کوئی دل نہ دکھ جائے تری تقریر سے
اور ہاں یاد رکھنا انسان اپنے ہر لفظ اور خیال پر آزمایا جائے گا، اسے ثابت کرنا ہوگا، انسان بھول، غلطی، گناہ اور نزغہ، شیطان کا آسان شکار ہے۔ یہ بھی یاد رکھنا کہ زندگی پہیے کی طرح گھومتی ہے، اگر آج کسی کی ”لوز بال“ تمہارے بیٹ کی زد میں ہے تو کل ترتیب تبدیل بھی ہو سکتی ہے، کوئی دوسرا اوپر اور میں اور آپ نیچے ہو سکتے ہیں، اس لیے لفظوں کے تیر برساتے اور حظ اٹھاتے ہوئے ایک لمحہ کو سوچ لیجیے کہ وہ کیا جذبہ ہے جو آپ کو اس پر اکسا رہا ہے، اصلاح یا لطف اندوزی اور ذہنی عیاشی؟
عزیزو!
اللہ کو پردہ پوشی پسند ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں پردہ ڈالنے والوں کے عیب ڈھک دوں گا۔
ہے کوئی جسے اللہ کی طرف سے پردہ ڈھکے جانے کی ضرورت ہو؟
اے اللہ مجھے ضرورت سب سے زیادہ ہے۔
اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں۔
اے اللہ میں تیری ستاری کا واسطہ دیتا ہوں۔
اے اللہ میں الیاس گھمن پر کچھ آگے نہیں بڑھاؤں گا، بس تو میرے پردے ڈھکے رکھنا۔
تو نے پردہ اٹھایا تو میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہوں گا۔
اے اللہ معافی
میری معافی
میری ہاتھ جوڑ کر معافی۔
تبصرہ لکھیے