میرے ساتھ کچھ عرصے سے، تقریباً چار پانچ سال سے، یہ ہو رہا ہے کہ کالز کرنے کو دل نہیں چاہتا. واضح رہے فون کالز کی بات کر رہی ہوں، میسجز اور سوشل میڈیا پر رابطے کی نہیں. بعض اوقات ریسیو کرنا بھی مشکل لگنے لگتا ہے. وجہ کیا ہے؟ میری سمجھ میں تو کوئی وجہ نہیں آتی ?
آج پریشان ہو کر آپ سب کے ساتھ شیئر کر رہی ہوں تا کہ پتہ چلے کہ کیا میرے علاوہ کسی اور کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے. سب رشتے داروں کے ساتھ تعلقات الحمدللہ ثم الحمدللہ بےحد اچھے ہیں. سب محبت کرنے والے ہیں. ننھیال، ددھیال، میکہ، سسرال سب سے بہت اچھی بنی ہوئی ہے. دوستوں، اساتذہ، سٹوڈنٹس سب کی محبتوں سے مالا مال ہوں. اللہ کی خاص رحمت ہے.
لیکن ہو یہ رہا ہے کہ ایس ایم ایس، واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر وغیرہ پر تو سب سے رابطہ ہے، ”ٹیکسٹ رابطہ“، مگر کالز نہیں. آپ یقین کریں گے کہ فون پر پیکجز اکثر ایکٹیویٹ کرواتی رہتی ہوں کالز کرنے کے لیے... ایک دن، دو دن، تین دن، ہفتہ وار، ہر طرح کے پیکجز... مگر کالز نہیں کر پاتی ?
کبھی سوچتی ہوں دوسرے اس وقت مصروف نہ ہوں، کبھی خود کو وقت نہیں ملتا لیکن اس کا تو آسان سا حل ہے نا کہ دوسروں سے ان کے ٹائم ٹیبل کے مطابق وقت پوچھ لوں. اصل بات کچھ اور ہے جو میری سمجھ میں نہیں آ رہی. اب تو جب کبھی کسی سے بات یا ملاقات ہو تو کوئی یقین نہیں کرتا کہ میں پیکجز کروا کروا کر ضائع کرتی رہتی ہوں. ? پیکج بھی صرف خود کو کال کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے کرواتی ہوں ورنہ تقریباً سب ہی واٹس ایپ پر ہیں اور آپ کو پتہ ہی ہے کہ واٹس ایپ پر کالز فری ہیں.
اب دیکھیں نا 19 اگست کو چھ سو روپے کا ماہانہ کال پیکیج کروایا تھا، ”کال پیکج“، ورنہ انٹرنیٹ تو میں وائی فائی والا استعمال کرتی ہوں. آن نیٹ، آف نیٹ ڈھیر سارے منٹس ہیں اس پیکج میں. پکا ارادہ کیا تھا کہ روزانہ کسی ایک رشتہ دار یا دوست کو کال کرنی ہے... آج 9 ستمبر ہے... قریب و دور کے جن رشتہ داروں کے لیے پیکیج لیا تھا، کال کسی کو نہیں کی ? بس وہی روٹین کی انتہائی قریبی کالز کیں جو معمول کا حصہ ہیں اور جن کے لیے کسی اضافی پیکج کی ضرورت نہیں ہوتی.
رمضان میں بھی اللہ سے دعا کرتی رہی تھی کیونکہ میرا خیال ہے کہ کالز کرنا بھی صلہ رحمی کا حصہ ہے لیکن ابھی تک دعا بظاہر تو قبول نہیں ہوئی. ہر ایک کی خیریت کے بارے میں بہت فکر مند رہتی ہوں اور سب کا پتہ ضرور رکھتی ہوں. جیسے خالہ ماموں کو خود کال نہیں کر سکی لیکن امی سے ان سب کی تفصیلی خیریت دریافت کرتی ہوں. تایا ابو اور تایا زاد بہنوں کو کال نہیں کر سکی لیکن ایک کزن آپی کو کال کر کے پورے خاندان کی خیریت پوچھ لی. سابقہ کولیگز اور فرینڈز میں سے ایک کو کال کر کے سب کا حال چال پوچھ لیا. سسرال کی طرف بھی کم و بیش یہی معاملہ ہو جاتا ہے. بس اسی پر باقی بھی قیاس کر لیں.
امید ہے اب آپ میرا مسئلہ ٹھیک سے سمجھ گئے ہوں گے کہ رابطے تو رکھتی ہوں، کالز نہیں کرتی. یوں کہہ لیں ”کال شائے“ ہوتی جا رہی ہوں. بار بار مجھے شرمندہ ہونا پڑتا ہے. وجہ کوئی ہوتی ہی نہیں تو اپنی صفائی میں بتاؤں کیا؟
ڈاکٹرز بتائیں کیا میں کسی ڈس آرڈر کا شکار ہو رہی ہوں؟ یا یہ دور جدید کے دیے ہوئے تحائف میں سے ایک تحفہ ہے؟ اگر دوسرے لوگ بھی اس مسئلے سے دوچار ہیں تو کم از کم مجھے تسلی تو ہو کہ میں اکیلی نہیں ہوں.
پیکج ختم ہونے میں چند دن رہ گئے... کوئی بتلائے کہ ہم ”کریں“ کیا؟؟؟
تبصرہ لکھیے