جب تک آسٹریلیا میں سیاہ رنگ کے راج ہنس (بلیک سوان) دریافت نہیں ہوئے تھے، دنیا کا خیال تھا کہ ”سوانز“ صرف سفید رنگ کے ہی ہوتے ہیں اور ان کا سیاہ رنگ کا ہونا ناممکن ہے. بعینہ جب تک 9/11 کا واقعہ نہیں ہوا تھا، دنیا کا خیال تھا کہ دنیا کی واحد سپر پاور میں اس قسم کی کارروائی ناممکن ہے. 9/11 بلا مبالغہ طور پر جدید تاریخ میں ”بلیک سوان“ کی سب سے بڑی مثال کہی جا سکتی ہے.
”بلیک سوان“ اب ایک اصطلاح ہے جس سے مراد کوئی بھی ایسا واقعہ ہے جو قطعی غیرمتوقع ہو پر اپنے اثرات کے اعتبار سے عظیم الشان اہمیت کا حامل بن جائے. کچھ لوگ نائن الیون کا مکمل کریڈٹ/الزام القاعدہ کو دیتے ہیں، کچھ کہتے ہیں امریکہ نے خود کروایا اور تیسری تھیوری یہ ہے کہ امریکہ کو اس کی خبر مل گئی تھی (بی بی سی؛ بذریعہ سابق طالبان وزیر خارجہ وکیل احمد متوکل)، پر اس نے افغانستان اور مسلم دنیا پر چڑھائی کا بہانہ ملنے اور اس پر عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنے کے لیے اسے ہونے دیا. (البتہ پینٹاگان اور وہائٹ ہاؤس کو بچا لیا؟) اپنی نوعیت اور پراسراریت کے لحاظ سے بھی یہ واقعہ ایک بلیک سوان ہی ہے.
طالبان حکومت نے اس حملے کی مذمت کی. پھر بعد میں انہوں نے امریکی جارحیت پر اس کو پیشکش کی کہ ہم اسامہ بن لادن پر او آئی سی کی نگرانی میں مقدمہ چلانے کو تیار ہیں اور الزامات ثابت ہونے پر اسے کسی تیسرے ملک کے حوالے کر دیں گے یا خود سزا دیں گے.
کیا یہ ”بلف“ تھا؟
بش نے رعونت سے یہ پیشکش ٹھکرا دی.
کیا صرف تکبر میں یا تحقیقات پر کچھ اور بھی سامنے آنے کا ڈر تھا؟
بہرحال یہ ایسا بلیک سوان ہے جس کی اصل حقیقت شاید کبھی عیاں نہ ہو سکے.
لیکن بلیک سوان کی تعریف کے دوسرے حصے پر یہ جس طرح پورا اترتا ہے، اس سے گمان ہوتا ہے کہ شاید یہ اصطلاح بنائی ہی اس کے لیے گئی تھی؛ یعنی اپنی تاثیر اور نتائج کے اعتبار سے اس کا فقید الامثال ہونا. اس کی اثر پذیری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ تاریخ اب دنیا کو دو ادوار میں پیش کرتی ہے:
نائن الیون سے قبل اور
نائن الیون کے بعد
نہ صرف عالمی تاریخ، بلکہ زندگی کے ہر شعبے کو اس واقعے نے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر دو حصوں میں بانٹ کر رکھ دیا ہے. عالمی تعلقات، سیاست، مذہب، معاشرت، معیشت، تہذیب، ثقافت، فلسفہ، حتی کہ فقہ الواقع، اجتہاد اور جہاد پر بھی اس نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں.
اور بات بس یہیں تک نہیں، اس ایک بلیک سوان نے مذید کئی بلیک سوانز کو جنم دیا ہے. مثلاً
.. اس واقعے کے بعد امریکہ میں اسلام زیادہ تیزی سے پھیلا،
.. دنیا کی معیشت کو انتہائی غیر معمولی دھچا لگا جس کے اثرات اب تک جاری ہیں،
.. ”وار آن ٹیرر“ نامی بلیک سوان کے ذریعے اسلام کی بنیادی تعلیمات، مثل خلافت و جہاد، کو بھی ”دہشت گردی“، ”بنیاد پرستی“، ”انتہا پسندی“، ”ریڈیکل اسلام“ اور نجانے کیا کیا قرار دے کر ان سے جان چھڑانے کی باقاعدہ مہم میڈیا اور کٹھ پتلی حکمرانوں کے ذریعے چلا کر ”ماڈریٹ اسلام“ کا دین الٰہی ٹائپ تصور پیش کیا گیا اور غامدی فکر کو پذیرائی دلائی گئی،
.. ادھر اس سب کے رد عمل میں ”داعش“ جیسا بلیک سوان سامنے آیا جس نے بالواسطہ طور پر نادان دوست کی طرح خود اسلام، جہاد اور خلافت کے اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا.
الغرض اس دیوہیکل بلیک سوان کے اثرات سے نکلنے کے لیے ہمیں ایک اور عظیم بلیک سوان کی ضرورت ہے، جس کی تلاش میں امت کی نظریں اس وقت شام پر لگی ہیں.
تبصرہ لکھیے