یاد رکھیے!
اکثر زندگی میں آپ مجموعی طور پر اسی نوے فیصد درست ہوتے ہیں مگر لوگ یا آپ خود اپنی دس بیس فیصد خامیوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر، ان کی گارنشنگ Garnishing کر کےان کو اتنا بڑا بنا دیتے ہیں کہ آپ کو لگتا ہے آپ بس برائیوں ہی کا مجموعہ ہیں۔ یہ خامی انسان سے کچھ کر گزرنے کا حوصلہ، ہمت، جذبہ چھین لیتی ہے اور اسے ایک بےمصرف چیز بنا دیتی ہے۔
توازن میرے پیارو توازن!
اللہ نے ہمیں بڑے کاموں کے لیے پیدا کیا ہے اور اس میں خود احتسابی نہایت ضروری ہے مگر اتنی ہی کہ جتنی سالن میں نمک۔
اور ہاں!
ضروری نہیں آپ کا کڑا احتساب کرنے والا آپ کا مخلص اور خیر خواہ ہی ہو، بس آپ کی اصلاح ہی چاہتا ہو، وہ کسی ویب سائٹ کا مالک بھی ہو سکتا ہے، لائیکس اور ویوز سے اس کی روزی روٹی بھی وابستہ ہو سکتی ہے، بےچارے کو اپنی نئی نویلی ویب سائٹ کے ”تقاضے“ بھی پورے کرنے ہوتے ہیں اور یہ تو آپ کو پتہ ہی ہے سوشل میڈیا پر عمران خان، جماعت اسلامی، متحدہ، نون لیگ یا کچھ چھوٹے موٹے دین دار گروپ ایکٹو ہیں، اس لیے آپ ان میں سے کسی کے ”چھتے“ میں بلاگ کا ”پتھر“ مار دیں اور جی بھر کے ویوز سمیٹ لیں وہ کیا کہتے ہیں کہ
”ہینگ لگے نہ پھٹکری۔“
اور ہاں اللہ نے ہر ایک کے حصہ کے بےوقوف پیدا جو کیے ہیں ،
اب آپ اور میں سوچ لیں کہ ہم کس کے حصے کے ہیں؟
کیا کہا نہیں بننا بے وقوف؟
تو بس پھر ایسوں ویسوں کو توجہ دینا ذراچھوڑ دو پھر دیکھو۔
ہاں مگر مخلص، معتدل، دیانتداراور اللہ و رسول کے وفادار لکھاریوں کوضرور پڑھو۔
کہتے ہیں دشمن پر نہیں، اس کی نفسیات پر حملہ کرو۔
تھوڑے لکھے کو بہت جانو۔
تبصرہ لکھیے